شوال کے چھ روزے رکھنا اور ذوالحجہ کی نو تاریخ کا روزہ رکھنا مستحب ہے
تحریر: عمران ایوب لاہوری

شوال کے چھ روزے رکھنا اور ذوالحجہ کی نو تاریخ کا روزہ رکھنا مستحب ہے
➊ حضرت ابو ایوب رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ :
من صام رمضان ثم أتبعه ستا من شوال فذاك كصيام الدهر
”جو شخص رمضان کے روزے رکھے پھر اس کے بعد چھ روزے شوال کے رکھے تو یہ عمل سارا سال (روزے رکھنے ) کی مانند ہو گا ۔“
[مسلم: 1164 ، كتاب الصيام: باب استحباب صوم ستة أيام من شوال ، أبو داود: 2433 ، ترمذي: 756 ، ابن ماجة: 1716 ، بيهقى: 292/4 ، ابن خزيمة: 2114 ، أحمد: 308/3]
سارے سال کے روزوں کی مانند اس لیے کہا گیا ہے کہ کیونکہ ایک نیکی کا بدلہ دس گنا ہوتا ہے ، لٰہذا رمضان کے روزے دس ماہ کے برابر ہوئے اور چھ شوال کے دو ماہ کے برابر ہوئے جیسا کہ حضرت ثوبان رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
من صام ستة أيام بعد الفطر كان تمام السنة ، من جاء بالحسنة فله عشر أمثالها
”جس نے عید الفطر کے بعد چھ روزے رکھے تو یہ پورے سال (کے روزوں) کی طرح ہوں گے۔ (کیونکہ ) جس نے ایک نیکی کی اس کے لیے اس کی مثل دس گنا اجر ہو گا ۔“
[صحيح: صحيح ابن ماجة: 1392 ، كتاب الصيام: باب صيام ستة أيام من شوال ، ابن ماجة: 1715 ، أحمد: 280/5 ، دارمي: 21/2 ، بيهقي: 293/4 ، ابن خزيمة: 2115]
یاد رہے کہ یہ چھ روزے شوال کی ابتداء میں ، درمیان میں ، آخر میں اور پے در پے یا الگ الگ ہر طرح جائز اور درست ہیں کیونکہ ان تمام اشیاء کی تعیین شارع علیہ السلام نے نہیں کی ۔
➊ حضرت ابوقتادہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
صوم يوم عرفة يكفر سنتين
”عرفہ کے دن (یعنی نو ذوالحجہ) کا روزہ دو سال کے گناہ مٹا دیتا ہے۔“ ایک گذشتہ سال کے اور ایک آئندہ سال کے۔ جبکہ یوم عاشورا (یعنی دس محرم) کا روزہ ایک گذشتہ سال کے گناہ مٹاتا ہے۔
[أحمد: 296/5 ، مسلم: 1162 ، كتاب الصيام: باب استحباب صيام ثلثة أيام من كل شهر ، أبو داود: 2325 ، ابن ماجة: 1730 ، حميدي: 429 ، عبد الرزاق: 8726 ، بيهقى: 286/4 ، ابن أبى شيبة: 57/3]
➋ سنن ابی داود کی ایک روایت میں یہ لفظ ہیں:
كان رسول الله يصوم تسع ذي الحجة ويوم عاشوراء وثلاثة أيام من كل شهر
”رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نو ذوالحجہ ، یوم عاشورا اور ہر ماہ میں تین دن روزے رکھتے تھے۔“
[صحيح: صحيح أبو داود: 2129 ، كتاب الصوم: باب فى صوم العشر ، 2437]

یہ پوسٹ اپنے دوست احباب کیساتھ شئیر کریں

فیس بک
وٹس اپ
ٹویٹر ایکس
ای میل

موضوع سے متعلق دیگر تحریریں:

تبصرہ کریں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

1