ظلمت سے نور تک: جعفر بن ابی طالبؓ کا بیان

نجاشی کے دربار میں جعفر بن ابی طالبؓ کا بیان

"اے بادشاہ! ہم ایک ایسی قوم تھے جو مکمل طور پر جاہلیت میں مبتلا تھی۔

  • بتوں کی پوجا کرتے تھے۔
  • مردار کھاتے تھے۔
  • بدکاریاں کرتے تھے۔
  • ہمسایوں کو تکلیف پہنچاتے تھے۔
  • بھائی، بھائی پر ظلم کرتا تھا۔
  • طاقتور، کمزور کو دبایا کرتا تھا۔

اسی دوران، ہمارے درمیان ایک شخص مبعوث ہوا، جس کی شرافت، صداقت اور امانت داری سے ہم پہلے ہی واقف تھے۔ اُس نے ہمیں اسلام کی طرف بلایا اور یہ تعلیم دی کہ:

  • ہم پتھروں کی پوجا چھوڑ دیں۔
  • سچ بولیں۔
  • خونریزی سے باز رہیں۔
  • یتیموں کے مال پر قبضہ نہ کریں۔
  • ہمسایوں کو راحت پہنچائیں۔
  • پاک دامن عورتوں پر بہتان لگانا ترک کریں۔
  • نماز پڑھیں، روزے رکھیں اور زکوٰۃ دیں۔

ہم نے اس کی دعوت کو قبول کیا، شرک اور بت پرستی کو چھوڑ دیا، اور تمام برے اعمال سے کنارہ کش ہو گئے۔ لیکن اس جرم کی پاداش میں ہماری قوم ہماری جان کی دشمن بن گئی اور ہمیں مجبور کرنے لگی کہ اسی گمراہی میں واپس پلٹ جائیں۔”

(مہاجرین حبشہ کا بیان، بہ لسانِ جعفر بن ابی طالبؓ، روبروئے نجاشی (مسند احمد رقم: 21460))

یہ پوسٹ اپنے دوست احباب کیساتھ شئیر کریں

فیس بک
وٹس اپ
ٹویٹر ایکس
ای میل

موضوع سے متعلق دیگر تحریریں:

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے