قبل از عشاء سونا اور بعد از عشاء گفتگو کرنا مکروہ ہے
➊ حضرت ابو برزہ اسلمی رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ :
ان النبى و كان يكره النوم قبلها والحديث بعدها
”نبي صلی اللہ علیہ وسلم اس (یعنی نماز عشاء) سے پہلے نیند اور اس کے بعد باتیں کرنا نا پسند فرماتے تھے ۔“
[بخاري: 547 ، كتاب مواقيت الصلاة : باب وقت العصر، مسلم 647 ، أبو داود 398 ، ترمذي 168 ، نسائي 262/1 ، ابن ماجة 701 ، ابن خزيمة 346 ، دارمي 298/1]
معلوم ہوا کہ عشاء سے پہلے سونے سے اور عشاء کے بعد فضول گپیں ہانکنے سے اجتناب کرنا چاہیے تا ہم حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہ سے مروی ایک روایت میں ہے کہ ”ایک رات میں حضرت میمونہ رضی اللہ عنہا کے گھر سویا ( اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم بھی ان کے پاس تھے ) تا کہ میں دیکھوں کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم رات کی نماز کیسے ادا کرتے ہیں۔ (حضرت ابن عباس رضی الله عنہ ) مزید فرماتے ہیں کہ :
فتحدث النبى مع أهله ساعة ثم رقد
” کچھ دیر نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنی بیوی سے باتیں کیں اور پھر سو گئے ۔“
[أبو عوانة 315/2 ، عبد الرزاق 3862 ، طبراني 12165 ، ابن حبان 2579]
علاوہ ازیں حضرت عمر رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ”نبی صلی اللہ علیہ وسلم حضرت ابو بکر رضی اللہ عنہ سے مسلمانوں کے معاملات کے بارے میں رات گئے تک گفتگو کرتے رہتے تھے۔“
[صحيح : الصحيحة 2435 ، أحمد 389/1]
بظاہر یہ احادیث باہم متعارض نظر آتی ہیں یعنی پہلی حدیث میں ذکر ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم عشاء کے بعد گفتگو ناپسند فرماتے تھے اور بعد والی احادیث میں ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم خود عشاء کے بعد گفتگو کیا کرتے تھے تو ان احادیث کو یوں جمع کیا گیا ہے۔
(نوویؒ) علماء کا اتفاق ہے کہ عشاء کے بعد باتیں کرنا مکروہ ہے لیکن ایسی باتیں کرنا جائز ہے جن میں خیر ہو (یعنی جو دعوت دین یا مسلمانوں کی فلاح و بہبود کے متعلق ہوں ) ۔
[المجموع 44/3]