ضرورت کے علاوہ تمام جاندار اشیاء کی تصاویر کا حکم
یہ تحریر علمائے حرمین کے فتووں پر مشتمل کتاب 500 سوال و جواب برائے خواتین سے ماخوذ ہے جس کا ترجمہ حافظ عبداللہ سلیم نے کیا ہے۔

سوال :

ہمیں بعض لوگوں کے ذریعے معلوم ہوا ہے کہ تصویریں حرام ہیں اور تصویروں والے گھروں میں فرشتے داخل نہیں ہوتے کیا یہ صحیح ہے ؟ اور کیا حرام تصاویر سے مراد آدمیوں اور حیوانوں کی تصاویر اور مجسمے ہیں یا ہر طرح کی تصویریں اس کے تحت آتی ہیں ؟ مثلاً شناختی کارڈز اور نوٹوں وغیرہ پر موجود تصویریں بھی ؟ اور اگر تمام تصاویر اس حرمت کے تحت آتی ہیں تو ان سے گھروں کو کس طرح صاف کیا جا سکتا ہے ؟

جواب :

تصویر آدمی کی ہو یا کسی حیوان کی وہ مجسم ہو یا کاغذ پر ڈیزائن دار کپڑوں میں بنی ہو یا فوٹو گرافی کے انداز میں ہو الغرض تمام جاندار اشیاء کی تصاویر حرام ہیں۔
یہ بات بھی درست ہے کہ فرشتے تصاویر والے گھروں میں داخل نہیں ہوتے۔ کیونکہ اس کی دلیل کے طور پر وارد احادیث عام ہیں۔ ہاں ضرورت کے تحت تصویریں اس حکم سے مستثنی ہیں۔ مثلاً جرائم پیشہ اور مشتبہ افراد کی گرفتاری کے لئے تصاویر اسی طرح پاسپورٹ اور شناختی کارڈ کے لئے تصاویر۔ ہمیں امید ہے کہ گھروں میں ایسی تصاویر فرشتوں کے آنے میں رکاوٹ نہیں ہوں گی۔ کیونکہ ایسی تصویروں کا پاس رکھنا ایک ضرورت ہے۔ بستروں اور تکیوں پر موجود غیر مجسم تصویروں کا بھی یہی حکم ہے۔ اس بارے میں وارد احادیث میں سے ایک حدیث کے الفاظ یوں ہیں :
«إن أصحاب هذه الصور يعذبون يوم القيامة، ويقال لهم أحيوا ما خلقتم» [صحيح البخاري]
”تحقیق تصویریں بنانے والوں کو قیامت کے دن عذاب دیا جائے گا اور انہیں کہا جائے گا کہ جسے تم نے بنایا ہے اسے زندہ بھی کرو۔“
امام بخاری رحمہ اللہ نے ابوجحیفہ رضی اللہ عنہ سے روایت کیا ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے سود کھانے والے، کھلانے والے اور تصویریں کھینچنے والوں پر لعنت فرمائی ہے۔
(شیخ ابن باز)

یہ پوسٹ اپنے دوست احباب کیساتھ شئیر کریں

فیس بک
وٹس اپ
ٹویٹر ایکس
ای میل

موضوع سے متعلق دیگر تحریریں:

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے