علی رضی اللہ عنہ کی وحی و وصیت میں اہمیت
تالیف: حافظ محمد انور زاہد حفظ اللہ

حضرت علی رضی اللہ عنہ وصی رسول صلی اللہ علیہ وسلم ہیں
حضرت سلمان رضی اللہ عنہ کا بیان ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے حضرت علی رضی اللہ عنہ کے بارے میں ارشاد فرمایا: یہ میرا وصی ہے۔ میرے راز کی جگہ ہے اور جن لوگوں کو میں چھوڑ کر جا رہا ہوں۔ ان میں سب سے بہتر ہے۔
[ميزان الاعتدال ج 2، ص: 418۔ ترجمه خالد بن عبيد۔ وذكر ابن جوزي فى الموضوعات: 375/1۔ و ابن قيسراني فى التذكره: 219]
؟
ابو عصام خالد بن عبد البصری:
اس روایت کا راوی ابو عصام ہے۔
امام بخاری رحمہ اللہ کا قول ہے کہ اس روایت پر اعتراض ہے۔
حاکم کا بیان ہے کہ یہ حضرت انس رضی اللہ عنہ سے موضوع احادیث نقل کرتا ہے۔ [ميزان الاعتدال: 400/9۔ المغني: 798/2۔ الجرح والتعديل: 421/9]
ابوعصام سے یہ روایت نقل کرنے والا علاء بن عمران ہے اور علاء سے عبد اللہ بن محمود یہ ہر دو مجہول ہیں۔
ہمیں حدیث کی کسی کتاب میں ایسی کوئی صحیح روایت نظر نہیں آئی جو حضرت انس رضی اللہ عنہ نے حضرت سلمان رضی اللہ عنہ سے نقل کی ہو۔ انہوں نے صحابہ میں سے ابو بکر و عمر رضی اللہ عنہ سے تو روایات لی ہیں ورنہ ان کی تمام روایات نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے براہ راست مروی ہے۔ جن کی تعداد تقریباً سوا دو ہزار ہے ایسی روایات جو انہوں نے حضرت سلمان رضی اللہ عنہ سے نقل کی ہوں ان کی تعداد میں (20) سے زیادہ نہیں۔ وہ بھی اہل تشیع کی وضع کردہ۔ حضرت انس رضی اللہ عنہ ان افراد میں شامل ہیں جنہوں نے حضرت علی رضی اللہ عنہ، حضرت حسن رضی اللہ عنہ اور حضرت حسین رضی اللہ عنہ کا کوئی ساتھ نہیں دیا۔ اور امیر معاویہ رضی اللہ عنہ یزید، عبد الملک بن مروان اور ولید کی بیعت کی اور ان کا ساتھ دیا۔ حتی کہ جنگ قسطنطنیہ میں یزید کی ماتحتی میں شریک ہوئے۔

یہ پوسٹ اپنے دوست احباب کیساتھ شئیر کریں

فیس بک
وٹس اپ
ٹویٹر ایکس
ای میل

موضوع سے متعلق دیگر تحریریں:

تبصرہ کریں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

1