عورت کا بغیر محرم کے سفر کرنا کیسا ہے؟
فضیلۃ الشیخ عبد الوکیل ناصر حفظہ اللہ کا جواب

عورت کا بغیر محرم کے سفر کرنا

عورت کا بغیر محرم کے سفر کرنا جائز نہیں ہے۔ اس حکم کے تحت جو چیز آتی ہے، وہ وہی سفر ہے جسے عرف عام میں "سفر” کہا جاتا ہے۔ روزمرہ کے کاموں کے لیے قرب و جوار میں بازار، سکول یا دیگر مقامات پر جانے کو "سفر” میں شمار نہیں کیا جاتا۔

شرعی طور پر سفر کی تعریف

سفر کی وہ مسافت مراد ہے جس میں:

  • نماز قصر ہوتی ہے۔
  • اسے عرف عام میں "سفر” کہا جاتا ہے۔

مسافت کے تعین میں علماء کا اختلاف

مسافت کے تعین میں علماء کے درمیان اختلاف پایا جاتا ہے۔

  • تاہم، اس بارے میں عرف کا اعتبار کیا جانا زیادہ مناسب ہے۔
  • حدیث مبارکہ میں بھی بعض روایات میں یہ واضح کیا گیا ہے کہ عورت ایک دن اور رات کی مسافت محرم کے بغیر طے نہ کرے۔

حدیث مبارکہ

نبی کریم ﷺ نے فرمایا:

"لَا يَحِلُّ لِامْرَأَةٍ تُؤْمِنُ بِاللَّهِ وَالْيَوْمِ الْآخِرِ أَنْ تُسَافِرَ مَسِيرَةَ يَوْمٍ وَلَيْلَةٍ لَيْسَ مَعَهَا حُرْمَةٌ”.
[صحیح البخاری: 1088]

’’جو عورت اللہ پر ایمان اور روز قیامت پر یقین رکھتی ہے اس کے لیے جائز نہیں کہ ایک دن رات کی مسافت اس حالت میں طے کرے کہ اس کے ساتھ کوئی محرم نہ ہو۔‘‘

خلاصہ

عورت کے لیے بغیر محرم کے سفر کرنا شریعت میں ناجائز ہے۔ سفر کی تعریف کے لیے عرف عام اور حدیث مبارکہ کا حوالہ ہی معیار ہے۔

یہ پوسٹ اپنے دوست احباب کیساتھ شئیر کریں

فیس بک
وٹس اپ
ٹویٹر ایکس
ای میل

موضوع سے متعلق دیگر تحریریں:

تبصرہ کریں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

1