صحاحِ ستہ
حدیث کی چھ معتمد کتابیں "صحاحِ ستہ” کہلاتی ہیں، جن میں پہلی دو "صحیحین” ہیں اور باقی چار "سنن اربعہ” کہلاتی ہیں۔ ان کتابوں کو حدیث کی دنیا میں بہت معتبر سمجھا جاتا ہے، اور یہ تدوین حدیث کے دوسرے دور کی اہم کتب ہیں۔ مستشرق نکلسن نے انہیں "Islam کی Canonical Books” کہا ہے۔
1. امام بخاریؒ (256ھ)
تعارف: امام بخاریؒ کا اصل نام محمد بن اسماعیل البخاری تھا۔ آپ 13 یا 16 شوال 194ھ کو بخارا میں پیدا ہوئے۔ آپ نے ایک ہزار سے زائد محدثین سے حدیث روایت کی، اور نوے ہزار کے قریب شاگردوں نے آپ سے براہ راست "صحیح بخاری” کا سماع کیا۔
اساتذہ:
- ابوبکر عبداللہ الحمیدی (219ھ)
- یحییٰ بن معین (232ھ)
- قتیبہ بن سعید (240ھ)
- امام احمد بن حنبل
تصانیف:
- الجامع الصحیح (صحیح بخاری)
- کتاب الادب المفرد
- کتاب التاریخ الکبیر
- کتاب التفسیر الکبیر
صحیح بخاری: صحیح بخاری کا پورا نام "الجامع الصحیح المسند من حدیث رسول اللہ وسننہ و ایامہ” ہے۔ یہ کتاب صحتِ سند، فقہ حدیث، اور فنِ تراجم کے اعتبار سے بے مثال ہے۔ امام بخاریؒ نے اس کتاب کے لیے چھ لاکھ احادیث میں سے انتخاب کیا، اور صرف وہی روایات شامل کیں جن پر انہیں مکمل اطمینان تھا۔
- کل احادیث: 7275 (مکررات سمیت)
- غیر مکرر احادیث: تقریباً 4000
- ثلاثیات: 22
منفرد خصوصیات:
- امام بخاریؒ تقطیع حدیث کے قائل تھے، یعنی ایک حدیث کے مختلف اجزاء کو مختلف ابواب میں شامل کرتے تھے۔
- تراجم الابواب میں فقہی نکات کی وضاحت کی جاتی ہے۔
- بعض احادیث کو تکرار کے ساتھ لایا گیا ہے تاکہ مختلف ابواب میں ان کے فقہی پہلو نمایاں ہوں۔
2. امام مسلمؒ (261ھ)
تعارف: امام مسلم کا مکمل نام مسلم بن الحجاج القشیری النیشاپوری ہے۔ آپ 204ھ میں نیشاپور میں پیدا ہوئے۔ نیشاپور اُس وقت علم حدیث کا ایک بڑا مرکز تھا۔
اساتذہ:
- یحییٰ بن یحییٰ
- امام احمد بن حنبل
- عبداللہ بن مسلمہ القعنبی
- سعید بن منصور
تصانیف:
- صحیح مسلم
صحیح مسلم: صحیح مسلم کا انداز یہ ہے کہ ایک حدیث کے تمام طرق (روایت کے مختلف ذرائع) کو یکجا بیان کیا جاتا ہے۔ صحت کے اعتبار سے یہ صحیح بخاری کے بعد آتی ہے، لیکن اس کی ترتیب زیادہ منظم اور سہل فہم ہے۔
- کل احادیث (غیر مکرر): تقریباً 4000
منفرد خصوصیات:
- امام مسلم نے صرف وہی احادیث اپنی کتاب میں شامل کیں جن پر اس وقت کے اکابرینِ علم متفق تھے۔
- امام مسلم نے اپنی کتاب امام ابوزرعہ کے سامنے پیش کی، اور ان کی نشاندہی کردہ روایات کو حذف کردیا۔
3. امام ابوداؤدؒ (275ھ)
تعارف: سلیمان بن اشعث سجستانی، المعروف امام ابوداؤد، 202ھ میں سیستان (موجودہ ایران) میں پیدا ہوئے۔ آپ نے شام، عراق، خراسان اور دیگر علاقوں کا سفر کرکے احادیث جمع کیں۔
تصانیف:
- سنن ابی داؤد
- مراسیل ابی داؤد
- کتاب الناسخ والمنسوخ
سنن ابی داؤد: یہ کتاب فقہاء کے دلائل (مستدلات) پر مشتمل ہے اور خاص طور پر فقہاء کے لیے ایک رہنما کتاب مانی جاتی ہے۔
- کل احادیث: 4800
- احادیث کا انتخاب: پانچ لاکھ احادیث میں سے
منفرد خصوصیات:
- امام ابوداؤد نے فقہاء کے مستدلات کو ایک نظر میں سامنے لانے کی کوشش کی۔
- آپ نے فرمایا: "میں نے اس کتاب میں کوئی ایسی حدیث نہیں لی جس پر عمل ترک پر سب کا اتفاق ہو۔”
4. امام ترمذیؒ (279ھ)
تعارف: امام محمد بن عیسیٰ بن سورہ ترمذی 209ھ میں ترمذ (موجودہ ازبکستان) میں پیدا ہوئے۔ آپ کو امام بخاریؒ اور امام مسلمؒ سے تلمذ کا شرف حاصل ہے۔
تصانیف:
- جامع ترمذی (سنن ترمذی)
- کتاب الشمائل المحمدیہ
- کتاب العلل
جامع ترمذی: جامع ترمذی حدیث کی ایک جامع کتاب ہے، جس میں احادیث کے آٹھوں ابواب شامل ہیں:
- سیر
- آداب
- تفسیر
- عقائد
- احکام
- اشراط الساعۃ
- مناقب
- فتن
منفرد خصوصیات:
- امام ترمذی ہر حدیث کے آخر میں اس کی صحت کا درجہ (صحیح، حسن، ضعیف) بیان کرتے ہیں۔
- آپ مذاہب فقہاء کا بھی تذکرہ کرتے ہیں اور ان کے اختلافات کی وضاحت کرتے ہیں۔
5. امام نسائیؒ (303ھ)
تعارف: احمد بن علی النسائی 215ھ میں خراسان کے قصبہ نساء میں پیدا ہوئے۔ آپ نے حدیث کی تعلیم حاصل کرنے کے لیے حجاز، عراق، شام اور مصر کا سفر کیا۔
تصانیف:
- سنن کبریٰ
- المجتبیٰ من السنن (سنن نسائی)
سنن نسائی: یہ کتاب حدیث کے باب بندی میں امام بخاری کی طرز پر مرتب کی گئی ہے۔ سنن نسائی اپنی صحت اور جامعیت کے لحاظ سے اہم ہے اور اکثر مدارس میں پڑھائی جاتی ہے۔
6. امام ابنِ ماجہؒ (273ھ)
تعارف: محمد بن یزید ابن ماجہ قزوینی 209ھ میں قزوین میں پیدا ہوئے۔ آپ نے حدیث کی تعلیم کے لیے مختلف ممالک کے سفر کیے۔
تصانیف:
- سنن ابنِ ماجہ
سنن ابنِ ماجہ: یہ کتاب حدیث کے ذخیرے میں بہت سی نادر احادیث پر مشتمل ہے۔ اس میں بعض ضعیف روایات بھی شامل ہیں، لیکن مجموعی طور پر یہ حدیث کے فہم میں بہت معاون ہے۔
- ثلاثیات: 5
صحاح ستہ کی اہمیت
یہ چھ کتابیں حدیث کے ذخیرے میں اہم ستون کی حیثیت رکھتی ہیں۔ ان میں ہر کتاب کی اپنی خصوصیات ہیں، جو اسے دوسرے سے ممتاز بناتی ہیں۔ صحاح ستہ کا مطالعہ فن حدیث کو سمجھنے کے لیے ناگزیر ہے۔