سوال:
کیا شیاطین اچھی اور بری (دونوں طرح کی) اشکال اختیار کر سکتے ہیں ؟
جواب :
تم میرے ساتھ قرآن پڑھو:
«طَلْعُهَا كَأَنَّهُ رُءُوسُ الشَّيَاطِينِ» [الصافات: 65]
”اس کے خوشے ایسے ہیں جیسے وہ شیطانوں کے سر ہوں۔“
«روؤس الشياطين» کے ساتھ ان کی مشابہت اس کے بے مزہ اور مکروہ ہونے کی بنا پر ہے۔
امام وہب بن منبہ رحمہ اللہ نے فرمایا :
”شیاطین کے بال اوپر آسمان کی طرف اٹھے ہوتے ہیں اور بلاشبہ اللہ نے زقوم کے درخت کو ان کے سروں کے ساتھ تشبیہ دی ہے، اس سے معلوم ہوتا ہے کہ شیطان قبیح المنظر ذات ہے۔“
«وَجَعَلُوا بَيْنَهُ وَبَيْنَ الْجِنَّةِ نَسَبًا ۚ وَلَقَدْ عَلِمَتِ الْجِنَّةُ إِنَّهُمْ لَمُحْضَرُونَ» [الصافات: 158]
’’اور انھوں نے اس کے درمیان اور جنوں کے درمیان رشتہ داری بنا دی، حالانکہ بلاشبہ یقیناً جن جان چکے ہیں کہ بے شک وہ ضرور حاضر کیے جانے والے ہیں۔‘‘
امام مجاہد رحمہ اللہ نے کہا:
”مشرکین نے کہا کہ فرشتے اللہ کی بیٹیاں ہیں، ابو بکر رضی اللہ عنہ نے پوچھا: ان کی مائیں کونسی ہیں؟ انھوں نے کہاں جنوں کی سردار اللہ کی بیٹیاں ہیں۔“