فضائل یوم الجمعۃ سے متعلق صحیح احادیث

فضائل يوم الجمعة

تمام دن اللہ رب العزت کے ہیں، لیکن ان دنوں میں جو فضیلت یوم جمعہ کو حاصل ہے وہ کسی اور دن کو نہیں ہے جمعہ کے دن کو اللہ تعالیٰ نے بہت سارے اعزازات واختصاصات سے نوازا ہے ، جن کی تفصیل نبی کریم صلى الله عليه وسلم نے بتدریج بیان فرمائی ہے۔

◈بہترین دن

رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:
خير يوم طلعت فيه الشمس يوم الجمعة
’’جس بہترین دن میں سورج طلوع ہوتا ہے وہ جمعہ کا دن ہے۔‘‘
(صحیح مسلم رقم الحدیث: ۸۵۴ بتر قیم دارالسلام)

◈آدم علیہ السلام کا یوم پیدائش:

جمعہ کے دن آدم علیہ السلام پیدا ہوئے ، اسی دن جنت میں داخلہ اور اسی دن جنت سے خروج ہوا جیسا کہ فرمان نبوی صلى الله عليه وسلم ہے:
فيه خلق الله آدم وفيه أدخل الجنة ، وفيه أخرج منها
اسی ( یوم جمعہ ) میں اللہ تعالیٰ نے آدم علیہ السلام کو پیدا کیا اور اسی دن وہ جنت میں پہنچے اور اسی دن وہاں سے نکالے گئے۔
(صحيح مسلم :۸۵۴)

◈قیامت کا دن

جہاں یوم جمعہ کی اور بہت سی خصوصیات ہیں وہاں ایک اہم خصوصیت اسی دن قیامت کا ظہور پذیر ہونا ہے۔ نبی کریم صلى الله عليه وسلم نے فرمایا:
ولا تقوم الساعة إلا في يوم الجمعة
’’اور قیامت جمعہ کے دن (ہی) آئے گی“
(صحیح مسلم :۸۵۴)

◈عظمت جمعہ

یہی وجہ ہے کہ یوم جمعہ کی عظمت و جلالت کی بنا پر اس کائنات میں انسان اور جنات کے علاوہ ساری مخلوق یہ دن عاجزی و گریہ زاری کے ساتھ گزار دیتی ہے چنانچہ حدیث نبوی صلى الله عليه وسلم ہے:
وما من دابة إلا وهى مصيخة يوم الجمعة من حين تصبح تطلع الشمس شفقاً من الساعة إلا الجن والانس
’’جنوں اور انسانوں کے علاوہ تمام جاندار جمعہ کے روز صبح صادق سے لے کر طلوع آفتاب تک قیامت کے منتظر ہوتے ہیں“
[جس کی کیفیت کا علم اللہ ہی کو ہے ] (ابوداود:۱۰۴۶ اسنادہ صحیح تحقیق استاد محترم حافظ زبیر علی زئی حفظہ اللہ)

یعنی انسان باوجود اس کے کہ نبی صلى الله عليه وسلم نے فرمایا:
”قیامت جمعہ کے روز ہی آئے گی، غفلت کا شکار ہے آخرت کو بھلا کر دنیا کی رنگینیوں میں مبتلا ہے، جبکہ اس کے برعکس دوسرے جاندار (قیامت کے خوف سے) جمعہ کا دن پریشانی کی حالت میں گزارتے ہیں۔‘‘

◈سابقہ گناہوں کا کفارہ

رسول اللہ صلى الله عليه وسلم نے فرمایا:
الصلوات الخمس والجمعة إلى الجمعة ، ورمضان إلى رمضان مكفرات ما بينهن إذا اجتنبت الكبائر
’’پانچ نمازیں، ایک جمعہ سے دوسرے جمعہ تک، رمضان سے (دوسرے آنے والے) رمضان تک اپنے اپنے درمیانی وقفہ کے گناہوں کا کفارہ ہے بشرطیکہ کبیرہ گناہوں سے پر ہیز کیا جائے “
(صحیح مسلم :۲۳۳)

