اگر عقیقہ کی طاقت نہ ہو
مندرجہ ذیل دلائل اس مسئلے کو سمجھنے کے لیے کافی ہیں:
➊ فَاتَّقُوا اللَّهَ مَا اسْتَطَعْتُمْ [التغابن: 16]
”حسب استطاعت اللہ تعالیٰ سے ڈرتے رہو ۔“
➋ لَا يُكَلِّفُ اللَّهُ نَفْسًا إِلَّا وُسْعَهَا [البقرة: 286]
”اللہ تعالیٰ کسی نفس کو بھی اس کی طاقت سے زیادہ تکلیف میں نہیں ڈالتے ۔“
➌ رَبَّنَا وَلَا تُحَمِّلْنَا مَا لَا طَاقَةَ لَنَا بِهِ [البقرة: 286]
”اے ہمارے رب! ہم پر اس قدر بوجھ نہ ڈال جس کی ہم میں طاقت نہیں ۔“
➍ حدیث نبوی ہے کہ :
إذا أمرتكم بأمر فاتوا منه ما استطعتم
”جب میں تمہیں کسی کام کا حکم دوں تو جتنی تم میں طاقت ہو اس پر عمل کر لو ۔“
[مسلم: 1337 ، نسائي: 110/5 – 111]
➎ یہ بات اصول میں بھی ثابت ہے کہ :
لا يجوز التكليف بالمستحيل
”نا ممکن کام کی تکلیف جائز نہیں ہے ۔ ‘‘
[إرشاد الفحول: 30/1 ، الإحكام للآمدي: 187/1 ، المستصفى للغزالي: 74/1 ، الوجيز: ص / 77]
(شیخ عثیمینؒ) اگر انسان اپنی اولاد کی پیدائش کے وقت فقیر ہو تو اس پر عقیقہ لازم نہیں ہے کیونکہ وہ عاجز ہے اور عاجز ہونے کی وجہ سے عبادات ساقط ہو جاتی ہیں ۔
[فتاوى إسلامية: 326/2]