غلطی سے قتل کا کفارہ اور اس کے شرعی احکام
مؤلف : ڈاکٹر محمد ضیاء الرحمٰن اعظمی رحمہ اللہ

غلطی سے کسی کو قتل کر دینا

قتل خطا کا کفارہ یہ ہے کہ قاتل دو ماہ کے مسلسل روزے رکھے اور کسی شرعی عذر کے بغیر ان دو ماہ میں افطار نہ کرے (ان میں تعطل نہ آئے)۔ اگر کسی شرعی عذر کے بغیر خواہ ایک دن بھی روزہ چھوڑ دے تو اس پر دو ماہ کا اعادہ کرنا واجب ہوگا۔ کیونکہ ان میں اللہ تعالیٰ نے تسلسل کی شرط لگائی ہے۔ اگر وہ روزے کی طاقت نہیں رکھتا تو اس پر کچھ بھی نہیں۔ کیونکہ فرمان الہی ہے:
«فَاتَّقُوا اللَّهَ مَا اسْتَطَعْتُمْ» [التغابن: 16]
”سو اللہ سے ڈرو جتنی تم طاقت رکھو۔“
«لَا يُكَلِّفُ اللَّهُ نَفْسًا إِلَّا وُسْعَهَا» [البقرة: 286]
”اللہ کسی جان کو تکلیف نہیں دیتا مگر اس کی گنجائش کے مطابق۔“
اہل علم کے ہاں یہ ایک طے شدہ قاعدہ ہے کہ ”لا واجب مع العجز“ معذوری یا کسی کام کے کرنے کی صلاحیت نہ ہونے کی حالت میں کوئی واجب نہیں۔ ہم نے یہ کہا ہے کہ اگر وہ روزہ رکھنے سے عاجز ہو تو پھر اس کے ذمے کچھ بھی نہیں، کیونکہ اللہ تعالیٰ نے قتل کے کفارے میں یہ مرتبہ ذکر نہیں کیا بلکہ صرف دو مرتبے ذکر کیے ہیں: ایک غلام آزاد کرنا اور دوسرے دو ماہ کے مسلسل روزے رکھنا، ظہار کے عکس جس میں اللہ تعالیٰ نے تین مرتبے ذکر کیے ہیں: غلام آزاد کرنا، اگر نہ ملے تو دو ماہ کے مسلسل روزے رکھنا، اگر ان کی استطاعت نہ ہو تو پھر ساٹھ مسکینوں کو کھانا کھلانا ہے۔
[ابن عثيمين: نور على الدرب: 27]

یہ پوسٹ اپنے دوست احباب کیساتھ شئیر کریں

فیس بک
وٹس اپ
ٹویٹر ایکس
ای میل

تبصرہ کریں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

1