فجر کی سنت نماز کا وقت جماعت میں شامل ہونے کے بعد
فتاویٰ علمائے حدیث، کتاب الصلاۃ، جلد 1 ص 148۔149

سوال

اگر کوئی شخص فجر کی جماعت میں شامل ہو جائے لیکن اس کی سنت نماز رہ جائے، تو وہ سنت کب ادا کرے؟ کچھ لوگ کہتے ہیں کہ جماعت سے علیحدہ ہو کر سنت پڑھنی چاہیے، پھر جماعت میں شامل ہو۔

جواب

اگر کوئی شخص مسجد میں اس حالت میں پہنچے کہ فجر کی جماعت ہو رہی ہو یا اقامت شروع ہو چکی ہو، تو اس وقت سنت نماز پڑھنا جائز نہیں ہے، نہ صف میں مل کر، نہ صف سے الگ، نہ مسجد کے کسی ستون یا حجرے کے پیچھے اور نہ مسجد کے باہر۔

فرض نماز کی اقامت کے وقت سنت یا کوئی چھوٹی ہوئی فرض نماز پڑھنا درست نہیں ہے۔ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا ہے:
"جب نماز کی اقامت ہو جائے، تو اس وقت صرف وہی نماز پڑھنی چاہیے جس کی اقامت کی گئی ہے۔”
(احمد وغیرہ)

لہٰذا، فجر کی اقامت شروع ہو جانے کے بعد سنت نماز نہیں پڑھنی چاہیے۔

اگر کوئی شخص فجر کی سنتیں جماعت کی وجہ سے نہ پڑھ سکے، تو وہ فرض نماز کے بعد اور سورج کے طلوع ہونے سے پہلے ان سنتوں کو ادا کر سکتا ہے۔
(ابن حبان، ابن خزیمہ، بیہقی، ترمذی، ابو داؤد عن قیس بن عمرو بن سہل الانصاری)

(محدث دہلی، جلد نمبر 9، شمارہ نمبر 12)

یہ پوسٹ اپنے دوست احباب کیساتھ شئیر کریں

فیس بک
وٹس اپ
ٹویٹر ایکس
ای میل

موضوع سے متعلق دیگر تحریریں:

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے