کسی نبی یا مخلوق کے بارے میں عالم الغیب ہونے کا عقیدہ
اصل مضمون غلام مصطفی ظہیر امن پوری حفظہ اللہ کا تحریر کردہ ہے، اسے پڑھنے میں آسانی کے لیے عنوانات، اور اضافی ترتیب کے ساتھ بہتر بنایا گیا ہے۔

اہل سنت والجماعت کا عقیدہ

اہل سنت والجماعت کا متفقہ اور اجماعی عقیدہ ہے کہ علم غیب صرف اور صرف اللہ تعالیٰ کا خاصہ ہے۔ کسی نبی یا مخلوق کے بارے میں عالم الغیب ہونے کا عقیدہ اسلام میں کوئی جواز نہیں رکھتا۔ اس عقیدے کے خلاف کوئی نظریہ اسلامی تعلیمات سے مطابقت نہیں رکھتا۔

نصاریٰ اور روافض کا نظریہ

انبیا کے عالم الغیب ہونے کا نظریہ امت کے اسلاف سے ثابت نہیں ہے بلکہ یہ عقیدہ نصاریٰ اور روافض (شیعہ) سے لیا گیا ہے۔ اس کی وضاحت کے لیے علامہ عبدالرحمن بن عبداللہ السہیلی رحمہ اللہ (508-581ھ) لکھتے ہیں:

"اسی لیے نصاریٰ کے ہاں سیدنا عیسیٰ علیہ السلام کو عالم الغیب سمجھا جاتا تھا اور وہ آئندہ کی باتیں بتاتے تھے۔”
(الروض الأنف: 404/2، عمدۃ القاري للعيني: 55/1)

قرآن سے دلائل

قرآن مجید میں اللہ تعالیٰ نے کئی مقامات پر یہ وضاحت فرمائی کہ نبی کریم ﷺ سمیت کسی کو غیب کا علم نہیں ہے، سوائے اللہ کے حکم کے۔

اللہ تعالیٰ نے نبی اکرم ﷺ سے فرمایا:
{قُلْ لَّآ اَقُوْلُ لَكُمْ عِنْدِيْ خَزَآىٕنُ اللّٰهِ وَلَآ اَعْلَمُ الْغَيْبَ وَلَآ اَقُوْلُ لَكُمْ اِنِّيْ مَلَكٌ}
"کہہ دیجیے کہ میں تمہیں یہ نہیں کہتا کہ میرے پاس اللہ کے خزانے ہیں، نہ میں غیب جانتا ہوں، نہ ہی میں یہ کہتا ہوں کہ میں فرشتہ ہوں۔”
(سورۃ الانعام: 50)

اسی طرح سیدنا نوح u کا اپنی قوم سے خطاب:
{وَلَا اَقُوْلُ لَكُمْ عِنْدِي خَزَآىٕنُ اللّٰهِ وَلَا اَعْلَمُ الْغَيْبَ وَلَا اَقُوْلُ اِنِّي مَلَكٌ}
"میں تمہیں یہ نہیں کہتا کہ میرے پاس اللہ کے خزانے ہیں، نہ میں غیب جانتا ہوں، نہ ہی میں فرشتہ ہوں۔”
(سورۃ ہود: 31)

علمائے تفسیر کی وضاحت

اس آیت کی تشریح میں علمائے تفسیر نے واضح طور پر بیان کیا ہے کہ نبی کریم ﷺ اور دیگر انبیا نے کبھی غیب کے علم کا دعویٰ نہیں کیا، کیونکہ یہ اللہ تعالیٰ کی خصوصیت ہے۔

امام ابو جعفر نحاس رحمہ اللہ (338ھ) اس آیت کی وضاحت میں لکھتے ہیں:
"{وَلَا اَقُوْلُ لَكُمْ عِنْدِي خَزَآىٕنُ اللّٰهِ}” یعنی نبی اکرم ﷺ نے اپنی عاجزی اور اللہ تعالیٰ کے سامنے بے بسی کا اظہار کیا کہ اللہ کے خزانے ان کے پاس نہیں ہیں اور وہ غیب کا علم نہیں رکھتے۔
(إعراب القرآن: 167/2)

علامہ ابو اسحاق زجاج رحمہ اللہ (311-241ھ) فرماتے ہیں:
"نبی ﷺ نے مشرکین کو بتایا کہ آپ اللہ کے رزق و بخشش کے خزانوں کے مالک نہیں ہیں اور نہ ہی غیب جانتے ہیں، سوائے وحی کے ذریعے۔”
(معانی القرآن وإعرابہ: 250/2)

مشہور مفسر، علامہ ابو عبداللہ قرطبی رحمہ اللہ (671-600ھ) فرماتے ہیں:
"{وَلَا اَعْلَمُ الْغَيْبَ}”، اس آیت میں نبی کریم ﷺ نے اللہ تعالیٰ کے سامنے اپنی عاجزی کا اظہار کیا اور یہ بتایا کہ غیب کا علم صرف اللہ تعالیٰ کے پاس ہے۔
(الجامع لأحکام القرآن: 26/9، 27)

وحی کے ذریعے علم

نبی اکرم ﷺ بعض مواقع پر غیب کی خبریں دیتے تھے، لیکن یہ وحی کے ذریعے ہوتا تھا، جیسا کہ غزوہ تبوک کے موقع پر آپ ﷺ نے فرمایا:

حَدَّثَنَا أَبُو النُّعْمَانِ، قَالَ: حَدَّثَنَا أَبُو عَوَانَةَ، عَنْ أَبِي بَصْرَةَ، عَنْ أَبِي بَرْزَةَ، قَالَ: قَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: "اَمَا اِنَّہَا سَتَہُبُّ اللَّيْلَۃَ رِيحٌ شَدِيدَۃٌ، فَلاَ يَقُومَنَّ أَحَدٌ، وَمَنْ كَانَ مَعَہٗ بَعِيرٌ فَلْيَعْقِلْہُ”
"خبردار! آج رات سخت آندھی چلے گی، لہٰذا کوئی بھی کھڑا نہ ہو اور جس کے پاس اونٹ ہو، اسے باندھ لے۔”
(صحیح البخاري: 1481، صحیح مسلم: 1392)

یہ پیشین گوئی وحی کی بنیاد پر تھی اور نبی کریم ﷺ کو اللہ تعالیٰ نے پہلے سے آگاہ کیا تھا۔ اسی طرح صحابہ کرام بھی اللہ کی طرف سے ملنے والی وحی کے ذریعے بعض خبروں سے آگاہ ہو جاتے تھے، لیکن اس سے کسی کو عالم الغیب نہیں کہا جا سکتا۔

احادیث ِنبویہ: علم غیب کے حوالے سے

آئیے علم غیب کے موضوع پر نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی چند احادیث ملاحظہ فرماتے ہیں، جن میں واضح طور پر یہ بیان کیا گیا ہے کہ غیب کا علم صرف اللہ تعالیٰ کو ہے اور نبی کریم ﷺ نے کبھی بھی غیب جاننے کا دعویٰ نہیں کیا۔

حدیث 1: عبد اللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کی روایت

سیدنا عبد اللہ بن عمر رضی اللہ عنہما بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:

"وَلَا یَعْلَمُ مَا فِي غَدٍ إِلَّا اللّٰہُ”
’’کل کیا ہونے والا ہے؟ اللہ تعالیٰ کے سوا کوئی نہیں جانتا۔‘‘
(صحیح البخاري: 7379)

حدیث 2: سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا کی روایت

ام المومنین، سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا بیان کرتی ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کا گزر انصار کی کچھ عورتوں کے پاس سے ہوا، جو ایک شادی میں یہ گیت گا رہی تھیں: "۔۔۔ اور آپ کل کی باتوں کو جانتے ہیں۔” نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فوراً فرمایا:

"لَا یَعْلَمُ مَا فِي غَدٍ إِلَّا اللّٰہُ”
’’کل کی بات کو سوائے اللہ تعالیٰ کے کوئی نہیں جانتا۔‘‘
(المعجم الأوسط للطبراني: 3401، المعجم الصغیر للطبراني: 343، المستدرک علی الصحیحین للحاکم: 185/2، السنن الکبرٰی للبیہقي: 289/7)

اس حدیث کو امام حاکم رحمہ اللہ نے "امام مسلم کی شرط پر صحیح” قرار دیا ہے اور حافظ ذہبی رحمہ اللہ نے ان کی موافقت کی ہے۔
حافظ ہیثمی رحمہ اللہ فرماتے ہیں: ’’اس حدیث کے راوی صحیح بخاری والے ہیں۔‘‘
(مجمع الزوائد: 290/4)
حافظ ابن حجر رحمہ اللہ نے اس کی سند کو "حسن” قرار دیا ہے۔

حدیث 3: سیدنا جبریل علیہ السلام کا سوال

جبریل علیہ السلام نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے پوچھا کہ قیامت کب آئے گی؟ تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:

"سُبْحَانَ اللّٰہِ، فِي خَمْسٍ، مِّنَ الغَیْبِ، لَا یَعْلَمُہُنَّ إِلَّا ہُوَ”
’’سبحان اللہ! قیامت کا علم تو ان پانچ چیزوں میں شامل ہے جو غیب سے تعلق رکھتی ہیں۔ انہیں سوائے اللہ تعالیٰ کے کوئی نہیں جانتا۔”

پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ آیت تلاوت فرمائی:
{اِنَّ اللّٰہَ عِنْدَہٗ عِلْمُ السَّاعَۃِ وَیُنَزِّلُ الْغَیْثَ وَیَعْلَمُ مَا فِی الْـأَرْحَامِ وَمَا تَدْرِی نَفْسٌ مَّاذَا تَکْسِبُ غَدًا وَّمَا تَدْرِی نَفْسٌ مَبِأَیِّ أَرْضٍ تَمُوتُ إِنَّ اللّٰہَ عَلِیمٌ خَبِیرٌ}
’’بے شک اللہ ہی کے پاس قیامت کا علم ہے، وہی بارش نازل فرماتا ہے اور ارحام میں جو کچھ ہے، وہی اسے جانتا ہے۔ کوئی جان نہیں جانتی کہ وہ کل کو کیا کرے گی اور کسی کو یہ معلوم نہیں کہ کس زمین میں اسے موت آئے گی۔ بلاشبہ اللہ تعالیٰ ہی خوب علم والا، خبر رکھنے والا ہے۔‘‘
(سورۃ لقمان: 34)
(مسند الإمام أحمد: 318/1)

صحابہ کرام کا عقیدہ

صحابہ کرام رضی اللہ عنہم، جو نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے قریب ترین تھے، ان کا بھی یہی عقیدہ تھا کہ نبی کریم ﷺ غیب نہیں جانتے تھے۔

ام المومنین، سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں:
"وَمَنْ حَدَّثَکَ أَنَّہٗ یَعْلَمُ مَا فِي غَدٍ؛ فَقَدْ کَذَبَ”
’’جو شخص آپ کو یہ بتائے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کل کیا ہونے والا ہے، جانتے تھے، اس نے جھوٹ بولا ہے۔‘‘
(صحیح البخاري: 4855)

صحیح مسلم میں بھی یہ الفاظ ہیں:
"وَمَنْ زَعَمَ أَنَّہٗ یُخْبِرُ بِمَا یَکُونُ فِي غَدٍ؛ فَقَدْ أَعْظَمَ عَلَی اللّٰہِ الْفِرْیَۃَ”
’’جس نے یہ دعویٰ کیا کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم آنے والے دنوں کی خبریں دیتے تھے، اس نے اللہ تعالیٰ پر بہت بڑا جھوٹ باندھا ہے۔‘‘
(صحیح مسلم: 177)

خلاصہ

علم غیب صرف اللہ تعالیٰ کا خاصہ ہے اور مخلوق میں سے کوئی بھی عالم الغیب نہیں ہے۔
نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو جو کچھ علم تھا، وہ وحی کے ذریعے تھا اور آپ نے کبھی بھی غیب جاننے کا دعویٰ نہیں کیا۔
قرآن و حدیث میں متعدد مقامات پر اس بات کی وضاحت کی گئی ہے کہ غیب کا علم اللہ تعالیٰ کے سوا کوئی نہیں رکھتا۔

یہ پوسٹ اپنے دوست احباب کیساتھ شئیر کریں

فیس بک
وٹس اپ
ٹویٹر ایکس
ای میل

موضوع سے متعلق دیگر تحریریں:

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته، الحمد للہ و الصلٰوة والسلام علٰی سيد المرسلين

بغیر انٹرنیٹ مضامین پڑھنے کے لیئے ہماری موبائیل ایپلیکشن انسٹال کریں!

نئے اور پرانے مضامین کی اپڈیٹس حاصل کرنے کے لیئے ہمیں سوشل میڈیا پر لازمی فالو کریں!