عید کے دن خاص طور پر قبر پر جانا اور ہاتھ اٹھا کر دعا کرنا – قرآن، حدیث، اور اجماع صحابہ کی روشنی میں
تحریر: ابو الاسقع قاری اسامہ بن عبدالسلام

عید کے دن قبرستان جانا اور وہاں ہاتھ اٹھا کر دعا کرنا ایک عام رواج ہے، لیکن کیا یہ دین میں ثابت ہے؟ اس کا جائزہ ہم قرآن، صحیح احادیث، اور اجماع صحابہ کی روشنی میں لیں گے۔


➊ قرآن سے دلیل

اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں:

وَلَا تَرْكَنُوا إِلَى الَّذِينَ ظَلَمُوا فَتَمَسَّكُمُ النَّارُ وَمَا لَكُمْ مِنْ دُونِ اللَّهِ مِنْ أَوْلِيَاءَ ثُمَّ لَا تُنصَرُونَ
(سورۃ ہود: 113)
(اور ظالموں کی طرف نہ جھکو، ورنہ تمہیں آگ چھو جائے گی، اور اللہ کے سوا تمہارا کوئی مددگار نہ ہوگا، پھر تمہاری مدد نہ کی جائے گی۔)

✅ یہ آیت عمومی طور پر ظاہر کرتی ہے کہ ہمیں اپنی عبادات اور دعاؤں کو صرف اللہ کے احکام کے مطابق رکھنا چاہیے، اور کسی بھی نئی رسم یا طریقے کو دین میں شامل نہیں کرنا چاہیے۔


➋ احادیث سے دلائل

✅ نبی کریم کا قبرستان جانے کا حکم:

🔹 نبی کریم نے فرمایا:
"زُورُوا الْقُبُورَ، فَإِنَّهَا تُذَكِّرُكُمُ الْآخِرَةَ.”
(قبروں کی زیارت کرو، کیونکہ یہ تمہیں آخرت کی یاد دلاتی ہے۔)
(صحیح مسلم: 976)

✅ یہ حدیث عام ہے، جس میں قبرستان جانے کی اجازت دی گئی ہے، لیکن عید کے دن خاص طور پر جانے کا ذکر نہیں۔

✅ نبی کریم کا قبر پر ہاتھ اٹھا کر دعا کرنا:

🔹 نبی کریم جب جنت البقیع (مدینہ کا قبرستان) جاتے، تو وہاں کھڑے ہو کر یہ دعا پڑھتے:

"السَّلَامُ عَلَيْكُمْ أَهْلَ الدِّيَارِ مِنَ الْمُؤْمِنِينَ وَالْمُسْلِمِينَ، وَإِنَّا إِنْ شَاءَ اللَّهُ بِكُمْ لَاحِقُونَ، نَسْأَلُ اللَّهَ لَنَا وَلَكُمُ الْعَافِيَةَ.”

(صحیح مسلم: 974)
(اے مؤمنوں اور مسلمانوں کے گھر والو! تم پر سلام ہو، اور اگر اللہ نے چاہا تو ہم بھی تم سے ملنے والے ہیں، ہم اللہ سے اپنے اور تمہارے لیے عافیت کی دعا کرتے ہیں۔)

✅ یہ حدیث ثابت کرتی ہے کہ قبرستان میں دعا کرنا جائز ہے، لیکن نبی کریم کا ہاتھ اٹھا کر دعا کرنے کا کوئی ثبوت نہیں ملتا۔

✅ عید کے دن خاص طور پر قبرستان جانا؟

🔹 نبی کریم یا صحابہ کرام سے یہ ثابت نہیں کہ وہ عید کے دن خاص طور پر قبرستان جاتے تھے۔
🔹 اگر کوئی شخص عید کے دن اس نیت سے قبر پر جائے کہ یہ کوئی دینی عمل ہے، تو یہ بدعت ہوگی۔
🔹 لیکن اگر کوئی عام طور پر قبر پر جاتا ہو اور عید کے دن بھی چلا جائے، تو اس میں کوئی حرج نہیں، بشرطیکہ اسے دین میں لازم نہ سمجھے۔


➌ اجماع صحابہ کرام

🔹 صحابہ کرام سے عید کے دن خاص طور پر قبرستان جانے کا کوئی ثبوت نہیں ملتا۔
🔹 حضرت ابوبکر، حضرت عمر، حضرت عثمان، اور حضرت علی رضی اللہ عنہم جیسے جلیل القدر صحابہ سے کوئی روایت نہیں ملتی کہ وہ عید کے دن قبرستان گئے ہوں۔

✅ یہ اس بات کی دلیل ہے کہ عید کے دن قبرستان جانا کوئی مسنون عمل نہیں ہے۔


➍ ہاتھ اٹھا کر دعا کرنے کے بارے میں علماء کا موقف

🔹 نبی کریم سے ثابت ہے کہ آپ قبرستان میں دعا کرتے تھے، لیکن ہاتھ اٹھانے کا ثبوت نہیں۔
🔹 امام ابن تیمیہ رحمہ اللہ فرماتے ہیں:
"رفع اليدين عند الدعاء على القبور ليس من السنة، بل هو محدث.”
(مجموع الفتاوى: 22/523)
(قبروں پر ہاتھ اٹھا کر دعا کرنا سنت میں شامل نہیں، بلکہ یہ ایک نیا عمل (بدعت) ہے۔)

🔹 امام نووی رحمہ اللہ فرماتے ہیں:
"يستحب أن يدعو للميت عند زيارته، ولكن بدون رفع اليدين.”
(المجموع للنووي: 5/310)
(قبر کی زیارت کے وقت میت کے لیے دعا مستحب ہے، لیکن ہاتھ اٹھائے بغیر۔)

✅ اس سے ثابت ہوتا ہے کہ قبرستان میں ہاتھ اٹھا کر دعا کرنا نبی کریم کی سنت نہیں، بلکہ یہ ایک نیا عمل ہے۔


➎ جو لوگ عید کے دن قبر پر جانے اور ہاتھ اٹھا کر دعا کرنے کے قائل ہیں، ان کے دلائل اور جائزہ

بعض لوگ عید کے دن قبر پر جانے کے قائل ہیں اور کہتے ہیں کہ:
➊ عید خوشی کا دن ہے، لیکن ہمیں اپنے فوت شدہ عزیزوں کو یاد رکھنا چاہیے۔
➋ نبی کریم نے قبر کی زیارت کا حکم دیا ہے، تو عید کے دن بھی جا سکتے ہیں۔
➌ دعا کرنا جائز ہے، تو ہاتھ اٹھا کر دعا کرنے میں کیا حرج ہے؟

✅ جائزہ:
➊ عید کے دن خاص طور پر قبرستان جانا نبی کریم اور صحابہ کرام سے ثابت نہیں، تو اسے دین کا حصہ نہیں بنایا جا سکتا۔
➋ قبر کی زیارت کسی بھی دن ہو سکتی ہے، لیکن عید کے دن کو خاص کرنا ایک نئی رسم (بدعت) ہے۔
➌ نبی کریم اور صحابہ کرام سے قبر پر ہاتھ اٹھا کر دعا کرنے کا کوئی ثبوت نہیں، بلکہ فقہاء نے اسے بدعت قرار دیا ہے۔


➏ نتیجہ

  1. عید کے دن خاص طور پر قبر پر جانا نبی کریم ، صحابہ کرام، اور تابعین سے ثابت نہیں، لہٰذا اسے دین کا لازمی عمل نہیں سمجھنا چاہیے۔
  2. قبرستان میں دعا کرنا جائز ہے، لیکن ہاتھ اٹھا کر دعا کرنے کا ثبوت نہیں ملتا، لہٰذا اسے بدعت کہا گیا ہے۔
  3. جو شخص عام دنوں میں قبر پر جاتا ہو اور عید کے دن بھی چلا جائے، تو اس میں کوئی حرج نہیں، بشرطیکہ وہ اسے دین کا حصہ نہ سمجھے۔
  4. سب سے بہتر یہ ہے کہ عید کے دن زندہ لوگوں کے ساتھ صلہ رحمی کی جائے اور فوت شدگان کے لیے اپنے گھروں میں یا مسجد میں دعا کی جائے، جو کہ نبی کریم کی سنت ہے۔

خلاصہ

❌ عید کے دن خاص طور پر قبرستان جانا سنت نہیں۔
❌ قبر پر ہاتھ اٹھا کر دعا کرنا نبی کریم اور صحابہ سے ثابت نہیں۔
✅ قبر کی زیارت عام دنوں میں جائز اور مستحب ہے۔
✅ قبرستان میں سلام اور دعا کرنا مسنون ہے، لیکن ہاتھ اٹھائے بغیر۔

یہ پوسٹ اپنے دوست احباب کیساتھ شئیر کریں

فیس بک
وٹس اپ
ٹویٹر ایکس
ای میل

موضوع سے متعلق دیگر تحریریں:

تبصرہ کریں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

1