فقر کا خوف اور شیطان کی وسوسہ اندازی
تالیف: ڈاکٹر رضا عبداللہ پاشا حفظ اللہ

سوال:

کیا فقر کا خوف شیطان دلاتا ہے ؟

جواب :

جی ہاں،
الله تعالیٰ فرماتے ہیں :
الشَّيْطَانُ يَعِدُكُمُ الْفَقْرَ وَيَأْمُرُكُم بِالْفَحْشَاءِ ۖ وَاللَّـهُ يَعِدُكُم مَّغْفِرَةً مِّنْهُ وَفَضْلًا ۗ وَاللَّـهُ وَاسِعٌ عَلِيمٌ ﴿٢٦٨﴾
’’شیطان تمھیں فقر کا ڈراوا دیتا ہے اور تمھیں شرمناک بات کا حکم دیتا ہے اور اللہ تمہیں اپنی طرف سے بڑی بخشش اورفضل کا وعدہ دیتا ہے اور اللہ وسعت والا، سب کچھ جاننے والا ہے۔“ [البقرة: 268]
یعنی تمھارے دلوں میں فقیر ہو جانے کا ڈر ڈال دیتا ہے، تا کہ جو تمھارے پاس مال و دولت ہے، اس کو اللہ کی رضا کے لیے خرچ نہ کرو۔
وَيَأْمُرُكُم بِالْفَحْشَاءِ ۖ یعنی محتاجی کے ڈر سے دولت خرچ کرنے سے روکنے کے ساتھ ساتھ وہ معاصی، گناہ، حرام کام اور اللہ تعالیٰ کی مخالفت کا حکم دیتا ہے۔
اس بنا پر جو شخص اللہ تعالیٰ کو چھوڑ کر شیطان کی بات مان لیتا ہے تو یہ محتاجی کے اسباب میں سے ایک سبب ہے، کیونکہ بخیل آدمی جو مال کو فی سبیل اللہ خرچ نہیں کرتا، فرشتہ اس کے مال کے لیے جو اس نے بخیلی کی وجہ سے جمع کیا ہوتا ہے، تلف ہو جانے کی بددعا کرتا ہے۔
حدیث میں ہے کہ فرشتہ کہتا ہے :
اللهم أعط منفقا خلفا، وأعط ممسكا تلفا
”اے اللہ! خرچ کرنے والے کو مزید عطا کر اور خرچ نہ کرنے والے کے مال کو ہلاک کر دے۔ “ [ صحيح بخاري، رقم الحديث 1374، صحيح مسلم، رقم الحديث 1010 ]
جو لوگ اللہ کی رضا مندی حاصل کرنے کے لیے خرچ کرتے ہیں، قرآن کہتا ہے کہ وہ دنیا و آخرت میں کامیاب و کامران ہیں۔ الله تعالیٰ نے فرمایا:
وَمَن يُوقَ شُحَّ نَفْسِهِ فَأُولَـٰئِكَ هُمُ الْمُفْلِحُونَ ﴿٩﴾
اور جو کوئی اپنے نفس کی حرص سے بچا لیا گیا تو وہی لوگ ہیں جو کامیاب ہیں۔ [الحشر: 09 ]

یہ پوسٹ اپنے دوست احباب کیساتھ شئیر کریں

فیس بک
وٹس اپ
ٹویٹر ایکس
ای میل

موضوع سے متعلق دیگر تحریریں:

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے