عید قربان اور گوشت خوری
آج کل کچھ لوگ عید قرباں پر جانور ذبح کرنے اور گوشت کھانے کو ظلم قرار دیتے ہیں، لیکن حقیقت کچھ اور ہے۔ دنیا کی بڑی فاسٹ فوڈ چینز جیسے:
- McDonald’s
- Subway
- Starbucks
- Burger King
وغیرہ کا بنیادی کھانا گوشت یعنی چکن، بیف اور مٹن ہے۔ جو لوگ جانوروں کے حقوق کی بات کرتے ہیں، وہی لوگ ان ریستورانوں میں گوشت کھاتے ہیں۔
منافقت اور حقیقت
یہی لوگ جو جانوروں کے حقوق کی بات کرتے ہیں، جب بھوک لگتی ہے تو مہنگے ریستورانوں میں جا کر چکن برگر، بیف کباب اور مٹن بریانی جیسے کھانے کھاتے ہیں۔ کیا یہ گوشت بغیر ذبح کیے، بغیر جان لیئے ان کے پیٹ میں پہنچتا ہے؟ جب ہم عید قرباں پر جانور کو اللہ کے نام پر ذبح کرتے ہیں، تو ہمیں ظالم کہا جاتا ہے، مگر وہی لوگ روزانہ گوشت کھا کر کوئی اعتراض نہیں کرتے۔
جانوروں کے حقوق: حقیقت اور غلط فہمیاں
اگر جانوروں کا اتنا ہی خیال ہے تو لوگ چمڑے کے جوتے، چربی سے بنے صابن، اور چمڑے کی جیکٹس کیوں استعمال کرتے ہیں؟ حقیقت یہ ہے کہ یہ سارا سامان جانوروں کی قربانی کی بدولت ہی ممکن ہے۔ منافقت کی حد یہاں تک ہے کہ جب ہم قربانی کے گوشت کو غریبوں، یتیموں اور مساکین میں بانٹتے ہیں، تو انہی لوگوں کو تکلیف ہوتی ہے۔
اسلامی اصول اور جانوروں کے حقوق
اسلامی تعلیمات کے مطابق جانور کو ذبح کرنے کے دوران چند اصولوں کا خیال رکھنا ضروری ہے:
- چھری تیز ہو
- جانور پیاسا یا بھوکا نہ ہو
- جانور کو دوسرے جانوروں کے سامنے نہ ذبح کیا جائے
- ذبح کرنے میں جلدی کی جائے تاکہ جانور کو کم سے کم تکلیف ہو
میڈیکل سائنس کے مطابق، دماغ کی رگیں کٹنے کے بعد جانور کو درد محسوس نہیں ہوتا۔ یہ موت کا ایک آسان طریقہ ہے۔ جانور کی تکلیف محض ایک غلط فہمی ہے، اور حقیقت میں یہ موت کا سب سے آسان طریقہ ہے۔