شرعی حجاب اور منافقانہ حجاب
حجاب کا شرعی حکم
مسلمان عورت کا لباس
اسلامی تعلیمات کے مطابق، مسلمان عورت کا لباس ایسا ہونا چاہیے کہ:
- پورے بدن کو ڈھانپے۔
- غیر محرم مردوں کے سامنے کسی بھی قسم کی جسمانی زینت ظاہر نہ کرے۔
- محارم کے سامنے صرف وہی چیزیں ظاہر ہوں جو عرف میں ظاہر ہوتی ہیں، جیسے چہرہ، ہاتھ، پاؤں۔
لباس کا معیار درج ذیل ہو:
- شفاف نہ ہو: ایسا نہ ہو کہ اس کے پیچھے سے جسم کا رنگ یا بناوٹ ظاہر ہو۔
- تنگ نہ ہو: جسم کے اعضاء کی بناوٹ اور خدوخال کو ظاہر نہ کرے۔
نبی کریم ﷺ کی حدیث
نبی کریم ﷺ نے فرمایا:
’’دو قسم کے اہلِ جہنم ہیں جنہیں میں نے ابھی نہیں دیکھا: ایک وہ عورتیں جو لباس پہن کر بھی ننگی ہوں گی، اور دوسروں کو بھی بہکائیں گی، ان کے سر اونٹ کی کوہان کی طرح ہوں گے، وہ جنت میں داخل نہیں ہوں گی اور نہ ہی اس کی خوشبو پائیں گی۔‘‘
[صحیح مسلم، حدیث: 2131]
شیخ الاسلام ابن تیمیہ رحمہ اللہ کی وضاحت
ابن تیمیہ فرماتے ہیں:
’’کپڑے پہننے کے باوجود حقیقت میں وہ ننگی ہیں، یا تو باریک کپڑے پہنتی ہیں جن سے جسم جھلکتا ہے یا ایسے چست کپڑے پہنتی ہیں جو جسم کی بناوٹ کو نمایاں کرتے ہیں۔‘‘
لباس میں مردوں کی مشابہت کی ممانعت
رسول اللہ ﷺ نے ان عورتوں پر لعنت فرمائی ہے جو مردوں کی طرح لباس پہنتی ہیں۔ مردوں کے مخصوص لباس کو اپنانا ناجائز ہے۔
شرعی حجاب کے قرآنی احکام
اللہ تعالیٰ کا فرمان
﴿وَلَا يُبْدِيْنَ زِيْنَتَهُنَّ اِلَّا لِبُعُوْلَتِهِنَّ اَوْ اٰبَاىِٕهِنَّ اَوْ اٰبَاءِ بُعُوْلَتِهِنَّ اَوْ اَبْنَاىِٕهِنَّ﴾
اور وہ اپنی زینت ظاہر نہ کریں، سوائے اپنے شوہروں کے، یا اپنے باپوں کے، یا اپنے شوہروں کے باپوں کے، یا اپنے بیٹوں کے۔
(النور: 31)
﴿وَاِذَا سَاَلْتُمُوْهُنَّ مَتَاعًا فَسْـَٔــلُوْهُنَّ مِنْ وَّرَاءِ حِجَابٍ﴾
اور جب تم ان (عورتوں) سے کوئی چیز مانگو تو پردے کے پیچھے سے مانگا کرو۔
(الاحزاب: 53)
یہ حکم نبی ﷺ کی ازواج مطہرات کے لیے ہے لیکن اس کی علت تمام مومن عورتوں کے لیے عام ہے، جیسا کہ فرمایا:
﴿ذٰلِكُمْ اَطْهَرُ لِقُلُوْبِكُمْ وَقُلُوْبِهِنَّ﴾
یہ طریقہ تمہارے دلوں اور ان کے دلوں کے لیے زیادہ پاکیزہ ہے۔
جلباب (چادر) کا حکم
اللہ تعالی کا ارشاد ہے:
﴿يُدْنِيْنَ عَلَيْهِنَّ مِنْ جَلَابِيْبِهِنَّ﴾
وہ اپنی چادریں اپنے اوپر اوڑھ لیا کریں۔
(الاحزاب: 59)
شیخ الاسلام ابن تیمیہ فرماتے ہیں:
’’جلباب ایک بڑی چادر ہے جو عورت کے سر اور جسم کو مکمل ڈھانپ لیتی ہے اور صرف آنکھیں ظاہر رہتی ہیں۔‘‘
حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا کی روایت
حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں:
’’قافلے والے ہمارے سامنے سے گزرتے، تو ہم اپنی چادر کو سر سے چہرے پر لٹکا لیتیں اور جب وہ گزر جاتے تو چہرہ کھول لیتیں۔‘‘
[احمد، ابو داود، ابن ماجہ]
منافقت پر مبنی حجاب
کچھ عورتیں منافقانہ حجاب کرتی ہیں، یعنی:
- جہاں حجاب کا ماحول ہو وہاں پردہ کرتی ہیں، اور جہاں حجاب کی پابندی نہ ہو وہاں پردہ نہیں کرتیں۔
- کچھ عورتیں بازاروں، ہسپتالوں، یا دیگر عوامی جگہوں پر چہرہ اور کلائیاں کھول لیتی ہیں، گویا وہ اپنے محرم کے پاس ہیں۔
حجاب کا عادات یا دین کی حیثیت؟
بعض خواتین ہوائی جہاز میں اس وقت پردہ کرتی ہیں جب سعودی عرب کے کسی ائیرپورٹ پر لینڈنگ قریب ہو۔ اس سے معلوم ہوتا ہے کہ ان کے نزدیک حجاب محض ایک سماجی عادت ہے، دینی حکم نہیں۔
حجاب کی اہمیت
حجاب عورت کو ان بیمار نظروں سے بچاتا ہے جو برائی کا باعث بنتی ہیں۔ اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے:
﴿وَيُرِيْدُ الَّذِيْنَ يَتَّبِعُوْنَ الشَّهَوٰتِ اَنْ تَمِيْلُوْا مَيْلًا عَظِيْمًا﴾
اور وہ لوگ جو خواہشاتِ نفس کی پیروی کرتے ہیں، چاہتے ہیں کہ تم (راہِ حق سے) بہت زیادہ ہٹ جاؤ۔
(النساء: 27)
مسجد میں عورتوں کے لیے آداب
مکمل پردہ میں نکلنا
حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں:
’’عورتیں رسول اللہ ﷺ کے ساتھ نماز پڑھتیں، پھر اندھیرے میں اپنی چادروں میں لپٹ کر واپس لوٹتیں، تو کوئی انہیں پہچان نہ سکتا تھا۔‘‘
[صحیح بخاری، صحیح مسلم]
خوشبو نہ لگانا
رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:
’’اللہ کی بندیوں کو اللہ کی مساجد سے نہ روکو، لیکن وہ بغیر خوشبو کے نکلیں۔‘‘
[احمد، ابو داود]
زیب و زینت اور زیورات سے اجتناب
حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں:
’’اگر رسول اللہ ﷺ آج کی عورتوں کو دیکھ لیتے تو انہیں مسجد آنے سے منع فرما دیتے۔‘‘
[صحیح بخاری، صحیح مسلم]
صف بندی کے اصول
- عورتیں مردوں کے پیچھے صف میں کھڑی ہوں گی۔
- اگر اکیلی عورت ہو تو وہ مردوں کے پیچھے اکیلی کھڑی ہوگی۔
- عورتیں مردوں کی پہلی صف سے دور رہیں کیونکہ بہترین صف آخری ہے۔
رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:
’’مردوں کی بہترین صف پہلی ہے اور عورتوں کی بہترین صف آخری۔‘‘
[صحیح مسلم]
نماز کے دوران امام کو متنبہ کرنے کا طریقہ
عورتیں امام کی غلطی پر تسبیح کے بجائے ہاتھ پر ہاتھ مار کر اشارہ کریں گی، جیسا کہ حدیث میں ہے:
’’مرد تسبیح کہیں اور عورتیں ہاتھ پر ہاتھ ماریں۔‘‘
[صحیح بخاری]
مسجد سے واپسی کا طریقہ
ام سلمہ رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں:
’’عورتیں نماز کے بعد جلدی چلی جاتیں، اور مرد حضرات بیٹھے رہتے تاکہ ان کا سامنا نہ ہو۔‘‘
[صحیح بخاری]
اختلاط کی ممانعت
مسجد میں بھی مردوں اور عورتوں کا اختلاط ممنوع ہے، تو دیگر مواقع پر یہ بالاولیٰ ممنوع ہوگا۔
وصلى الله على نبينا محمد وعلى آله وصحبه أجمعين