فَإِنَّ الْمَلَائِكَةَ تَتَأَذَّى مِمَّا يَتَأَذَّى مِنْهُ بَنُو آدَمَ
”جن چیزوں سے انسانوں کی تکلیف ہوتی ہے۔ ان سے فرشتے بھی اذیت محسوس کرتے ہیں۔ “ [صحیح مسلم/المساجد ومواضع الصلاة : 1254]
فوائد :
اس حدیث کا پس منظر یہ ہے کہ ایک مرتبہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے پیاز، لہسن اور گندنا کھانے سے منع فرمایا، صحابہ کہتے ہیں کہ ہمیں شدید ضرورت کے پیش نظر انہیں کھانے کی ضرورت ہوئی تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا :
”جو اس قسم کی بدبودار چیزیں استعمال کرتا ہے۔ وہ ہماری مسجد میں نہ آئے، کیونکہ جن چیزوں سے آدمیوں کو تکلیف ہوتی ہے۔ فرشتوں کو بھی ان سے اذیت پہنچتی ہے۔“
فرشتوں کے وجود کو تسلیم کرنا اور ان پر ایمان لانا اصول ایمان سے ہے۔ ان پر ایمان کا مطلب یہ ہے کہ ان کے وجود کا اقرار کیا جائے اور یہ عقیدہ رکھا جائے کہ وہ اللہ کی مخلوق، اس کے تابع فرمان اور کارندے ہیں۔ نیز اللہ تعالیٰ ان سے اپنی عظیم الشان سلطنت کی تدبیر و انتظام کا کام لیتا ہے۔ اللہ تعالیٰ نے انہیں نور سے پیدا کیا ہے۔ حدیث میں ہے :
”اللہ تعالیٰ نے فرشتوں کو نور سے تخلیق کیا ہے۔ “ [صحیح مسلم/المساجد ومواضع الصلاة : 7495]
فرشتوں پر ایمان لانے کے چند ایک فوائد حسب ذیل ہیں :
فرشتوں کے ساتھ محبت و الفت کا جذبہ پیدا ہوتا ہے کیونکہ وہ پورے انہماک سے اللہ کی عبادت کرتے ہیں اور اہل ایمان کے لئے دعا مغفرت مانگتے ہیں۔
اللہ تعالیٰ کی اپنے بندوں پر خصوصی عنایت کا پتہ چلتا ہے کہ اس نے اپنے بندوں پر انہیں تعینات کر رکھا ہے جو ان کی حفاظت کے ساتھ ساتھ ان کے اعمال و کردار کو بھی قلمبند کرتے ہیں۔ نیز اس سے فرشتوں کے خالق اللہ سبحانہ و تعالیٰ کی عظمت، طاقت اور اس کے غلبے کا علم ہوتا ہے۔