جمعہ کے دن اور اس کی رات فوت ہونے والے شخص کے متعلق ارشاد نبوی صلى الله عليه وسلم ہے:
من مات يوم الجمعة أو ليلة الجمعة وقي فتنة القبر
’’جو آدمی جمعہ کے دن یا جمعہ کی رات (جمعہ سے پہلے والی رات ) کو مرا اسے قبر کی آزمائش سے محفوظ کر دیا جاتا ہے۔‘‘
(مسند احمد : ۲۲۰/۲ ۷۰۵۰ والمختارة الجامع الصغیر :۵۷۷۳) ’’مزید تحقیق کے لئے دیکھئے استاذی حافظ زبیر علی زئی حفظہ اللہ کی ‘‘( أضواء المصابح تحقیق مشکوۃ المصابیح رقم: ۱۳۶۷)

◈قبولیت کی گھڑی

رسول اللہ صلى الله عليه وسلم نے فرمایا:
إن في الجمعة لساعة لا يوافقها عبد مسلم وهو قائم يصلي يسأل الله تعالى شيأ إلا أعطاه إياه وأشار بيده يقللها
جمعہ کے دن میں ایک ایسی گھڑی ہے کہ جو مسلمان بندہ بھی اس وقت میں کھڑا ہو کر نماز پڑھے اور کسی چیز کا سوال کرے تو اللہ تعالیٰ اسے عطا فرما دیتے ہیں، آپ صلى الله عليه وسلم نے ہاتھ کے اشارہ سے سمجھایا کہ یہ وقت بہت مختصر ہوتا ہے۔
(بخاری ۸۹۳ مسلم :۸۵۲)
دوسری حدیث میں فرمایا:
’’جمعہ کا دن بارہ گھڑیوں پر مشتمل ہوتا ہے، ان میں ایک گھڑی ایسی ہے جو مسلمان بھی اس وقت میں اللہ تعالیٰ سے سوال کر رہا ہو اللہ تعالی اسے عطا فرما دیتے ہیں، اسے نماز عصر کے بعد آخری گھڑی میں تلاش کرو۔‘‘
(ابوداود: ۱۰۴۸، اسنادہ صحیح)

بعض علماء ” قبولیت کی گھڑی “ کے تعین میں اختلاف کرتے ہیں لیکن بحثیت مسلمان ہمیں سارا دن رضا الہی کی تلاش میں گزاردینا چاہئے۔

◈تارک جمعہ کا انجام

جس طرح مذکورہ احادیث سے جمعہ کی فضیلت و اہمیت کا بخوبی اندازہ لگایا جاسکتا ہے ایسے ہی درج ذیل حدیث(اسے بلا عذر ترک کرنے کی وعید) سے یہ سمجھنا مشکل نہ ہوگا کہ تارک جمعہ اللہ تعالیٰ کی ناراضگی مول لے کر جہنم کا ایندھن بن رہا ہے۔ ارشاد نبوی ﷺ ہے:

لقد هممت أن آمر رجلا يصلي بالناس ثم أحرق على رجال يتخلفون عن الجمعة بيوتهم
’’میں نے مصمم ارادہ کیا کہ کسی آدمی کو حکم دوں وہ لوگوں کو نماز پڑھائے ، پھر جو مرد نماز جمعہ سے پیچھے رہ جاتے ہیں انہیں ان کے گھروں سمیت جلادوں۔ “
(صحیح مسلم :۶۵۲)

مزید فرمایا: ” لوگ نماز جمعہ چھوڑنے سے باز آجائیں ورنہ اللہ تعالیٰ ان کے دلوں پر مہر لگا دے گا، پھر وہ غافلوں میں سے ہو جائیں گے۔
(مسلم: ۸۶۵)

یا رب العالمین ہمیں ان لوگوں میں سے کر دے جو جمعہ کے دن تیری رحمتیں نعمتیں سمیٹتے ہیں اور ان فضائل کے اہل ہیں اور ان جیسا نہ کرنا جن کے دل تیری یاد سے غفلت کی بنا پر مختوم ہو چکے ہیں۔(آمین)

یہ پوسٹ اپنے دوست احباب کیساتھ شئیر کریں

فیس بک
لنکڈان
ٹیلی گرام
وٹس اپ
ٹویٹر ایکس
پرنٹ کریں
ای میل

موضوع سے متعلق دیگر تحریریں: