عورت کے مال میں خاوند کا تصرف کرنا
یہ تحریر علمائے حرمین کے فتووں پر مشتمل کتاب 500 سوال و جواب برائے خواتین سے ماخوذ ہے جس کا ترجمہ حافظ عبداللہ سلیم نے کیا ہے۔

سوال :

کیا میرے خاوند کو اس بات پر اعتراض کا حق حاصل ہے کہ میں نے اپنی میراث اپنی ماں کو دے دی ہے ؟ اور کیا اسے بیوی کے مال اور اس کی تنخواہ میں تصرف کا حق حاصل ہے ؟

جواب :

عورت اپنے مال کی مالک ہے اور وہ اس میں تصرف کا حق رکھتی ہے اس سے کسی کو تحفہ دے سکتی ہے صدقہ کر سکتی ہے اپنا قرض اتار سکتی ہے اپنے کسی عزیز یا غیر عزیز جس سے بھی وہ چاہے اپنے کسی حق مثلاً قرضہ یا وراثت سے دست بردار ہو سکتی ہے اس پر خاوند کو کسی بھی صورت میں اعتراض کا حق حاصل نہیں ہے۔ ہاں اس میں یہ ضرور ہے کہ عورت عاقلہ رشیدہ ہو خاوند اس کی مرضی کے بغیر اس کے مال میں تصرف نہیں کر سکتا لیکن اگر عورت کوئی ایسا کام کرتی ہے جس سے مرد کے کسی حق کی ادائیگی میں رکاوٹ پیدا ہوتی ہو تو وہ اسے اس کام سے کسی شرط کے تحت روک سکتا ہے۔ یہ بھی ہو سکتا ہے کہ میاں بیوی اپنی اپنی تنخواہ ایک دوسرے کو تقسیم کرنے پر اتفاق کر لیں۔ خاوند اسے گھریلو کام کاج سے دستبرداری کی اجازت اور اسے لانے لیجانے کے عوض اس سے کچھ وصول کرے۔
[شیخ ابن جبرین رحمہ اللہ]

یہ پوسٹ اپنے دوست احباب کیساتھ شئیر کریں

فیس بک
وٹس اپ
ٹویٹر ایکس
ای میل

موضوع سے متعلق دیگر تحریریں:

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

توحید ڈاٹ کام پر پوسٹ کردہ نئے اسلامی مضامین کی اپڈیٹس کے لیئے سبسکرائب کریں۔