علم غیب بریلوی علماء کی نظر میں
تحریر : محمد علی محمدی

اختلاف کی جڑ کیا ہے؟

علم غیب اللہ رب العزت کا خاصہ ہے لیکن بریلوی علماء قرآن کریم کی واضح نصوص کی عقلی تاویلیں کر کے صحیح معنی و مفہوم کو پس پشت ڈال دیتے ہیں میری اس تحریر کا مقصد یہ ہے کہ علم غیب پر بریلوی علماء کس قدر اختلاف کا شکار ہے اسکی حقیقت عوام الناس تک پہنچ سکے یاد رکھیں جب کتاب اللہ اور سنت رسول ﷺ کی مخالفت کریں گے تو اللہ رب العزت ایسے لوگوں کی گمراہیوں میں مزید اضافہ کر دیتا ہے۔ میں اپنی اس تحریر کو عوام الناس کی دلچسپی کیلیے مختصر اور علمی انداز کے تحت لکھ رہا ہوں۔ سب سے پہلے ہم اس بات کو دیکھتے ہیں کہ بریلوی علماء کے نزدیک نبی کریم ﷺ کی طرف علم غیب ،عالم الغیب، کلی غیب، ماکان وما یکون کا غیب، ذاتی غیب کی نسبت کرنا درست ہے یا نہیں۔

📚 پہلا گروہ: جو علمِ غیب کو نبی ﷺ کی طرف منسوب کرتا ہے

پہلا وہ گروہ جو ان نسبتوں کو نبی کریم ﷺ کی طرف کرتا ہے
حبیب اللہ قریشی بریلوی لکھتا ہے
انبیاء کرام کا علم غیب کا تو بہت بلند مقام ہے اولیاۓ کرام کے حیوانوں کو بھی علم غیب حاصل ہے۔
ضرب حیدریہ علی اعناق النجدیہ ص 337
احمد رضا بریلوی لکھتا ہے
علم جب کہ مطلق بولا جاۓ۔ خصوصا جب کہ غیب کی طرف مضاف ہو تو اس سے مرد علم ذاتی ہوتا ہے۔
ملفوظات حصہ سوم ص 255
احمد رضا بریلوی کے مطابق حبیب اللہ قریشی بریلوی علم غیب ذاتی کے قائل ہیں
فیض احمد اویسی بریلوی لکھتا ہے
اللہ تعالی نے حضور علیہ الصلوۃ والسلام کو جو کچھ ہو چکا تھا، اور جو کچھ قیامت تک ہونا ہے، ان سب کا علم بتا دیا ہے ، اسے علم غیب کلی (یعنی عالم الغیب، ماکان ومایکون ) کہا جاتا  ہے۔
عقائد اہل سنت ص 11
عمر صدیقی بریلوی لکھتا ہے
جب عطا کنندہ نبی ﷺ کو اپنا کل غیب عطا کر کے سراہے تو اس کے انکار کرنے والے کو کیسے مومن سمجھا جا سکتا ہے۔
مقیاس حنفیت ص 323
نوٹ عمر صدیق بریلوی کے مطابق وہ مومن نہیں جو اس عقیدے کا انکار کرے
مفتی احمد یار نعیمی لکھتا ہے
یہ آیت کریمہ بھی حضور علیہ السلام کی نعت پاک ہے، اور حضور کے علم غیب کو فرما رہی ہے۔
شان حبیب الرحمن ص 250
احمد رضا بریلوی لکھتا ہے
حضورﷺ کو روز اول سے روز آخر تک تمام گزشتہ اور آئندہ واقعات کا علم ہے (یعنی ماکان وما یکون کا علم)
الدولۃ المکیۃ فی بالمادۃ الغیبیۃ ص 61
ابو محمد عبدالرشید بریلوی لکھتا ہے
اور اس سے حضور ﷺ کا کلی علم غیب ثابت ہوا
رشد الایمان ص 107
حافظ محمد جان حسن بریلوی لکھتا ہے
ہمارا دعویٰ ثابت ہوا کہ آپ ﷺ  عالم الغیب تھے
العقائد الصحیحہ ص 45
یہ دعوہ کرنے والے اور بھی بریلوی علماء کے حوالہ جات موجود ہیں لیکن اختصار کے ہیش نظر انھیں یہاں ذکر نہیں کر رہا

📛 دوسرا گروہ: جو علمِ غیب کی نسبت کو ناجائز قرار دیتا ہے

دوسرا وہ گروہ جو ان نسبتوں کو نبی کریم ﷺ کی طرف کرنا جائز نہیں سمجھتا
پیر محمد چشتی بریلوی لکھتا ہے
علم غیب اللہ تعالی کی صفت مختصہ ہے
اصول تکفیر ص 391
عالم غیب مثل رحمٰن و قیوم و قدوس وغیرہ اسماء خاصۂ بذات باری میں سے ہے اس کا اطلاق غیر خدا کے لیۓ ہم اہلسنت کے نزدیک ناجائز و حرام ہے۔
انوار رضا ص 134
میثم عباس قادری رضوی لکھتا ہے
اور حال کے شیعہ اگرچہ بظاہر آپ کی الوہیت کے قائل نہیں۔ تاہم اوصاف ایسے بیان کرتے ہیں۔ جو آپ کو درجہ الوہیت پر پہنچا دیتے ہیں ۔ چنانچہ علم ماکان ومایکون ان کو حاصل ہونا۔ اشیاۓ حلام و حرام کرنے کا اختیار موت و حیات کا اختیار وغیرہ وغیرہ بہت سی ایسی اوصاف ہیں جو شان الوہیت پر پہنچا دیتی ہیں۔ شان نبوی الوہیت تک پہنچانا کفر ہے۔
آفتاب ھدایت رد رفض بدعت ص 161
محمد فیض احمد اویسی بریلوی لکھتا ہے
نبی کریم ﷺ پر علم غیب کا نہیں استعمال کرنا چاہیے۔آج تک کسی عالم یا مفسر نے حضور ﷺ کے لیے علم غیب کا استعمال نہیں کیا اس لیے کہ عالم الغیب اللہ تعالی کے اسماء میں سے ہے لہذا یہ صفت مخلوق کے لیے استعمال کرنے سے شرک فی الاسماء ہوگا اسی لیے حضور ﷺ کے لیے علم غیب ثابت کرنا شرک ہے۔
غایتہ المامول فی علم الرسول ص 347
محمد صالح نقشبندی بریلوی لکھتا ہے
علم غیب اللہ کے ساتھ مختص ہے
علم غیب رسل ص 54
احمد رضا بریلوی لکھتا ہے
اب وہابیہ کا یہ کہنا کہ حضور اتنا ہی جانتے تھے جتنا وحی کے ذریعے بتایا گیا تھا یہ بات درست ہے۔
الدولۃ المکیۃ فی بالمادۃ الغیبیۃ ص 71
سید محمد سعید بریلوی لکھتا ہے
ایمان کی شرحیں سات ہیں علم غیب کو خدا تعالی کا خاصہ سمجھنا۔
مرآت العاشقین ص 47
پیر مہر علی شاہ لکھتا ہے
غیب نام ہے اس چیز کا جو حواس ظاہرہ و باطنہ کے ادراک اور علم بدیہی اور استدلالی سے غائب ہو اور یہ علم حق سبحان وتعالی کے ساتھ مختص ہے جو کہ ان آیات میں مراد ہے پس اگر اس علم غیب کا کوئی مدعی ہو وہ اپنے نفس کیلیے کرے یا کسی غیر کے اس قسم کے دعوے کی تصدیق کرے تو وہ کافر ہے مگر جو خبر پیغمبر ﷺ دیتے ہیں وہ یا تو بذریعہ وحی ہوتی ہےیا اللہ تعالی اس کا علم ضروری  نبی کے اندر پیدا فرما دیتے ہیں یا نبی کی حِس پر حوادث کا انکشاف فرما دیتے ہیں تو یہ علم غیب میں داخل نہیں۔
اعلاء کلمتہ اللہ فی بیان وما اھل بہ لغیراللہ ص 114

⚖️ نتیجہ: ایک فرقے میں دو نظریات

میرا کام تھا کہ بریلوی علماء کا عقیدہ عوام الناس کے سامنے رکھ دینا جو میں نے رکھ دیا اوپر پیش کردہ تحریر پڑھنے کے بعد آپ کو معلوم ہو چکا ہو گا کہ دونوں طرف کے بریلوی علماء ایک دوسرے پر فتوے لگا رہے ہیں۔ آئیے اب بڑھتے ہیں مضمون کے اگلے حصے کی طرف۔

نبی ﷺ کو علم غیب کب حاصل ہوا؟ 

اب سوال یہ ہے جس کو ہم نے سمجھنا ہے کہ نبی کریم ﷺ کو بریلوی علماء کے دعوے کے مطابق علم غیب  کب حاصل  ہوا؟

① – عالم روحانیت میں

② – عالم دنیا میں

③ – نبوت سے پہلے

④ – نبوت کے بعد

⑤ – نزول قرآن سے پہلے

⑥ – نزول قرآن کے بعد

⑦ – تھوڑا تھوڑا کر کے علم غیب دیا

⑧ – سارا ہی ایک بار دے دیا 

📚 دعوے اور تضادات – مختلف بریلوی اقوال کا تجزیہ

دعوی نمبر 1

سید محمد نعیم الدین مراد آبادی بریلوی لکھتا ہے 

نبی کریم ﷺ نے فرمایا شب معراج میرے حلق میں ایک قطرہ ٹپکایا گیا اس کے فیضان سے مجھے ماکان وما یکون کا علم حاصل ہو گیا۔ 

الکلمۃ العیاء لا علاء علم المصطفے ص 43

یعنی معراج کی رات ایک ہی بار ماکان ومایکون کا علم دے دیا گیا اس سے پہلے علم غیب حاصل نہیں تھا 

دعویٰ نمبر 2

احمد رضا بریلوی لکھتا ہے

تمام مخالفین کو دعوت عام ہے فَاجْمِعُوْ شُرَکَاءَکُم چھوٹے بڑے سب اکٹھے ہو کر ایک آیت قطعی الدلالتہ یا ایک حدیث متواتر یقینی الافادہ چھانٹ لائیں جس سے صاف صریح طور پر ثابت ہوتا ہو کہ تمام نزولِ قرآن عظیم کے بعد بھی اشیاۓ مذکورہ ماکان ومایکون  سے فلاں امر حضور اقدسﷺ سے مخفی رہا جس کا علم حضور کو دیا ہی نہ گیا 

انباء المصطفٰے بحال سرواخفی ص 8

احمد رضا بریلوی کے مطابق نبی کریم ﷺ کو علم غیب نزول قرآن کے بعد دیا گیا 

دعویٰ نمبر 3

محمد عمر صدیقی بریلوی لکھتا ہے

اگر کسی نے بالفرض نبی ﷺ کو کچھ وقت کیلیے اس خبر سے بے علم سمجھا تو اس اعتقاد کی بناء پر اتنی دیر وہ منکر نبوت رہے گا۔

مزید لکھتے ہیں نبی اپنے علم غیب سے ایک آن کے لیے بھی بے خبر نہیں ہو سکتا  

مقیاس حنفیت ص 299

اب اس دعوے کے مطابق احمد رضا بریلوی منکر نبوت رہا نزول قرآن کے اختتام تک اسی طرح محمد نعیم الدین مراد آبادی بریلوی معراج پر جانے سے پہلے تک منکر نبوت رہا تین بریلوی علماء تینوں کے الگ الگ دعوے 

دعوی نمبر 4

عطا محمد چشتی بریلوی لکھتا ہے

اگر کسی بھی نبی کے متعلق یہ عقیدہ ہو کہ اس کو فلاں چیز کا علم نہیں تھا تو یہ عقیدہ اس امر کو مستلزم ہے کہ اس نبی کی توحید مکمل نہیں ہے۔ 

ذکر عطا فی حیات استاذ العلماء ص 91 

دعویٰ نمبر 5

احمد رضا بریلوی لکھتا ہے

کچھ دیر ٹھہر کر ہدہد بارگاہ سلیمانی میں حاضر ہوا اور عرض کی کہ مجھے ایک بات وہ معلوم ہوئی جس پر حضور کو اطلاع نہیں اور میں خدمت عالی میں ملک سبا سے ایک یقینی خبر لے کر حاضر ہوا ہوں۔ 

السوء والعقاب علٰی المسیح الکذاب ص 581

عطاء محمد چشتی نے جو فتوی لگایا اسکے مطابق احمد رضا بریلوی حضرت سلیمان علیہ السلام کی توحید کو مکمل نہیں سمجھتے تھے۔ 

 🧠 علمِ غیب غیر نبی کو بھی؟ – بریلوی اقوال کا دوسرا رخ

دعوی نمبر 1

حبیب اللہ قریشی بریلوی لکھتا ہے

انبیاء کرام کا علم غیب کا تو بہت بلند مقام ہے اولیاۓ کرام کے حیوانوں کو بھی علم غیب حاصل ہے۔

ضرب حیدریہ علی اعناق النجدیہ ص 337

اس عبارت پر غور کریں علم غیب جو کہ خاصہ خداوندی ہے اسے امام الانبیاء ﷺ کے ساتھ ثابت کرنے کے لیے بریلوی علماء ایک دوسرے کے فتووں کی زد میں آگۓ یہ کتنا ظلم کر رہے ہیں اپنے نفسوں پر کہ امام الانبیاء ﷺ پر بھی یہ لوگ نہیں رکے خاصۂ خداوندی کو حیوانوں میں داخل کر دیا استغفراللہ 

دعویٰ نمبر 2

رحمت علی رضوی لکھتا  ہے

احمد رضا بریلوی کہتا ہے مصطفی پیارے ﷺ کے علم غیب کے منکرین، بددین کہاں ہیں آئیں آئیں ان کے عاشق و غلام کے علم غیب کو ملاحظہ فرمائیں۔ 

کرامات اعلی حضرت ص 95

رسول اللہﷺکو حکم ہوا کے فرمائیے

قُلْ لَّآ اَقُوْلُ لَكُمْ عِنْدِىْ خَزَآئِنُ اللّـٰهِ وَلَآ اَعْلَمُ الْغَيْبَ وَلَآ اَقُوْلُ لَكُمْ اِنِّـىْ مَلَكٌ ۖ اِنْ اَتَّبِــعُ اِلَّا مَا يُوْحٰٓى اِلَىَّ ۚ قُلْ هَلْ يَسْتَوِى الْاَعْمٰى وَالْبَصِيْـرُ ۚ اَفَلَا تَتَفَكَّـرُوْنَ (50)

کہہ دو میں تم سے یہ نہیں کہتا کہ میرے پاس اللہ کے خزانے ہیں اور نہ میں غیب کا علم رکھتا ہوں اور نہ یہ کہتا ہوں کہ میں فرشتہ ہوں، میں تو صرف اس وحی کی پیروی کرتا ہوں جو مجھ پر نازل کی جاتی ہے، کہہ دو کیا اندھا اور آنکھوں والا دونوں برابر ہو سکتے ہیں، کیا تم غور نہیں کرتے۔​

اللہ تعالی نے نبی کریم ﷺ سے علم غیب کی نفی کروائی اور یہ لوگ اپنے آپ کو صفت خداوندی میں شریک کر رہے ہیں اللہ کی پناہ ایسے عقیدے سے 

دعویٰ نمبر 3

احمد یار نعیمی بریلوی لکھتا ہے

رب نے شیطان کو بھی علم غیب دیا ہے۔ 

تفسیر نور العرفان ص 153

بریلوی علماء نے اپنے عقائد کہاں سے لیے

صاحبزادہ غلام نصیر الدین سیالوی لکھتا ہے

علم غیب، حاضر ناظر، مختار کل، استمداد وغیرہ یہ تمام عقائد شیعہ کے اندر موجود ہیں۔ 

عبارات اکابر کا تحقیقی و تنقیدی جائزہ ص 41

🧾 خلاصہ کلام: بریلوی عقیدے میں تضاد اور قرآن سے انحراف

خلاصہ کلام یہ ہے کہ اب بریلوی احباب خود غور فرمائیں کہ علم غیب کی کیا خصوصیت رہی بریلویوں کے نزدیک کہ یہ لوگ علم غیب کو نبی کریم ﷺ کے لیے ثابت کرنے میں دن رات معنوی تحریفات کرتے رہتے ہیں جب آپ کے اکابر علماء علم غیب کو شیطان حیوان اور بریلوی علماء میں بھی لے آئیں ہیں تو اس کا مطلب ہے کہ آپ لوگ غلو کے اس مقام پر پہنچ چکے ہیں جہاں سواۓ اہل توحید اہلحدیث کے عقائد کے جو کتاب و سنت کے عین موافق ہیں اسے قبول کرنے کے علاوہ علاوہ اور کوئی راستہ نہیں رہا۔ 

یہ پوسٹ اپنے دوست احباب کیساتھ شئیر کریں

فیس بک
وٹس اپ
ٹویٹر ایکس
ای میل

موضوع سے متعلق دیگر تحریریں:

تبصرہ کریں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

1