(المستدرک للحاکم ۲؍۲۱۵ح۴۲۲۸دلائل النبوۃ للبیہقی ۵؍۴۸۹) یہ روایت نقل کر کے ڈاکٹر محمد طاہر القادری(بریلوی)صاحب لکھتے ہیں کہ : ‘‘امام حاکم نے اس حدیث کو صحیح الإسناد کہا ہے۔امام بیہقی نے بھی اسے صحیح قرار دیا ہے’’ (الاربعین فی فضائل النبی الامین ص ۵۵طبع چہارم۲۰۰۲ء)
کیا واقعی امام بیہقی نے اس روایت کو صحیح قرار دیا ہے؟ اور کیا واقعی یہ روایت صحیح ہے؟ (سائل : ابو ثاقت محمد صفدر حضروی)طاھر القادری صاحب کا ایک حوالہالجواب: عرض ہے کہ امام بیہقی نے اس روایت کو ہرگز صحیح نہیں قرار دیا۔ بلکہ امام بیہقی رحمہ اللہ یہ روایت لکھ کر فرماتے ہیں کہ:‘‘تفرد بہ عبدالرحمن بن یزید بن أسلم من ھذا الوجہ عنہ وھو ضعیف’’اس سند کے ساتھ عبدالرحمن بن زید بن اسلم کا تفرد ہے اور وہ ضعیف ہے۔(دلائل النبوۃ ۵؍۴۸۹)ایسے ہی طاہر القادری صاحب اپنی دوسری کتاب میں یہی حدیث نقل کر کے امام بیہقی وغیرہ سے نقل کرتے ہیں کہ انہوں نے اسے ‘‘ صحیح قرار دیا ہے’’ (دیکھئے عقیدہ توحید اور حقیقتِ شرک ص ۲۶۶طبع ہفتم جون ۲۰۰۵ء)
معلوم ہوا کہ طاہر القادری صاحب یہ کا یہ کہنا کہ‘‘ امام بیہقی نے بھی اسح صحیح قرار دیا ہے’’ صریح جھوٹ ہے۔
تنبیہ: امام حاکم کی تردید حافظ ذہبی نے تلخیص المستدرک میں کر دی ہے اور فرمایا ہے کہ :‘‘ بل موضوع’’ بلکہ یہ روایت موضوع (من گھڑت) ہے۔ اس روایت کی سند عبدالرحمن بن زید بن اسلم اور عبداللہ بن مسلم الفہری کی وجہ سے موضوع ہے ۔ تفصیل کے لئے دیکھئے سلسلۃ الاحادیث الضعیفہ و الموضوعہ للشیخ الالبانی رحمہ اللہ(۱؍۳۸ ، ۴۷ح ۲۵) وما علینا إلا البلاغ
سوال: درج ذیل حدیث کی تحقیق درکار ہے۔
‘‘ایک بدو(دیہاتی) رسول اللہ ﷺ کے دربار میں حاضر ہوا اور عرض کی یا رسول اللہ ﷺ میں کچھ پوچھنا چاہتا ہوں فرمایا: ہاں کہو، دربار میں اس وقت حضرت خالد بن ولید ؓ بھی موجود تھے انہوں نے یہ حدیث مبارکہ تحریر کر کے اپنے پاس رکھ لی۔عرض کیا: یارسول اللہ ﷺ میں امیر بننا چاہتا ہوں،فرمایا: قناعت اختیار کرو، امیر ہو جاؤ گے۔عرض کیا:میں سب سے بڑا عالم بننا چاہتا ہوں ، فرمایا:تقویٰ اختیار کرو، عالم بن جاؤ گے۔عرض کیا:عزت والا بننا چاہتا ہوں؟ فرمایا:مخلوق کے ساتھ ہاتھ پھیلانا بند کر دو، باعزت ہو جاؤگے۔عرض کیا:اچھا آدمی بننا چاہتا ہوں۔ فرمایا:لوگوں کو نفع پہنچاؤ۔عرض کیا:عادل بننا چاہتا ہوں۔ فرمایا:جسے اپنے لئے اچھا سمجھو وہی دوسروں کے لئے پسند کرو۔عرض کیا:طاقتور بننا چاہتا ہوں؟ فرمایا:اللہ پر توکل کرو۔عرض کیا:اللہ کے دربار میں خاص (حصوصیت کا )درجہ چاہتا ہوں۔ فرمایا:کثرت سے ذکر کرو۔عرض کیا:رزق کی کشادگی چاہتا ہوں۔ فرمایا:ہمیشہ باوضو رہو۔عرض کیا:دعا کی قبولیت چاہتا ہوں۔ فرمایا:حرام نہ کھاؤ۔عرض کیا:ایمان کی تکمیل چاہتا ہوں؟ فرمایا:اخلاق اچھے کر لو۔عرض کیا:قیامت کے روز اللہ سے گناہوں سے پاک ہو کر ملنا چاہتا ہوں۔ فرمایا:جنابت کے فوراً بعد غسل کیا کرو۔عرض کیا:گناہوں میں کمی چاہتا ہوں۔ فرمایا:کثرت سے استغفار کرو۔عرض کیا:قیامت کے روز نور میں اٹھنا چاہتا ہوں۔ فرمایا:ظلم کرنا چھوڑ دو۔عرض کیا:چاہتا ہوں کہ اللہ مجھ پر رحم کرے۔ فرمایا:اللہ کے بندوں پر رحم کرو۔عرض کیا:چاہتا ہوں اللہ میری پردہ پوشی کرے فرمایا:لوگوں کی پردہ پوشی کروعرض کیا:رسوائی سے بچنا چاہتا ہوں۔ فرمایا:زنا سے بچو۔عرض کیا:چاہتا ہوں اللہ اور اس کے رسول ﷺ کا محبوب بن جاؤں۔ فرمایا:جو اللہ اور اس کے رسول ﷺ کا محبوب ہو اسے اپنا محبوب بنا لو۔عرض کیا:اللہ کا فرمانبردار بننا چاہتا ہوں؟ فرمایا:فرائض کا اہتمام کرو۔عرض کیا:احسان کرنے والا بننا چاہتا ہوں۔ فرمایا:اللہ کی یوں بندگی کرو جیسے تم اسے دیکھ رہے ہو یا جیسے وہ تمہیں دیکھ رہا ہے۔عرض کیا:یا رسول اللہ ﷺ کیا چیز دوزخ کی آگ کو ٹھنڈا کر دے گی؟ فرمایا:دنیا کی مصیبتوں پر صبرعرض کیا:اللہ کے غصے کو کیا چیز سرد کر دیتی ہے؟ فرمایا:چپکے چپکے صدقہ اور صلہ رحمی۔عرض کیا:سب سے بڑی برائی کیا ہے؟ فرمایا:بد اخلاقی اور بخلعرض کیا:سب سے بڑی اچھائی کیا ہے۔ فرمایا:اچھے اخلاق، تواضع اور صبرعرض کیا:اللہ کے غصہ سے بچنا چاہتا ہوں۔ فرمایا:لوگوں پر غصہ کرنا چھوڑ دو۔
[شائع کردہ: قاری میڈیکوز پاک گول بازار ، فیصل آباد](سائل: محمد عبدالصمد فاروق لکشمی چوک، لاہور)
الجواب: یہ ساری روایت موضوع، من گھڑت اور بے اصل ہے۔ وما علینا إلا البلاغ
(۲۳ذوالقعدہ ۱۴۲۶ھ)