شہید کتنے طرح کے ہوتے ہیں ؟
باب صول الفحل
(عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمْرِو بْنِ الْعَاصِ رَضِيَ اللهُ عَنْهُمَا قَالَ سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ مَن يَقُولُ: ( (مَنْ قُتِلَ دُونَ مَالِهِ فَهُوَ شَهِيدٌ)) أَخْرَجَهُ الْبُخَارِيُّ
سانڈ کے حملے کا بیان
عبد اللہ بن عمرو بن العاص رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہا کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا آپ فرماتے ہیں: جو اپنے مال کی حفاظت کرتے ہوئے قتل کیا گیا وہ شہید ہے۔ بخاری
تحقیق و تخریج:
[بخاري: 2480، مسلم: 141]
فوائد:
➊ شہید کئی طرح کے ہوتے ہیں۔ ان میں سے ایک یہ بھی ہے کہ جو اپنے مال کی حفاظت کرتے کرتے قتل کر جائے۔
➋ بوجہ ظلم اور معصومی کے مارا جانا شہادت کا باعث بنتا ہے۔
➌ اپنے مال وحق کی خاطر لڑنا’ دفاع کرنا اور مرنا مارنا درست ہے۔
➍ جو کسی کو ظلم سے مار دیتا ہے اور بے جا خون بہا دیتا ہے۔ یہی خون قاتل کے لیے باعث ذلت اور دخول جہنم کا ذریعہ بنتا ہے۔ جبکہ مقتول کے لیے یہ خون کفارہ بھی بن جاتا ہے اور دخول جنت کا سبب بھی بنتا ہے۔
➎ آج کل نا جائز اور بے گناہ مسلمانوں کو بے دریغی سے قتل کیا جارہا ہے سبھی اس حدیث کے تحت شہید ہیں اللہ تعالیٰ ان کو جنت الفردوس عنایت فرمائے ۔

[یہ مواد شیخ تقی الدین ابی الفتح کی کتاب ضیاء الاسلام فی شرح الالمام باحادیث الاحکام سے لیا گیا ہے جس کا ترجمہ مولانا محمود احمد غضنفر صاحب نے کیا ہے]

یہ پوسٹ اپنے دوست احباب کیساتھ شئیر کریں

فیس بک
وٹس اپ
ٹویٹر ایکس
ای میل

موضوع سے متعلق دیگر تحریریں:

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے