قرآن پر مستشرقین کی تنقید: جدید محققین کا تجزیہ

کتابیں اور مصنفین

سیریز "قرآن کے مصنفین” کے مجہول مصنف نے اپنی تحریروں کے لیے جس مواد کو بنیاد بنایا، اس میں خاص طور پر کلئیر ٹسڈل کی کتاب "قرآن کے اصل ماخذ” اور ابن ورق کی کتاب "The Origins of the Koran: Classic Essays on Islam’s Holy Book” شامل ہیں۔ یہاں ان مصنفین اور ان کی کتابوں پر جدید محققین کے نظریات پیش کیے گئے ہیں۔

ابراہم گیگر کی کتاب "Was hat Mohammed aus dem Judenthume aufgenommen”

گیگر کی اس کتاب میں یہ مفروضہ پیش کیا گیا ہے کہ قرآن کی بہت سی باتیں یہودی ماخذات سے نقل کی گئی ہیں۔ گیگر نے مشترکہ عناصر کو "سرقہ” یعنی نقل کے طور پر پیش کیا ہے اور یہ دعویٰ کیا کہ محمد صلی اللہ علیہ وسلم نے یہودی کتب سے مواد حاصل کیا۔

  • موجودہ عربی تراجم کا فقدان: گیگر نے کہیں یہ نہیں بتایا کہ کیا محمد صلی اللہ علیہ وسلم کے زمانے میں عبرانی بائبل کا کوئی عربی ترجمہ موجود تھا یا یہ علم کیسے منتقل ہوا۔
  • عیسائی مشنری اور انگریزی ترجمہ: اس کتاب کا انگریزی ترجمہ عیسائی مشنریوں نے جلد ہی کیا تاکہ یہ ہندوستان میں مسلمانوں کے خلاف استعمال ہو سکے۔

جدید محققین کی آراء

نورمن اے سٹلمن اور برانن ایم ویلر جیسے محققین نے گیگر کے نظریات میں مبالغہ آرائی اور غیر حقیقی تجزیات کی نشاندہی کی:

  • نورمن اے سٹلمن کہتے ہیں کہ گیگر نے قرآن میں یہودی اثرات کو بڑھا چڑھا کر پیش کیا ہے، حالانکہ کچھ کہانیوں اور روایات کے اصل میں عیسائی یا تلمودیک ادب سے بھی ماخذ ملتے ہیں۔
  • برانن ایم ویلر نے کہا کہ تحقیق کے دوران ایسی تفصیلی اور کثیر الجہتی مطالعہ کی ضرورت ہے جو یہودی اور عیسائی ماخذات کی تاریخ کو صحیح طرح سے سمجھے۔

ڈبلیو سینٹ کلیئر ٹسڈل کی کتاب "قرآن کے اصل ماخذ”

ٹسڈل نے گیگر کے خیالات کو آگے بڑھایا اور "قرآن کے اصل ماخذ” میں مزید ماخذات کو شامل کیا۔ یہ کتاب بھی عیسائی مشنری سوسائٹی نے شائع کی۔ ٹسڈل کی یہ کوشش مسلمانوں میں شکوک پیدا کرنے کے ارادے سے تھی۔

  • مذہبی پروپیگنڈہ: ٹسڈل کی کتاب میں محمد صلی اللہ علیہ وسلم پر یہ دعویٰ کیا گیا کہ انہیں یہ معلومات یہودی یا عیسائی لوگوں سے ملی، مگر بغیر کسی معتبر حوالہ کے۔
  • مشنریوں کی نیت: ٹسڈل خود کہتا ہے کہ اس تحقیق کا مقصد عیسائی مشنریوں کو مسلمانوں سے نپٹنے کے لیے مواد فراہم کرنا تھا۔

جدید سکالرز کی آراء

فرانکوئیس ڈی بلوئی اور ہربرٹ برگ نے ٹسڈل کی کتاب کو صرف ایک سستا عیسائی مشنری پراپیگنڈہ قرار دیا:

  • فرانکوئیس ڈی بلوئی نے ابن ورق کی کتاب کے متعلق تبصرہ کرتے ہوئے کہا کہ ٹسڈل کی کتاب کا مواد حقیر مشنری پراپیگنڈہ ہے۔
  • ہربرٹ برگ نے اسے غیر عالمانہ اور مخالفانہ خصوصیات کا حامل قرار دیا اور کہا کہ اس میں مذہبی نفرت کی بو نمایاں ہے۔

ابن ورق اور ان کی کتاب "The Origins of the Koran: Classic Essays on Islam’s Holy Book”

ابن ورق کی یہ کتاب بھی زیادہ تر کلئیر ٹسڈل کی کتاب سے اخذ کی گئی ہے۔ ابن ورق کے متعلق ہربرٹ برگ اور فریڈ ڈونر نے تنقید کی ہے کہ یہ اسلام پر حملے کی نیت سے لکھی گئی کتاب ہے۔

  • ہربرٹ برگ نے اس کتاب کو مشنری نقطہ نظر کے حامل مضامین کا مجموعہ کہا اور کہا کہ اس میں صرف انہی مضامین کو شامل کیا گیا ہے جو اسلام مخالف تھے۔
  • فریڈ ڈونر نے ابن ورق کی عربی زبان کی کمی اور مواد کے متضاد استعمال کو نوٹ کرتے ہوئے کہا کہ یہ عالمانہ تحقیق کے بجائے اسلام پر تنقید کے لیے لکھی گئی کتاب ہے۔
  • ڈینیئل مارٹن ویریسکو نے بھی ابن ورق پر شدید تنقید کرتے ہوئے کہا کہ یہ کتاب 500 صفحات پر مبنی بے کار مناظراتی مواد پر مشتمل ہے۔

حتمی جائزہ

ان کتب کا مقصد محض قرآن کی اصل کو مشکوک ثابت کرنا ہے۔ جدید محققین نے واضح کیا کہ ان کتابوں میں مبالغہ، علمی بددیانتی اور نفرت انگیزی کی بھرپور جھلک ہے۔

یہ پوسٹ اپنے دوست احباب کیساتھ شئیر کریں

فیس بک
وٹس اپ
ٹویٹر ایکس
ای میل

موضوع سے متعلق دیگر تحریریں:

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته، الحمد للہ و الصلٰوة والسلام علٰی سيد المرسلين

بغیر انٹرنیٹ مضامین پڑھنے کے لیئے ہماری موبائیل ایپلیکشن انسٹال کریں!

نئے اور پرانے مضامین کی اپڈیٹس حاصل کرنے کے لیئے ہمیں سوشل میڈیا پر لازمی فالو کریں!