سیکولر ریاست آزادی کے پردے میں جابرانہ نظام

سیکولر ریاست کا ایک مغالطہ

سیکولر فکر رکھنے والے افراد کا ایک عام دعویٰ یہ ہے کہ سیکولر ریاست مذہبی ریاست کی طرح فرد کی ذاتی زندگی میں مداخلت نہیں کرتی۔ ان کے مطابق سیکولر ریاست، مذہبی ریاست کے برخلاف، جابرانہ نہیں ہوتی اور یہی وجہ ہے کہ ریاست کو مذہبی بنیادوں پر نہیں بلکہ سیکولر بنیادوں پر قائم ہونا چاہیے۔

حقیقت: جمہوری سیکولر ریاستیں انسانی تاریخ کی جابر ترین ریاستیں

یہ دعویٰ محض ایک فریب ہے۔ حقیقت یہ ہے کہ موجودہ جمہوری سیکولر ریاستیں انسانی تاریخ کی سب سے جابرانہ ریاستوں میں شامل ہیں۔ ان ریاستوں نے جدید ٹیکنالوجی، جیسے موبائل اور انٹرنیٹ، کا استعمال کرتے ہوئے ایک ایسا نگرانی کا نظام تشکیل دیا ہے جو فرد کی ذاتی زندگی کو مکمل طور پر اپنی گرفت میں رکھتا ہے۔

نگرانی کا جال:

➊ موبائل اور انٹرنیٹ کے ذریعے یہ معلوم کیا جاتا ہے کہ فرد کب، کہاں اور کس کے ساتھ موجود ہے۔

➋ شناختی کارڈ میں نصب چِپ کے ذریعے شہریوں پر مسلسل نظر رکھی جاتی ہے۔

➌ بینک ٹرانزیکشنز، کالز، میسجز، اور ویب سائٹس پر ہونے والی سرگرمیاں ریاست کی دسترس میں ہوتی ہیں۔

➍ حتیٰ کہ لائبریری سے کونسی کتابیں جاری کروائی جا رہی ہیں، یہ سب بھی ریاست کے علم میں ہوتا ہے۔

فرد کی آزادی ایک سراب

جمہوری سیکولر ریاست میں آزادی کا تصور ایک دھوکے کے سوا کچھ نہیں۔

➊ جب تک فرد ریاست کے لیے خطرہ نہیں بنتا، اسے آزادی کا جھانسہ دیا جاتا ہے۔

➋ جونہی فرد ریاستی مفادات کے خلاف جاتا ہے، اسے کسی بھی وقت راستے سے ہٹا دیا جاتا ہے۔

➌ یہ "آزادی” دراصل ریاستی کنٹرول کا حصہ ہوتی ہے، اور جو فرد ریاست کی بالادستی کو قبول نہ کرے، اس کی آزادی ختم کر دی جاتی ہے۔

آزادی اور ریاست کا تعلق

جمہوری ریاست کا نظریہ یہ ہے کہ ریاست کی بالادستی (sovereignty) فرد کی آزادی کی ضامن ہے۔ لیکن حقیقت میں:

➊ آزادی صرف اسی فرد کو دی جاتی ہے جو اسے ریاست کے کنٹرول میں رکھتا ہے۔

➋ جو لوگ ریاستی دائرہ کار کو قبول نہیں کرتے، ان کی آزادی ریاست کے لیے خطرہ بن جاتی ہے۔

جمہوری ریاست کے عملی تضادات

جمہوری ریاست بظاہر فرد کی آزادی اور حقوق کی حفاظت کی دعویدار ہوتی ہے، لیکن عملی طور پر:

➊ فرد کی زندگی کا ہر پہلو ریاست کے قانون کے ماتحت ہوتا ہے۔

➋ یہاں تک کہ ذاتی زندگی کے معاملات، جیسے بچوں کی تعلیم، بیوی سے تعلقات، اور دیگر نجی امور پر بھی ریاستی قانون مسلط کیا جاتا ہے۔

➌ اگر کوئی فرد ریاست کے قوانین کی خلاف ورزی کرے، تو اسے سزا دی جاتی ہے، چاہے معاملہ کتنا ہی ذاتی کیوں نہ ہو۔

سیکولر ریاست کے جابرانہ قوانین کی مثالیں

بچوں کی پیدائش: کئی سیکولر ریاستوں نے یہ قوانین نافذ کیے ہیں کہ ایک خاندان کتنے بچے پیدا کر سکتا ہے۔

تعلیم: بچوں کو اسکول بھیجنا قانونی طور پر لازم قرار دیا گیا ہے۔

ذاتی تعلقات: مغربی ممالک میں ازدواجی معاملات بھی قانون کے تابع ہیں، اور اگر شوہر پر بیوی کی مرضی کے بغیر تعلق قائم کرنے کا الزام ثابت ہو جائے، تو اسے سزا دی جا سکتی ہے۔

مذہبی ریاست بمقابلہ سیکولر ریاست

اسلامی ریاست: فرد کی ذاتی زندگی کا ایک بڑا حصہ اخلاقیات کے دائرے میں رہتا ہے، جہاں مداخلت نہیں کی جاتی۔

سیکولر ریاست: ہر معاملے کو قانون کا موضوع بنا کر فرد کی ذاتی زندگی کو کنٹرول میں لاتی ہے۔

شناخت کا خاتمہ

جمہوری سیکولر ریاست افراد کی روایتی مذہبی شناخت کو ختم کر کے انہیں لبرل سرمایہ دارانہ نظام کے ایک حصے میں تبدیل کر دیتی ہے۔

➊ سیکولر ریاست کے تسلط کے تحت، مذہبی روایات اور شناخت بے معنی ہو جاتی ہیں۔

➋ اسلامی ریاست میں غیر مسلم اقلیتیں بھی اپنی مذہبی شناخت کو صدیوں تک محفوظ رکھ سکتی ہیں۔

جدید مسلم ذہن کی سادگی

آج کے کچھ مسلمان مفکرین اور سکالرز جمہوری ریاست کی حمایت میں یہ دلیل دیتے ہیں کہ یہ ریاست فرد کو کفر یا ایمان کا مساوی موقع فراہم کرتی ہے۔

➊ لیکن ان کے نزدیک مذہبی ریاست تعصب پر مبنی ہوتی ہے، جبکہ سیکولر ریاست کا واضح جبر ان کی نظروں سے اوجھل رہتا ہے۔

➋ ان مفکرین کی لاعلمی کا سبب یہ ہے کہ وہ جدید علمی بیانیے کو گہرائی سے نہیں سمجھ پاتے اور اس کے دھوکے کا شکار ہو جاتے ہیں۔

یہ پوسٹ اپنے دوست احباب کیساتھ شئیر کریں

فیس بک
وٹس اپ
ٹویٹر ایکس
ای میل

موضوع سے متعلق دیگر تحریریں:

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے