غسل جنابت کا صحیح طریقہ
ماخوذ: فتاویٰ علمائے حدیث، کتاب الصلاۃ، جلد 1

سوال

غسل جنابت کا صحیح طریقہ کیا ہے؟ کیا وضو کرتے وقت سر کا مسح اور پاؤں پہلے دھونے ضروری ہیں، یا وضو میں سر کا مسح چھوڑ کر پاؤں بعد میں دھونے چاہیے؟ کیا دونوں طریقے درست ہیں؟ میں اس مسئلے کی تفصیل جاننا چاہتا ہوں۔

جواب

غسل جنابت کا سنت طریقہ نبی کریم ﷺ کے عمل کی روشنی میں درج ذیل ہے:

شرمگاہ کی صفائی

سب سے پہلے استنجا کرتے ہوئے اپنی شرمگاہ کو اچھی طرح دھوئیں تاکہ نجاست ختم ہو جائے۔

نماز والا مکمل وضو

پھر وضو کریں جیسے نماز کے لیے کیا جاتا ہے، جس میں سر کا مسح اور پاؤں دھونا بھی شامل ہے۔

سر پر پانی ڈالنا

اس کے بعد اپنے سر پر تین چلو پانی ڈالیں اور بالوں کو اچھی طرح سے رگڑیں تاکہ جڑوں تک پانی پہنچ جائے۔

مکمل جسم پر پانی بہانا

آخر میں پورے جسم پر پانی ڈالیں تاکہ جسم کا کوئی حصہ خشک نہ رہ جائے۔

اس طرح غسل مکمل ہو جائے گا، اور یہ طریقہ سنت سے ثابت ہے۔

اگر چھینٹوں کا خدشہ ہو تو

اگر آپ ایسی جگہ غسل کر رہے ہیں جہاں پانی کے چھینٹے پڑنے کا خدشہ ہو، تو وضو کے دوران پاؤں دھونے کی بجائے آخر میں دھوئیں۔ یعنی:

◄ پہلے وضو کرتے وقت باقی اعضا دھوئیں مگر پاؤں چھوڑ دیں۔
◄ غسل مکمل کرنے کے بعد، آخر میں پاؤں دھو لیں تاکہ وضو کے دوران چھینٹوں کا خدشہ نہ رہے۔

مسح نہ کرنے کی بات بے دلیل ہے

وضو میں سر کا مسح چھوڑنے کا کوئی ثبوت نہیں ہے۔ نماز کے وضو کی طرح، غسل کے وضو میں بھی سر کا مسح کرنا لازم ہے۔ اس لیے مسح کے بغیر وضو مکمل نہیں ہوگا۔

خلاصہ

◄ مکمل وضو میں سر کا مسح اور پاؤں دھونا شامل ہے، اور یہ سنت طریقہ ہے۔
◄ پاؤں دھونے میں ترتیب کا فرق صرف چھینٹوں کے خدشے کی وجہ سے ہے۔
◄ وضو کرتے وقت سر کا مسح کرنا ضروری ہے اور اس کے بغیر وضو ناقص ہوگا۔

لہذا، غسل جنابت کے دوران سنت طریقے پر عمل کرنے سے آپ کا غسل مکمل ہو جائے گا، اور اس میں دونوں صورتوں پر عمل ممکن ہے۔ اگر چھینٹوں کا خدشہ ہو تو پاؤں آخر میں دھو سکتے ہیں، ورنہ وضو کے ساتھ ہی دھوئیں۔

یہ پوسٹ اپنے دوست احباب کیساتھ شئیر کریں

فیس بک
وٹس اپ
ٹویٹر ایکس
ای میل

موضوع سے متعلق دیگر تحریریں:

تبصرہ کریں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

1