طواف کے وقت مسنون ذکر کرنا مستحب ہے
تحریر: عمران ایوب لاہوری

طواف کے وقت مسنون ذکر کرنا مستحب ہے
➊ حضرت عبد اللہ بن سائب رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم دو رکنوں (حجر اسود اور رکن یمانی) کے درمیان یہ دعا پڑھتے:
رَبَّنَا آتِنَا فِي الدُّنْيَا حَسَنَةً وَفِي الْآخِرَةِ حَسَنَةً وَقِنَا عَذَابَ النَّارِ
[حسن: صحيح ابو داود: 1666 ، كتاب المناسك: باب الدعاء فى الطواف ، ابو داود: 1892 ، أحمد: 411/3 ، مسند شافعي: 347/1 ، عبد الرزاق: 8963 ، ابن خزيمة: 2721 ، ابن حبان: 3826 ، حاكم: 455/1 ، بيهقى: 84/5 ، شرح السنة: 77/4]
➋ حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”رکن یمانی کے ساتھ ستر ہزار فرشتے مقرر کیے گئے ہیں لٰہذا جس نے کہا:
اَللَّهُمَّ إِنِّي أَسْتَالُكَ الْعَفْوَ وَالْعَافِيَةَ فِي الدُّنْيَا وَالْآخِرَةِ رَبَّنَا آتِنَا ………. عَذَابَ النَّارِ
تو وہ تمام فرشتے آمین کہیں گے ۔ “
اور ایک روایت میں ہے کہ جس نے بیت اللہ کا طواف کیا اور صرف یہ کلمات کہے:
سبحان الله ، والحمد لله ، ولا إله إلا الله ، والله اكبر ، ولا حول ولا قوة إلا بالله
اس کی دس برائیاں مٹا دی جائیں گی ، دس نیکیاں لکھ دی جائیں گی اور دس درجے بلند کر دیے جائیں گے۔“
[ضعيف: ضعيف ابن ماجة: 640 ، كتاب المناسك: باب فضل الطواف ، المشكاة: 2590 ، ضعيف الجامع: 5683 ، ابن ماجة: 2957]
➌ حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”بلاشبہ بیت اللہ اور صفا مروہ کے چکر اور جمروں کو کنکریاں مارنا صرف ذکر الٰہی کے قیام کے لیے ہے ۔“
[ضعيف: ضعيف أبو داود: 410 ، كتاب المناسك: باب فى الرمل ، ضعيف ترمذي: 154 ، ابو داود: 1888 ، ترمذي: 902 ، دارمي: 50/2 ، ابن خزيمة: 2738 ، أحمد: 64/6 ، شيخ على معوض نے اسے صحيح كها هے۔]

یہ پوسٹ اپنے دوست احباب کیساتھ شئیر کریں

فیس بک
وٹس اپ
ٹویٹر ایکس
ای میل

موضوع سے متعلق دیگر تحریریں:

تبصرہ کریں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

1