كون جيتا كون ہارا؟
(اِنَّ الْاَبْرَارَ لَفِیْ نَعِیْمٍ(13)وَ اِنَّ الْفُجَّارَ لَفِیْ جَحِیْمٍ(14))
یقیناً نیک لوگ البتہ (جنت کی) نعمتوں میں ہوں گے اور یقیناً نا فرمان البتہ دوزخ میں ہوں گے۔
(الانفطار :۱۴۱۳)
فقه القرآن:
اس حقیقت کو ایک اور مقام پر ان الفاظ میں بیان کیا گیا ہے:
(فَرِیْقٌ فِی الْجَنَّةِ وَ فَرِیْقٌ فِی السَّعِیْرِ)
ایک گروہ جنت میں ہوگا اور ایک گروہ جہنم میں ہوگا۔
(الشوریٰ:۷)
ابن جریر کہتے ہیں:
’’إن الذين بروا بأداء فرائض الله واجتناب معاصيه لفي نعيم الجنان ينعمون فيها.‘‘
يقيناًوہ لوگ جو اللہ کے فرائض ادا کرتے اور اس کی نافرمانی سے بچتے ہوئے نیک بنے البتہ جنت کی نعمتوں میں ہوں گے ، اس میں عیش کر رہے ہوں گے۔
(جامع البیان عرف تفسیر ابن جریر ۵۶/۳۰)
امام واحدی کہتے ہیں:
”الجنة في الآخرة “
جنت آخرت میں ہوگی۔
(الوسیط ۴۳۸/۸)
ابن جریر فرماتے ہیں:
اور یقیناً وہ فاجر لوگ جنھوں نے اپنے رب کے ساتھ کفر کیا البتہ بھڑکتی ہوئی آگ میں ہوں گے۔
(جامع البیان ۵۶/۳۰)
امام واحدی اس آیت کی تفسیر کرتے ہوئے یوں رقمطراز ہیں:
اور یقیناً فاجر یعنی وہ لوگ جنھوں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی تکذیب کی ( آپ کو جھٹلایا ) دوزخ میں ہوں گے جو بہت بڑی آگ ہے۔
(الوسیط ۴۳۸/۸)
اس سے معلوم ہوا کہ قیامت کے دن انسانوں کو صرف دو گروہوں میں بانٹ دیا جائے گا جس کی اساس ایمان اور اعمالِ صالحہ ہوگی۔ اس کے علاوہ رنگ نسل، زبان ، قوم، وطن اور علاقہ کی تمام تقسیمیں فنا کے گھاٹ اتار دی جائیں گی۔