سچے تاجر کی فضیلت
تحریر: عمران ایوب لاہوری

سچے تاجر کی فضیلت
➊ حضرت ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
التاجر الصدوق الأمين ، مع النبيين والصديقين والشهداء
”سچا اور امانت دار تاجر انبیاء ، صدیقین اور شہدا کے ساتھ ہو گا ۔“
[صحيح لغيره: صحيح الترغيب: 1782 ، كتاب البيوع: باب ترغيب التجار فى الصدق ، ترمذي: 1209]
➋ حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
التاجر الأمين الصدوق المسلم مع الشهداء يوم القيامة
”امانت دار ، سچا اور مسلمان تاجر قیامت کے دن شہداء کے ساتھ ہو گا ۔“
[حسن صحيح: صحيح الترغيب: 1783 ، كتاب البيوع: باب ترغيب التجار فى الصدق ، ابن ماجة: 2139]
➌ ایک روایت میں ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے لوگوں کو آپس میں کاروبار کرتے ہوئے دیکھا تو کہا:
يا معشر التجار ، فاستجابوا لرسول الله
”اے تاجروں کی جماعت اللہ کے رسول کی طرف متوجہ ہو جاؤ ۔“
لوگوں نے اپنی گردنیں اور اپنی آنکھیں آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی طرف اُٹھا لیں تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
إن التجار يبعثون يوم القيامة فجار إلا من اتقى الله وبر و صدق
”بے شک تاجر قیامت کے دن فاجروں کی حیثیت سے اُٹھائے جائیں گے الا کہ جس نے اللہ تعالیٰ کا تقویٰ اختیار کیا اور نیکی کی اور سچ بولا (اسے اس طرح نہیں اٹھایا جائے گا ) ۔“
[صحيح لغيره: صحيح الترغيب: 1785 ، كتاب البيوع: باب ترغيب التجار فى الصدق ، ترمذي: 1210 ، ابن ماجة: 2146 ، ابن حبان فى صحيحه: 4890 ، حاكم: 6/2 ، امام حاكمؒ نے اس روايت كي سند كو صحيح كها هے۔]

یہ پوسٹ اپنے دوست احباب کیساتھ شئیر کریں

فیس بک
وٹس اپ
ٹویٹر ایکس
ای میل

موضوع سے متعلق دیگر تحریریں:

تبصرہ کریں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

1