عصر کی نماز کا وقت: ایک مثل یا دو مثل؟
ماخوذ: قرآن وحدیث کی روشنی میں احکام ومسائل، جلد 02

سوال

بعض حنفی علماء دو مثل کے بعد عصر کی نماز پڑھتے ہیں، لیکن اہل حدیث بھی جو اس مسجد میں نماز ادا کرتے ہیں، دو مثل کے مطابق نماز پڑھ سکتے ہیں؟ کیا اس میں کوئی حرج ہے؟

جواب

وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته!
الحمد للہ، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

اس صورتحال میں حنفی حضرات کو آگاہ کرنا چاہیے کہ فقہ کی معتبر کتاب "در مختار” میں بھی امام ابو حنیفہ رحمہ اللہ کا مذہب ایک مثل کے مطابق ہے۔ مزید یہ بھی ذکر کیا گیا ہے کہ حضرت جبرائیل علیہ السلام کی حدیث کے مطابق امام صاحب نے ایک مثل کی طرف رجوع کیا ہے۔

➊ ایک مثل اور دو مثل کا فرق:

آج کل بیت اللہ شریف میں بھی ایک مثل پر عمل کیا جا رہا ہے، اس لیے ہندوستان کے حنفی حضرات کو بھی ایک مثل کے مطابق عصر کی نماز ادا کرنی چاہیے۔

➋ مصلحتاً عمل:

اگر ان نصیحتوں کے باوجود اثر نہ ہو اور علیحدگی میں تفرقہ کا اندیشہ ہو تو مصلحتاً دو مثل پر نماز پڑھ لی جائے، تاکہ اختلاف نہ ہو۔

(فتاویٰ ثنائیہ، جلد اول، صفحہ 395، 13 شعبان 1311ھ)

یہ پوسٹ اپنے دوست احباب کیساتھ شئیر کریں

فیس بک
وٹس اپ
ٹویٹر ایکس
ای میل

موضوع سے متعلق دیگر تحریریں:

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته، الحمد للہ و الصلٰوة والسلام علٰی سيد المرسلين

بغیر انٹرنیٹ مضامین پڑھنے کے لیئے ہماری موبائیل ایپلیکشن انسٹال کریں!

نئے اور پرانے مضامین کی اپڈیٹس حاصل کرنے کے لیئے ہمیں سوشل میڈیا پر لازمی فالو کریں!