غیرت کا عمرانی، اسلامی اور سماجی پہلوؤں کا جائزہ

غیرت کے نام پر قتل: عمومی رویہ اور مغربی تنقید

جب غیرت کے نام پر قتل کے واقعات سامنے آتے ہیں تو میڈیا اور سیکولر ذہنیت والے افراد اسے عجیب و غریب بحثوں کا موضوع بنا لیتے ہیں۔ یہ لوگ مشرقی معاشرت کو سمجھے بغیر اسلام کو فریق بنا کر اس پر تنقید کرتے ہیں، حالانکہ غیرت کے معاملات کو سمجھنے کے لیے مشرقی ثقافت، خاندانی نظام، اور سماجی روایات کا گہرا ادراک ضروری ہے۔

مشرقی معاشرت میں غیرت کی اہمیت

خاندانی نظام اور مرد کی ذمہ داری

مشرقی معاشرت خاندانی نظام پر کھڑی ہے، جہاں مرد پر اپنی قریبی خواتین (مثلاً بیوی، بہن، بیٹی) کی کفالت، حفاظت اور ان کے احترام کا احساس موجود ہے۔ یہ احساس "محافظت” اور "اپنائیت” کے جذبات پر مبنی ہوتا ہے، جسے عمومی طور پر "غیرت” کہا جاتا ہے۔

    ◈ مرد اپنی بیوی کے حسن کو صرف اپنی ملکیت سمجھتا ہے اور دوسروں کی اس پر نظریں برداشت نہیں کرتا۔
    ◈ اپنی ماں، بہن، یا بیٹی پر ہونے والے کسی بھی طرح کے کردار پر حملے کو مرد اپنی عزت پر حملہ تصور کرتا ہے۔

مغربی معاشرت اور مشرقی غیرت کا فرق

مغرب میں غیرت کا تصور بہت ہلکا ہے، جہاں مرد عورت کی آزادی میں زیادہ مداخلت نہیں کرتا۔ مثلاً، وہاں بوسہ دینا یا گلے ملنا جنسی فعل کے زمرے میں نہیں آتا، جبکہ مشرقی معاشرت میں اسے غیرت کے خلاف سمجھا جاتا ہے۔

غیرت اور عزت کے لوازمات

غیرت کے جذبات کی نوعیت

مشرقی معاشرت میں غیرت مرد کے اندر موجود ایک ایسا فطری احساس ہے جو قریبی خواتین کے عزت و احترام کے تحفظ سے جڑا ہوا ہے۔ اس کے کچھ اہم پہلو درج ذیل ہیں:

بیوی:

    مرد اپنی بیوی کے جسمانی و جذباتی تعلق کو صرف اپنے تک محدود دیکھنا چاہتا ہے۔

ماں:

    ماں کے کردار پر کوئی الزام یا گالی مرد کے خاندانی وقار پر حملہ تصور کیا جاتا ہے۔

بیٹی اور بہن:

    مرد اپنی بہن اور بیٹی کے جذبات کو خاندانی نظام کے تحت محفوظ دیکھنا چاہتا ہے اور ان کی شادی یا مستقبل کے فیصلوں کو اپنی ذمہ داری سمجھتا ہے۔

غیرت اور جذباتی تعلق

اگر لڑکی نادانی یا جذبات کی شدت کے تحت غلط فیصلہ کرتی ہے تو مشرقی معاشرت میں مرد اسے اپنی عزت پر حملہ تصور کرتا ہے اور بعض اوقات یہ معاملہ قتل جیسی انتہائی صورت تک پہنچ جاتا ہے۔

غیرت اسلامی نقطہ نظر سے

اسلام میں غیرت کا مقام

اسلام خاندانی نظام کی حفاظت اور زنا سے بچاؤ کا سختی سے حکم دیتا ہے، اس لیے غیرت کا جذبہ ایک حد تک اسلامی اصولوں سے ہم آہنگ ہے۔ تاہم، اسلام افراط و تفریط کا قائل نہیں:

قتل کے احکام:

    غیرت کے نام پر قتل کو اسلام میں قتل ہی سمجھا جاتا ہے، اور اس کی سزا وہی ہے جو عام قتل کی ہے۔

ثبوت کی اہمیت:

    زنا کے کسی بھی واقعے کو ثابت کرنے کے لیے چار گواہوں کی ضرورت ہے، اور عدالت کے ذریعے سزا کا تعین کیا جانا چاہیے، نہ کہ ذاتی طور پر بدلہ لینے کی اجازت۔

بیٹی یا بہن کو محبت کرنے پر قتل کرنا:

    ایسی انتہا پسندانہ غیرت کو اسلام جاہلانہ عمل قرار دیتا ہے۔

شادی میں رکاوٹ اور جاہلانہ غیرت

اسلامی تعلیمات کے مطابق لڑکی یا لڑکے کی شادی میں تاخیر کرنا یا غیر ضروری پابندیاں لگانا ایک ظلم ہے۔ غیرت کے نام پر قتل کی اکثر وجوہات انہی جاہلانہ رویوں سے جڑی ہوتی ہیں، جنہیں اسلام سختی سے رد کرتا ہے۔

سیکولر بیانیہ اور غیرت کا تنقیدانہ جائزہ

سیکولر سوچ اور مشرقی معاشرت

سیکولر فکر فرد کی آزادی کو بنیادی اہمیت دیتی ہے، جبکہ مشرقی معاشرت خاندان کو مرکزی حیثیت دیتی ہے۔ غیرت کے نام پر قتل کو بنیاد بنا کر سیکولر طبقہ مشرقی معاشرت اور اسلام دونوں پر تنقید کرتا ہے، حالانکہ اس مسئلے کا حل مشرقی معاشرت اور اسلامی تعلیمات کو ساتھ لے کر چلنے میں ہے۔

قانون سازی اور ریاست کا کردار

اسلامی قانون میں ولی کے پاس قاتل کو معاف کرنے کا اختیار موجود ہے، جس کا سیکولر حلقے غلط استعمال کا الزام لگاتے ہیں۔ اس کا حل اسلامی اصولوں کے مطابق قانون سازی اور ریاستی سطح پر مضبوط اقدامات ہیں تاکہ غیرت کے نام پر قتل کی روک تھام ممکن ہو۔

سماجی اصلاح کی ضرورت

متوازن غیرت کا تصور

غیرت کے جذبے کو سماجی ذمہ داری، محبت، اور حکمت کے ساتھ متوازن ہونا چاہیے۔ والدین اور بھائیوں کو چاہیے کہ وہ اپنی بیٹی یا بہن کی جذباتی اور ذہنی حالت کو سمجھتے ہوئے دانشمندانہ فیصلے کریں، نہ کہ اپنی انا اور پندار کو اولیت دیں۔

زیادتی کا شکار خواتین کا احترام

اسلامی نقطہ نظر سے زیادتی کا شکار ہونے والی عورت کی عزت و وقار پر کوئی فرق نہیں پڑتا۔ یہ معاشرتی ذمہ داری ہے کہ ان خواتین کو نفرت کی بجائے ہمدردی اور عزت دی جائے۔

مشرقی اور مغربی غیرت کا موازنہ

مغرب میں غیرت کی کمی

مغربی معاشرت میں غیرت کے جذبات کو زیادہ اہمیت نہیں دی جاتی، اور یہ خاندانی نظام کی کمزوری کا باعث بنتا ہے۔ مشرقی معاشرت کو مغرب کے رنگ میں ڈھالنے کی کوششیں مشرقی خاندانی نظام کے لیے نقصان دہ ثابت ہو سکتی ہیں۔

پاکستانی سیکولر لابی کا کردار

پاکستانی سیکولر طبقہ غیرت کے جذبات کو ختم کرنے کی کوشش کرتا ہے، حالانکہ یہ جذبات مشرقی معاشرت اور خاندانی نظام کا ایک لازمی حصہ ہیں۔

نتیجہ: متوازن غیرت کا اسلامی تصور

غیرت ایک فطری جذبہ ہے، لیکن اس کا استعمال محبت، حکمت، اور اسلامی اصولوں کے تحت ہونا چاہیے۔ غیرت کے نام پر قتل یا دیگر انتہا پسندانہ رویے اسلام کے مخالف ہیں اور جاہلانہ معاشرت کی عکاسی کرتے ہیں۔ اسلامی قانون اور تعلیمات کے مطابق غیرت کو افراط و تفریط سے پاک اور متوازن رکھنا ضروری ہے۔

یہ پوسٹ اپنے دوست احباب کیساتھ شئیر کریں

فیس بک
وٹس اپ
ٹویٹر ایکس
ای میل

موضوع سے متعلق دیگر تحریریں:

تبصرہ کریں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

1