صف کے پیچھے اکیلے آدمی کی نماز نہیں ہوتی
تحریر: عمران ایوب لاہوری

صف کے پیچھے اکیلے آدمی کی نماز

صف میں اکیلے آدمی کی نماز نہیں ہو گی البتہ اسے نماز شروع کر دینی چاہیے۔ اگر کوئی مل جائے تو ٹھیک ورنہ جتنی نماز اکیلے پڑھی ہے وہ دوبارہ پڑھ لے۔
➊ حضرت وابصہ بن معبد رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایسے آدمی کو دیکھا جو صف کے پیچھے تنہا کھڑا نماز پڑھ رہا تھا:
فأمره أن يعيد الصلاة
”تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے دوبارہ نماز پڑھنے کا حکم دیا۔“
[صحيح: صحيح أبو داود: 633 ، كتاب الصلاة: باب الرجل يصلى وحده خلف الصف ، ترمذي: 231 ، شرح معاني الآثار: 393/1 ، بيهقي: 104/3]
➋ حضرت طلق بن علی رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ لا صلاة لمنفرد خلف الصف ”صف کے پیچھے اکیلے آدمی کی نماز نہیں ہوتی ۔“
[صحيح: صحيح ابن ماجة: 822 ، كتاب إقامة الصلاة والسنة فيها: باب صلاة الرجل خلف الصف وحده ، إرواء الغليل: 328/2 ، ابن ماجة: 1003 ، أحمد: 23/4 ، شرح معاني الآثار: 394/1 ، بيهقي: 105/3 ، ابن أبى شيبة: 193/2 ، ابن خزيمة: 1569]
فقہاء نے اس مسئلے میں اختلاف کیا ہے۔
(احمدؒ) صف کے پیچھے اکیلے آدمی کی نماز نہیں ہو گی۔
(شافعیؒ ، مالکؒ ، ابو حنیفہؒ) اگر وہ اکیلا ہے تو اسے اکیلے ہی پڑھ لینی چاہیے اور یہ نماز کافی ہو جائے گی ۔
[نيل الأوطار: 451/2 ، المغنى: 64/2 ، المجموع: 298/4 ، معرفة السنن والآثار: 184/4]
(بیہقیؒ) گذشتہ حدیث کی وجہ سے (اکیلے صف کے پیچھے نماز پڑھنے سے ) اجتناب ہی بہتر ہے۔
[سبل السلام: 593/2]
(راجح) امام احمدؒ کا موقف راجح ہے کیونکہ گذشتہ صحیح احادیث سے یہی ثابت ہے۔
(ابن حزمؒ ) جس نے صف کے پیچھے (اکیلے ) نماز پڑھی اس کی نماز باطل ہے۔
[المحلى بالآثار: 372/2]
(امیر صنعانیؒ) حدیث وابصہ کے متعلق رقمطراز ہیں کہ اس میں یہ ثبوت موجود ہے کہ صف کے پیچھے جس نے اکیلے نماز پڑھی اس کی نماز باطل ہے۔
[سبل السلام: 593/2]
طبرانی کی جس روایت میں ہے کہ اگلی صف سے نمازی کھینچ لینا چاہیے۔
➊ پہلی بات تو یہ ہے کہ وہ ضعیف ہے۔
[الضعيفة: 922]
➋ وہ روایت اس کے بھی خلاف ہے: أتموا الصف الأول ”پہلی صف مکمل کرو ۔“
[أبو داود: 671]
➌ اور یہ وعید بھی اس پر صادق آتی ہے:
من قطع صفا قطعه الله
”جس نے صف کو کاٹا اللہ تعالیٰ اسے تباہ و برباد کر دے۔“
(ابن تیمیہؒ ، ابن بازؒ ) اگلی صف سے کسی کو نہیں کھینچنا چاہیے کیونکہ جس روایت میں یہ مذکور ہے وہ ضعیف ہے ۔
[التعليق على سبل السلام للشيخ عبدالله بسام: 595/2]
(البانیؒ ) ضعیف حدیث کی وجہ سے کسی کو کھینچنا تو نہیں چاہیے البتہ وہ اکیلا ہی نماز پڑھ لے تو اس کی نماز صحیح ہے۔
[الضعيفة: 922]

یہ پوسٹ اپنے دوست احباب کیساتھ شئیر کریں

فیس بک
وٹس اپ
ٹویٹر ایکس
ای میل

موضوع سے متعلق دیگر تحریریں:

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے