فعل اور نیت کا فرق: انصاف اور ظلم کی حقیقت

دیسی ملحدین کے اعتراضات اور ان کا تجزیہ

دیسی ملحدین کے اعتراضات کا جائزہ لیتے ہوئے، ہمیں یہ سمجھنا ضروری ہے کہ ان کے اعتراضات عام طور پر اسلام دشمنی، مذہب بیزاری اور سطحی تجزیے پر مبنی ہوتے ہیں، جن میں عقل و فہم کی کمی واضح ہوتی ہے۔ اس کی ایک مثال آپ نے دی، جہاں سورۃ المائدہ کی آیت 33 اور فرعون کے قول کے درمیان سطحی مماثلت پر اعتراض اٹھایا گیا ہے۔

ملحدین کا اعتراض یہ ہے کہ اگر فرعون کا عمل ظلم تھا، تو پھر اللہ کی جانب سے ڈاکوؤں کی سزا کیوں انصاف کہلاتی ہے؟ اس سوال کی بنیاد سراسر فکری ناپختگی اور سطحی سوچ پر مبنی ہے۔ اس مسئلے کو سمجھنے کے لیے ضروری ہے کہ ہم فعل اور اس کی وجہ (علت و سبب) کے فرق کو سمجھیں۔

➊ فعل کی یکسانیت کا مغالطہ

اعتراض کرنے والے یہ نہیں سمجھتے کہ ظاہری طور پر ایک جیسے دکھنے والے افعال کے پیچھے وجوہات، نیت اور پس منظر کو بھی دیکھا جاتا ہے۔ مثال کے طور پر، قتل کا فعل بظاہر ایک جیسا ہے چاہے جج قاتل کو سزائے موت دے یا کوئی عام آدمی کسی بے گناہ کو قتل کرے، لیکن انصاف اور ظلم کا فرق اس فعل کی نیت اور پس منظر میں ہے۔

جج کا قتل: یہ انصاف کا حصہ ہے جو کسی مجرم کو جرم کے عوض دی گئی قانونی سزا ہے۔

قاتل کا قتل: یہ ظلم ہے کیونکہ قاتل کسی بے گناہ کی جان لیتا ہے بغیر کسی جواز کے۔

➋ اللہ کی سزا اور فرعون کا ظلم

اسی اصول کے تحت، اللہ تعالیٰ کی طرف سے ڈاکوؤں کے لیے دی گئی سزا انصاف ہے کیونکہ یہ سزا ان لوگوں کے لیے ہے جنہوں نے معصوم لوگوں کو قتل کیا اور ان کی دولت لوٹی۔ یہ لوگ معاشرے کے امن و امان کو تباہ کرنے والے ہیں، اور ان کے لیے سخت سزا ضروری ہے تاکہ دوسروں کو عبرت ہو۔

دوسری طرف، فرعون کا فعل ایک ظالمانہ حرکت تھی، کیونکہ اس نے ان لوگوں کو سزا دینے کی دھمکی دی جو ایمان لائے تھے اور کسی کو جانی یا مالی نقصان نہیں پہنچایا تھا۔ فرعون کا مقصد حق کا انکار اور ظلم و جبر کو فروغ دینا تھا۔

➌ انصاف اور ظلم کی تمیز

یہاں سمجھنے کی بات یہ ہے کہ فعل کی نیت، مقصد اور پس منظر کو سمجھے بغیر اس کی صرف ظاہری مماثلت پر اعتراض اٹھانا فکری دیانتداری کے خلاف ہے۔ اللہ کی بیان کردہ سزا انصاف کے اصولوں پر مبنی ہے، جو ظالموں اور مجرموں کو ان کے کیے کی سزا دیتی ہے، جبکہ فرعون کا فعل محض ظلم اور جبر تھا، جو بے گناہ لوگوں کے خلاف تھا۔

خلاصہ

➊ ملحدین کا اعتراض اس بات پر مبنی ہے کہ وہ فعل اور اس کی نیت کے درمیان فرق کو نظرانداز کرتے ہیں۔

➋ اللہ کی طرف سے بیان کردہ سزا مجرموں کے لیے انصاف ہے، جبکہ فرعون کا فعل بے گناہوں پر ظلم تھا۔

➌ یہ فرق اتنا واضح ہے کہ ایک عام فہم شخص بھی اس کو سمجھ سکتا ہے۔

یہ پوسٹ اپنے دوست احباب کیساتھ شئیر کریں

فیس بک
وٹس اپ
ٹویٹر ایکس
ای میل

موضوع سے متعلق دیگر تحریریں:

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے