سوال
عیدین کی نماز کا وقت کب سے کب تک ہے؟ بعض علماء کہتے ہیں کہ نماز صرف صبح 7 یا 8 بجے تک ہونی چاہیے اور اس کے بعد زوال تک وقت ہے۔ اگر امام 7 یا 8 بجے کے بعد نماز پڑھائے تو کیا اس کے پیچھے نماز پڑھنی چاہیے یا اپنی الگ جماعت کرنی چاہیے؟
جواب
عیدین کی نماز کا وقت سورج نکلنے کے بعد ایک یا دو نیزے بلند ہونے تک ہے، اور زوال تک اس نماز کو پڑھا جا سکتا ہے۔ بعض علماء کا یہ قول کہ عیدین کی نماز صرف 7 یا 8 بجے تک ہونی چاہیے، خاص طور پر سردیوں کے موسم میں درست نہیں ہے، کیونکہ سردیوں میں سورج دیر سے نکلتا ہے، اور حدیث کے مطابق جب تک سورج ایک یا دو نیزے بلند نہ ہو جائے، عید کی نماز ادا نہیں کی جا سکتی۔
حدیث عمرو بن عبسہ:
رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:
"جب تم فجر کی نماز پڑھ لو تو سورج کے طلوع ہونے تک نماز سے رک جاؤ۔ جب سورج نکل آئے اور ایک یا دو نیزے بلند ہو جائے، تو نماز پڑھو کیونکہ اس وقت کی نماز مشہود (گواہ) اور مقبول ہوتی ہے۔”
(حدیث عمرو بن عبسہ)
لہٰذا، اس حدیث سے ثابت ہوتا ہے کہ سورج کے طلوع ہونے کے فوراً بعد نماز پڑھنا جائز نہیں ہے، بلکہ نماز کے لیے تھوڑا وقت گزرنا ضروری ہے، تاکہ سورج مناسب بلندی پر پہنچ جائے۔
سنت کے مطابق وقت:
حضرت عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ عیدین کی نماز میں "ق” اور "اقتربت الساعة” کی سورتیں پڑھتے تھے۔ اگر ہم اس حدیث کے مطابق حساب کریں، تو سردیوں میں نماز عید اس وقت تک ختم نہیں ہو سکتی جب تک سورج ایک یا دو نیزے بلند نہ ہو اور مکمل سنت کے مطابق رکوع، سجدہ، اور تکبیرات ادا نہ کی جائیں۔
خلاصہ:
عیدین کی نماز کا وقت سورج کے نکلنے کے بعد ایک یا دو نیزے بلند ہونے سے شروع ہوتا ہے اور زوال تک رہتا ہے۔
7 یا 8 بجے تک نماز کو محدود کرنا درست نہیں، خاص طور پر سردیوں میں، کیونکہ سورج دیر سے نکلتا ہے۔
اگر امام نے 7 یا 8 بجے کے بعد نماز پڑھائی، تو اس کے پیچھے نماز ادا کرنی چاہیے، کیونکہ یہ سنت کے مطابق وقت کے اندر ہے۔
(فتاویٰ ستاریہ، جلد 1، صفحہ 20)