قبر کھولنے کا مسئلہ اور شرعی رہنمائی

سوال

فوت شدہ شخص کی قبر کھولنے کا مسئلہ اور شرعی و دنیاوی قباحت کا مشورہ

جواب از فضیلۃ الشیخ عبد الوکیل ناصر حفظہ اللہ

اس مسئلے میں کئی پہلو قابل غور ہیں:

1. ممکنہ قومہ کا امکان:

یہ امکان موجود ہے کہ فوت شدہ شخص قومہ (بیہوشی کی حالت) میں چلا گیا ہو اور گھر والوں نے اسے مردہ سمجھ کر دفنا دیا ہو۔
سوال یہ ہے کہ کیا موت کی تصدیق کسی ڈاکٹر سے کی گئی تھی؟ یہ ایک اہم نکتہ ہے جو غور طلب ہے۔

2. موت کے بعد اعضاء کی حرکت:

موت کے بعد بعض اوقات اعضاء میں کچھ معمولی حرکت باقی رہ سکتی ہے، جیسے آنکھوں کا کھلنا یا بند ہونا۔
یہ ممکن ہے کہ آنکھ کھلی رہ گئی ہو اور بند کرنے کی کوشش کے باوجود دوبارہ کھل جاتی ہو، لیکن یہ کوئی غیر معمولی بات نہیں۔

3. ذہنی اثرات اور خواب کا تعلق:

فوت شدہ کی والدہ کو خواب آنا اور ذہنی دباؤ محسوس کرنا ممکنہ طور پر ان کے خیالات اور ذہن کی کیفیت کا نتیجہ ہے۔
اکثر خواب ذہنی تناؤ یا خیالات کی وجہ سے آتے ہیں، اور اس صورت میں یہ خواب غیر حقیقی بھی ہو سکتے ہیں۔

4. قبر کھولنے کا معاملہ:

اگر سارے پہلوؤں کا جائزہ لینے کے بعد قبر کھولنے کا فیصلہ کیا گیا ہے، تو یہ قانونی اجازت کے مطابق کیا جائے۔
قانونی طریقہ کار پر عمل کرتے ہوئے قبر کھولنے میں کوئی حرج نہیں، تاکہ خاندان کو اطمینان ہو سکے۔
تاہم، اس بات کا خیال رکھنا ضروری ہے کہ قبر کھولنے کے بعد بھی شاید کوئی واضح نتیجہ نہ نکلے۔

علماء اور مولانا کا کردار:

مولانا صاحب کا قبر کھولنے کے وقت وہاں موجود ہونا کوئی شرعی یا دنیاوی قباحت نہیں رکھتا۔
ان کا مقصد صرف روحانی رہنمائی اور خاندان کے جذبات کی تسلی کرنا ہو سکتا ہے، جو بالکل درست ہے۔

واللہ اعلم

یہ پوسٹ اپنے دوست احباب کیساتھ شئیر کریں

فیس بک
وٹس اپ
ٹویٹر ایکس
ای میل

موضوع سے متعلق دیگر تحریریں:

تبصرہ کریں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

1