سوال:
صفر کے مہینے کے آخر میں بعض لوگ میٹھی چیزیں پکاتے ہیں اور کہتے ہیں کہ نبی کریم ﷺ اس دن بیماری سے شفایاب ہوئے تھے، اور امہات المؤمنین رضی اللہ عنہن نے حلوا پکایا تھا۔ ہم بھی رسول اللہ ﷺ کی شفا کی خوشی میں یہ عمل کرتے ہیں۔ کیا یہ عمل شرعی طور پر جائز ہے؟
الجواب:
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
یہ عمل بدعت ہے اور شرعی لحاظ سے بے بنیاد ہے۔
ولا حول ولا قوة إلا بالله
✔ رسول اللہ ﷺ کی شفایابی پر خوشی منانا بلاشبہ ایک عظیم عبادت اور سعادت ہے، لیکن یہ نعمت جھوٹ اور بدعات کے ذریعے حاصل نہیں ہوتی۔
یہ عمل دو وجوہات سے بدعت ہے
پہلی وجہ: علمائے کرام نے اس کا رد کیا ہے
مولانا رشید احمد گنگوہی رحمہ اللہ نے فرمایا:
"اس عقیدے کی کوئی حقیقت نہیں بلکہ یہ جاہلوں کا گھڑا ہوا کلام ہے۔”
📖 (فتاویٰ رشیدیہ، ص 163)
انہوں نے مزید کہا:
"یہ غلط اور باطل عقیدہ ہے، اس عمل کا کرنا جائز نہیں بلکہ باطل ہے۔”
مولانا محمد طاہر پنج پیری رحمہ اللہ نے اپنی کتاب ضیاء النور
(ص 214-215) میں لکھا:
"صفر کے مہینے کے آخری بدھ کو مخصوص کھانوں کے لیے خاص کرنا بدعت ہے، اس کی کوئی سند نہیں، یہ محض لوگوں کی اپنی ایجاد ہے۔”
تمام اہلِ حق نے اس بدعت کو غلط قرار دیا ہے۔
دوسری وجہ: نبی کریم ﷺ کی وفات کے متعلق صحیح احادیث
احادیث سے معلوم ہوتا ہے کہ ان دنوں میں رسول اللہ ﷺ کی بیماری شدت اختیار کر چکی تھی، نہ کہ آپ کو شفا ملی تھی۔
لیکن بدعتی لوگ ان روایات کو نظر انداز کرکے اپنی خواہشات کے مطابق نئی رسومات گھڑتے ہیں۔
یہ لوگ بے بنیاد عقائد اور غیر مستند روایات کو پھیلاتے ہیں، جن کا حقیقت سے کوئی تعلق نہیں۔
نتیجہ:
✔ صفر کے مہینے کے آخری بدھ کو خاص طور پر میٹھی چیزیں پکانا اور اسے نبی کریم ﷺ کی صحت یابی سے جوڑنا شرعاً بے بنیاد اور بدعت ہے۔
✔ ایسا کرنا ناجائز اور غلط ہے، کیونکہ اس کی کوئی شرعی دلیل نہیں۔
✔ اس قسم کی رسومات سے اجتناب کرنا چاہیے اور سنت پر عمل کرنا چاہیے۔
واللہ اعلم بالصواب۔