قرآن کریم پڑھا کر اجرت لی جا سکتی ہے؟
تحریر : فتاویٰ سعودی فتویٰ کمیٹی

قرآن کریم کی تعلیم دینے پر اجرت لینا
قرآن کریم پڑھا کر اجرت لینا جائز ہے۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک آدمی کی ایک عورت کے ساتھ اس کو قرآن کریم پڑھانے کے بدلے میں شادی کر دی اور یہ اس کا حق مہر تھا۔ [صحيح البخاري، رقم الحديث 2310 صحيح مسلم 1425/76]
ایک صحابی نے ایک کافر کو سورہ فاتحہ پڑھ کر دم کیا، اسے شفا مل گئی اور اس نے اس کی اجرت لی، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کے متعلق فرمایا:
”جس چیز کی تم اجرت لیتے ہو، اس میں سب سے زیادہ حق اللہ کی کتاب کا ہے۔“ [صحيح البخاري، رقم الحديث 5737]
البتہ قرآن کریم کی تلاوت کی اجرت حاصل کرنا اور قراءت کر کے لوگوں سے پیسے مانگنا ممنوع ہے۔
[اللجنة الدائمة: 3210]
قرآن کریم کی قرأت پر اجرت لینا
مسلمان کے لیے اجرت پر قرآن کریم کی تلاوت کرنا، اسے پیشہ اور روزی کا ذریعہ بنانا جائز نہیں۔
ایسے ہی کھانے یا رقم کے بدلے میں ہزار مرتبہ تسبیح اور «لا حول ولا قوة إلا بالله» وغیرہ پڑھنے کے لیے لوگ کا اکھٹھ کرنا بھی جائز نہیں، کیونکہ یہ بدعت ہے اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے ثابت ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
”جس نے همارے اس دين كے معاملے ميں كوئي چيز ايجاد كي جو اس ميں نهيں تو وه مردود هے۔“ [صحيح البخاري، رقم الحديث 2697 صحيح مسلم 1718/17]
[اللجنة الدائمة: 6973]
مدارس میں تعلیم دینے پر اجرت لینا
سکولز، کالجز، مدارس اور جامعات میں طلبہ کو دینی تعلیم اور دیگر جائز علوم، جیسے ریاضیات، انجینئرنگ، خطاطی، فنی تعلیم وغیرہ پڑھا کر اجرت لینا جائز ہے۔
[اللجنة الدائمة: 3859]

یہ پوسٹ اپنے دوست احباب کیساتھ شئیر کریں

فیس بک
وٹس اپ
ٹویٹر ایکس
ای میل

موضوع سے متعلق دیگر تحریریں:

1