فرمان عمر لولا معاذ هلك عمر بہ لحاظ سند کیسا ہے؟
ماہنامہ السنہ جہلم

سیدنا عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ کا فرمان لولا معاذ هلك عمر بہ لحاظ سند کیسا ہے؟
جواب: پوری روایت یوں ہے:
جاء رجل إلى عمر بن الخطاب رضى الله عنه فقال: يا أمير المؤمنين إني غبت عن امرأتي سنتين فجئت وهى حبلى فشاور عمر رضى الله عنه ناسا فى رجمها ، فقال
معاذ بن جبل رضي الله عنه: يا أمير المؤمنين إن كان لك عليها سبيل فليس لك على ما فى بطنها سبيل فاتركها حتى تضع ، فتركها فولدت غلاما قد خرجت ثناياه فعرف الرجل الشبه فيه فقال: ابني ورب الكعبة ، فقال عمر رضي الله عنه: عجزت النساء أن يلدن مثل معاد ، لولا معاذ لهلك عمر

”سیدنا عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ کے پاس ایک شخص آیا اور کہنے لگا: امیر المؤمنین ! میں دو سال اپنی بیوی سے دور رہا ، ابھی واپس آیا ہوں ، تو وہ حاملہ ہے ۔ سیدنا عمر رضی اللہ عنہ نے لوگوں سے مشورہ کیا کہ آیا اسے رجم کر دیں؟ سیدنا معاذ بن جبل رضی اللہ عنہ پکار اٹھے: ماں کو تو آپ رجم کر سکتے ہیں ، لیکن بچے کو رجم کرنے کا حق نہیں ! لہٰذا وضع حمل تک اس کا معاملہ موقوف کر دیں ، انہوں نے چھوڑ دیا ۔ عورت نے بچہ جنم دیا ، تو اس کے اگلے دانت نکل چکے تھے ۔ اس آدمی نے جب بچے کی اپنے ساتھ مشابہت دیکھی ، تو بول اٹھا: کعبہ کے رب کی قسم ! یہ بچہ میرا ہے ۔ سیدنا عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ فرمانے لگے: معاذ بن جبل رضی اللہ عنہ کے بعد تو مائیں بانجھ ہو گئیں ، معاذ نہ ہوتے ، تو عمر ہلاک ہو جاتا ۔“
[ سنن سعيد بن منصور: ٢٠٧٦ ، مصنف ابن أبى شيبة: ٥٤٣/٥ ، مصنف عبد الرزاق : ٣٥٤/٧ ، ح: ١٣٤٥٤ ، سنن الدارقطني: ٣٨٧٦ ، السنن الكبرى للبيهقي: ٤٤٣/٧ ، تاريخ ابن عساكر: ٤٨٨/٥٨]
سخت ترین ”ضعیف“ ہے یا ”موضوع“ ہے ۔
➊ اعمش ”مدلس“ ہیں ، سماع کی تصریح نہیں کی ۔
➋ ”اشیاخ منا “مجہول و مبہم ہیں ۔
تاریخ ابن عساکر میں ”اشیاخ منا “ کا واسطہ نہیں ۔ ابوسفیان نے سیدنا عمر رضی اللہ عنہ کا زمانہ نہیں پایا ۔

یہ پوسٹ اپنے دوست احباب کیساتھ شئیر کریں

فیس بک
وٹس اپ
ٹویٹر ایکس
ای میل

موضوع سے متعلق دیگر تحریریں:

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته، الحمد للہ و الصلٰوة والسلام علٰی سيد المرسلين

بغیر انٹرنیٹ مضامین پڑھنے کے لیئے ہماری موبائیل ایپلیکشن انسٹال کریں!

نئے اور پرانے مضامین کی اپڈیٹس حاصل کرنے کے لیئے ہمیں سوشل میڈیا پر لازمی فالو کریں!