قبروں کی تعظیم میں غلو اور اس کے نقصانات
اصل مضمون غلام مصطفی ظہیر امن پوری حفظہ اللہ کا تحریر کردہ ہے، اسے پڑھنے میں آسانی کے لیے عنوانات، اور اضافی ترتیب کے ساتھ بہتر بنایا گیا ہے۔

قبروں کی تعظیم میں غلو اور مشرکانہ اعمال

قبروں کی تعظیم میں غلو اور غیر ضروری تعظیم نے کئی عقائدی اور اخلاقی مسائل کو جنم دیا ہے۔ بہت سے لوگ قبروں اور مزارات پر مشرکانہ عقائد اور اعمال انجام دیتے ہیں، جس میں اولیاء اور صالحین کی قبور کو سجدہ گاہ بنانا شامل ہے۔ یہ عمل یہود و نصاریٰ کی پیروی میں کیا جا رہا ہے۔

مشرکانہ عقائد اور اعمال

◄ لوگ قبروں پر بیٹھ کر مراقبہ کرتے ہیں اور اپنی حاجات پوری کرنے کے لیے ان سے مدد مانگتے ہیں۔
◄ ہر مشکل میں وہ انہیں پکارتے ہیں اور ان سے فریاد کرتے ہیں۔
◄ ان سے ڈرتے ہیں اور انہی سے امیدیں باندھتے ہیں۔
◄ قبروں پر چڑھاوے چڑھاتے ہیں، منتیں مانگتے ہیں اور نذرانے پیش کرتے ہیں۔

قبروں کے مجاور اور دھوکہ دہی

مزارات پر بعض افراد، جنہیں مجاور کہا جاتا ہے، زائرین کو اولیاء کی جھوٹی کرامات اور کہانیاں سناتے ہیں تاکہ ان کے مال کا غلط استعمال کیا جا سکے۔ ان کی کوشش ہوتی ہے کہ عوام کو قبر پرستی اور اولیاء پرستی کی طرف مائل کریں، جو شرک و بدعت کا سبب بنتا ہے۔

مجاوری کی بدعت

◄ قبروں پر مجاور بننا اور وہاں بیٹھنا ایک بدعت ہے، جو یہود و نصاریٰ کی مشابہت ہے۔
◄ مشرکین اپنے بتوں کے ساتھ بھی اسی طرح کا سلوک کرتے تھے۔

قرآن کی آیات کی روشنی میں:

◄ سورۃ الشعراء (26:70-71): حضرت ابراہیم علیہ السلام کی قوم بتوں کی پوجا کرتی تھی اور ان کے مجاور بنی رہتی تھی۔
آیت کا متن: "جب ابراہیم علیہ السلام نے اپنے باپ اور قوم سے کہا کہ یہ کیا چیزیں ہیں جن کی تم عبادت کرتے ہو؟ وہ کہنے لگے: ہم بتوں کی پوجا کرتے ہیں اور انہیں کے مجاور بنے رہتے ہیں۔”

◄ سورۃ الانبیاء (21:52): حضرت ابراہیم علیہ السلام نے اپنی قوم سے سوال کیا کہ یہ مورتیاں کیا ہیں جن کے تم مجاور بنے بیٹھے ہو؟

◄ سورۃ الاعراف (7:138): بنی اسرائیل نے حضرت موسیٰ علیہ السلام سے کہا کہ ان کے لیے بھی ایک معبود بنایا جائے جیسے کفار کے معبود ہیں۔
آیت کا متن: "اور ہم نے بنی اسرائیل کو سمندر سے پار اتارا تو وہ ایسے لوگوں پر آئے جو اپنے بتوں پر جمے بیٹھے تھے۔ کہنے لگے: اے موسیٰ! ہمارے لیے بھی ایسا معبود بنا دیں جیسے ان کے معبود ہیں۔ موسیٰ علیہ السلام نے کہا: تم لوگ بڑے جاہل ہو۔”

حدیث کی روشنی میں

رسول اللہ ﷺ نے مشرکین کے درختوں کی تعظیم اور ان سے وابستہ عقائد کو باطل قرار دیتے ہوئے اس بات کی تردید کی کہ درختوں یا قبروں کے ساتھ ایسی تعظیم کی جائے جیسے مشرکین اپنے بتوں کے ساتھ کرتے ہیں۔

◄ صحیح ابن حبان (6702): ایک موقع پر صحابہ کرام نے رسول اللہ ﷺ سے کہا کہ ان کے لیے بھی ایسا درخت مقرر کر دیں جیسا کہ مشرکین کا درخت ذات انواط تھا، جس پر رسول اللہ ﷺ نے فرمایا کہ یہ گزشتہ امتوں کے طریقے ہیں۔

علماء کی رائے

◄ شیخ الاسلام ابن تیمیہ: قبروں پر اعتکاف، ان کی خدمت، اور ان پر چادریں چڑھانا حرام ہیں اور یہ مشرکین کے طریقوں سے مشابہت رکھتے ہیں۔
◄ علامہ ابن القیم: قبروں کی غیر ضروری تعظیم انسان کو شرک اور بدعت میں مبتلا کر دیتی ہے۔ قبروں پر اعتکاف، چادریں چڑھانا، اور ان کی خدمت کرنا بت پرستی سے مشابہ ہے۔

قبوریوں کے دلائل کا رد

بعض لوگوں نے قبروں پر مجاوری کو صحابہ کرام سے منسوب کیا ہے، جیسا کہ احمدیار خان نعیمی نے دعویٰ کیا کہ حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا نبی اکرم ﷺ کی قبر مبارک کی مجاور تھیں۔ تاہم، یہ دعویٰ غلط ہے کیونکہ حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا کا حجرہ ان کی ذاتی ملکیت تھا اور اس کا مجاوری سے کوئی تعلق نہیں تھا۔

نتیجہ

قرآن و سنت کی روشنی میں قبروں کی مجاوری اور ان کی غیر ضروری تعظیم بدعت اور شرک کے زمرے میں آتی ہے۔ مسلمانوں کو ان بدعتی اعمال سے بچنا چاہیے اور اللہ تعالیٰ سے براہ راست مدد طلب کرنی چاہیے۔ اللہ ہمیں صراطِ مستقیم پر چلنے کی توفیق عطا فرمائے۔ آمین۔

یہ پوسٹ اپنے دوست احباب کیساتھ شئیر کریں

فیس بک
وٹس اپ
ٹویٹر ایکس
ای میل

موضوع سے متعلق دیگر تحریریں:

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته، الحمد للہ و الصلٰوة والسلام علٰی سيد المرسلين

بغیر انٹرنیٹ مضامین پڑھنے کے لیئے ہماری موبائیل ایپلیکشن انسٹال کریں!

نئے اور پرانے مضامین کی اپڈیٹس حاصل کرنے کے لیئے ہمیں سوشل میڈیا پر لازمی فالو کریں!