غزوہ بدر میں سواد بن غزیہ الانصاریؓ کا قصہ
ماخوذ: ماہنامہ الحدیث حضرو

غزوہ بدر میں سواد بن غزیہ الانصاریؓ کا قصہ:

ابن اسحاق نے کہا:

ہم سے حبان بن واسع نے اپنی قوم کے مشائخ سے روایت کرتے ہوئے بیان کیا کہ ’’ رسول اللہ ﷺ نے بدر کے دن صفوں کو درست فرمایا، آپ کے ہاتھ میں ایک تیر تھا جس کے ذریعے سے آپ قوم (کی صفوں) کو برابر فرما رہے تھے ، آپ بنی عدی بن النجار کے حلیف سواد بن غزیہؒ کے پاس سے گزرے وہ صف سے کچھ آگے نکلے ہوئے تھے۔ رسول اللہ ﷺ نے تیر سے ان کے پیٹ میں چوکا اور فرمایا:

اےسواد! سیدھے کھڑے ہو جائیے۔

انھوں نے کہا:

اے اللہ کے رسول ! آپ نے مجھے تکلیف پہنچائی جبکہ اللہ تعالیٰ نے آپ کو حق کے ساتھ مبعوث فرمایا ہے، مجھے قصاص دیجئے۔ رسول اللہ ﷺ نے اپنا بطن مبارک ظاہر فرما دیا اور فرمایا:

قصاص لے لو۔ غزیہ آپ سے لپٹ گئے اور آپ کے بطن مبارک پر بوسہ دیا۔ آپ ﷺ نے فرمایا:

کس چیز نے تجھ سے ایسا کروایا اے سواد؟ تو انھوں نے کہا:

اے اللہ کے رسول ! جو کچھ جنگی صورت حال پیش آئی ہے آپ دیکھ رہے ہیں اور میں شہید ہونے سے محفوظ نہیں تو میں نے یہ پسند کیا کہ میری جلد آپ کی مبارک جلد کو چھولے، تو رسول اللہ ﷺ نے آپ کے لئے دعائے خیر فرمائی۔

( یہ ضعیف روایت ہے۔)

تخریج:

ابن الاثیر نے اسد الغابہ ( ج ۲ ص ۴۷۴) میں یونس بن بكير عن ابن إسحاق “ کی سند سے یہ قصہ بیان کیا۔

جرح:

اس کی سند ضعیف ہے۔ اس سند میں کچھ مجہول راوی ہیں اور وہ حبان کی قوم کے کچھ بوڑھے ہیں ۔

’’اشیاخ من قومه‘‘

اس سند سے ابن اسحاق نے السیرة ( ج اص ۶۲۶ ۔ سیرۃ ابن ہشام) میں بیان کیا اور حافظ ابن حجر نے الاصابہ ( ج ۲ ص ۲۹۳) میں اس کا ایک مرسل شاہد جعفر بن محمد سے اور وہ اپنے والد سے روایت کرتے ہیں کہ نبی کریم ﷺ پھر یہی روایت بیان کی۔ ابن سعد نے الطبقات الكبرى ( ج ۳ ص ۵۱۶) میں ’’إسماعيل بن إبـراهيـم عـن أيـوب عـن الحسن“ کی سند سے اسے مرسلاً بیان کیا ہے۔ ابن سعد نے کہا:

اسی طرح اسماعیل نے کہا۔

شیخ فوزی کہتے ہیں :

مرسل روایت ضعیف کی اقسام میں سے ہے۔

یہ پوسٹ اپنے دوست احباب کیساتھ شئیر کریں

فیس بک
وٹس اپ
ٹویٹر ایکس
ای میل

موضوع سے متعلق دیگر تحریریں:

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے