طواف میں اضطباع کا حکم اور اس کی شرعی حیثیت
تحریر: الشیخ مبشر احمد ربانی حفظ اللہ

کیا ہر طواف میں اضطباع ضروری ہے؟
سوال : اضطباع کسے کہتے ہیں؟ کیا ہر طواف میں اضطباع ضروری ہے، اگر نہیں تو کم از کم کتنے چکروں میں ضروری ہے؟
جواب : اضطباع یہ ہے کہ احرام کی اوپر والی چادر کو اپنی دائیں بغل کے نیچے سے گزار کر اپنے بائیں کندھے پر ڈال لیں اور اپنا دایاں کندھا ننگا رکھیں۔
عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما بیان کرتے ہیں :
”نبی صلی اللہ علیہ وسلم اور آپ کے صحابہ نے جعرانہ سے (احرام باندھ کر) عمرہ کیا اور بیت اللہ کے گرد رمل چال سے طواف کیا اور اپنی اوپر والی چادر کو اپنی دائیں بغلوں کے نیچے سے گزار کر انہیں اپنے کندھوں پر ڈال لیا۔“ [أبوداؤد، المناسك : باب الاضطباع فى الطواف 1884]
یعلیٰ بن امیہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں :
”رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے بیت اللہ کا طواف اضطباع کی حالت میں کیا اور آپ پر سبز چادر تھی۔“ [سنن أبى داؤد، كتاب المناسك : باب الاضطباع فى الطواف 1883]
علامہ عبدالرحمٰن مبارکپوری اس حدیث کی شرح میں ملا علی قاری سے نقل کر کے لکھتے ہیں :
”اضطباع اور رمل ہر اس طواف میں سنت ہے جس کے بعد سعی ہے اور اضطباع تمام چکروں میں سنت ہے برخلاف رمل کے، رمل طواف کے دوران اضطباع مستحب نہیں اور عوام الناس جو ابتدائے احرام سے لے کر حج یا عمرے میں اضطباع کیے رکھتے ہیں اس کی کوئی اصل نہیں بلکہ نماز کی حالت میں مکروہ ہے۔“ [تحفة الأحوذي 2/2، مرعاة المفاتيح 123/9]

یہ پوسٹ اپنے دوست احباب کیساتھ شئیر کریں

فیس بک
وٹس اپ
ٹویٹر ایکس
ای میل

موضوع سے متعلق دیگر تحریریں:

تبصرہ کریں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

1