سوال
کیا لمبی نماز پڑھانا منع ہے؟ اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی سنت کے مطابق چار رکعت کی نماز کتنی دیر پر مشتمل ہوتی تھی؟
جواب
نماز کا دورانیہ مختصر یا طویل ہو سکتا ہے، لیکن نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اس بات پر زور دیا ہے کہ امام کو مقتدیوں کی حالت اور برداشت کا خیال رکھنا چاہیے۔ اگرچہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم خود طویل نماز پڑھا کرتے تھے، خاص طور پر نفلی نمازوں میں، لیکن فرض نماز میں عموماً مختصر نماز کا اہتمام کرتے تھے تاکہ کمزور، بوڑھے اور بیمار افراد پر مشقت نہ ہو۔
حدیث میں ارشاد ہے:”اگر تم میں سے کوئی لوگوں کو نماز پڑھائے تو اسے مختصر کرنا چاہیے، کیونکہ ان میں کوئی بیمار، ضعیف اور بوڑھا ہوتا ہے۔ اور جب کوئی اپنے لیے نماز پڑھے تو جتنا چاہے اسے طویل کر سکتا ہے۔”
(صحیح بخاری: 703)
حضرت معاذ رضی اللہ عنہ کا واقعہ
نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے حضرت معاذ رضی اللہ عنہ کو تنبیہ کی جب انہوں نے عشاء کی نماز میں سورۃ البقرہ تلاوت کی تھی۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ سورۃ اللیل اور سورۃ الشمس جیسی سورتیں پڑھی جائیں تاکہ نماز طویل نہ ہو اور لوگوں کو مشقت میں نہ ڈالا جائے۔
(بخاری و مسلم)
نماز کا مناسب دورانیہ
➊ جہری نمازیں (فجر، مغرب، عشاء) کے لیے تقریباً پندرہ منٹ کا دورانیہ مناسب ہے۔
➋ سری نمازیں (ظہر، عصر) کے لیے تقریباً دس منٹ کا دورانیہ بہتر ہے۔
یہ مدت سنت کے مطابق ہے اور عام لوگوں کی برداشت کے حساب سے مناسب ہے۔ اگر امام لمبی سورتیں یا زیادہ تسبیحات پڑھنا چاہتا ہے تو وہ نفل نمازوں میں کر سکتا ہے، لیکن فرض نماز میں عام مقتدیوں کا خیال رکھنا چاہیے۔
رکوع اور سجود کی تسبیحات
رکوع اور سجود کی تسبیحات کی کم از کم تعداد تین ہے، اور یہ سنت ہے۔ اس سے کم نہیں ہونی چاہیے، لیکن اگر کوئی زیادہ تسبیحات پڑھنا چاہے تو یہ جائز ہے۔
خلاصہ
➊ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے نماز کو طول دینے سے منع نہیں کیا، لیکن امام کو مقتدیوں کی سہولت کا خیال رکھنا ضروری ہے۔
➋ پندرہ منٹ کی چار رکعت نماز عام لوگوں کے لیے مناسب سمجھی جاتی ہے، اور رکوع و سجود کی تسبیحات کم از کم تین مرتبہ ہونی چاہئیں۔