جو چیز خون بہا دے اور رگیں کاٹ دے اور اس پر اللہ کا نام بھی لیا گیا ہو اگرچہ وہ پتھر یا اس کی مثل کوئی چیز ہو لیکن دانت یا ناخن نہ ہو تو اس سے ذبح درست ہے
لغوی وضاحت: لفظِ ذبح باب ذَبَحَ يَذْبَحُ (فتح) سے مصدر ہے۔ اس کا معنی ”ذبح کرنا“ معروف ہے ۔
الذبح اور الذُّبِيحُ سے مراد وہ جانور ہوتا ہے جسے ذبح کیا جا رہا ہے ۔
[المنجد: ص/ 260 ، لسان العرب: 22/5]
اصطلاحی تعریف: ایسا جانور جو کسی کی ملکیت میں ہو اور حلال ہو ، اسے ذبح کر کے اس کی شہ رگ کاٹ دینا ذبح کہلاتا ہے ۔
[الفقه الإسلامي وأدلته: 2758/4 ، مغني المحتاج: 265/4 ، كشاف القناع: 201/3]
ذبح کی شرائط:
شرعی ذبح کی تین شرائط ہیں:
➊ چھری پھیرتے وقت بسم الله پڑھنا ، ورنہ حلال نہیں ہو گا ۔
➋ ذبح کرنے والا شخص مسلمان ہو یا اہل کتاب سے ہو ۔
➌ شرعی طریقہ سے ذبح کرتے ہوئے جانور کی شہ رگ کاٹ دی جائے ۔
[التعليق على سبل السلام للشيخ عبدالله بسام: 1845/4]
➊ حضرت رافع بن خدیج رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
مـا أنهر الدم و ذكر اسم الله عليه فكل ليس السن والظفر أما السن فعظم وأما الظفر فمدى الحبشة
”جو چیز خون کو بہا دے اور جانور کو اللہ کا نام لے کر ذبح کیا گیا ہو تو اس جانور کو کھا لو۔ ذبح کا آلہ دانت اور ناخن نہیں کیونکہ دانت تو ہڈی ہے اور ناخن حبشیوں کی چھری ہے ۔ “
[بخاري: 5543 ، كتاب الذبائح والصيد: باب إذا أصاب قوم غنيمة فذبح بعضهم ، مسلم: 1968 ، ابو داود: 2821 ، ترمذي: 1491 ، نسائي: 226/7 ، ابن ماجة: 3178 ، أحمد: 463/3]
➋ حضرت کعب بن مالک رضی اللہ عنہ کا بیان ہے کہ :
أن امرأة ذبحت شاة بحجر
”ایک عورت نے پتھر کے ساتھ بکری کو ذبح کر دیا ۔“
تو جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے اس کے متعلق دریافت کیا گیا تو آپ نے اسے کھانے کا حکم دے دیا ۔“
[بخارى: 2304 ، كتاب الوكالة: باب إذا أبصر الراعي أو الوكيل شاة…… ، ابن ماجة: 3182 ، بيهقي: 281/9 ، أحمد: 386/6]
اس حدیث سے جہاں یہ معلوم ہوتا ہے کہ محض چھری ہی نہیں بلکہ ہر تیز دھار شے سے جانور ذبح کیا جا سکتا ہے وہاں یہ بھی معلوم ہوا کہ عورت بھی ذبح کر سکتی ہے ۔