اعمال سنوار میں باکردار بنیں
سید نا عبد اللہ بن مسعود رضی اللہ کا بیان ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
’’جب تم میں سے کسی کا خادم کھانا لے کر اس کے پاس آئے تو اسے چاہیے کہ وہ خادم کو بھی اپنے ساتھ (کھانے کے لیے ) بٹھالے یا اس میں سے کچھ (کھانا) اسے بھی دے دے، کیونکہ اس نے ( کھانے کی تیاری میں ) گرمی اور دھواں برداشت کیا ہے۔‘‘
(صحیح، ابن ماجہ :۳۲۹۱)
اوسط بن اسماعیل الحنبلی رحمہ اللہ سے روایت ہے کہ انہوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی وفات کے بعد ابو بکر صدیق رضی اللہ سے سنا، وہ فرما رہے تھے :
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم پچھلے سال اسی جگہ کھڑے تھے جہاں میں کھڑا ہوں ، پھر آپ رو پڑے اور کہا:
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
’’سچائی کو اختیار کرو، سچائی نیکی کے ساتھ ہے، اور ان دونوں کو اختیار کرنے والے لوگ جنت میں ہوں گے۔ اور جھوٹ سے اجتناب کرو، جھوٹ گناہ کے ساتھ ہے، اور ان دونوں کو اختیار کرنے والوں کا انجام جہنم ہے۔ تم اللہ تعالیٰ سے عافیت مانگا کرو، کیونکہ کسی کو یقین (وایمان ) کے بعد عافیت سے بڑھ کر کوئی چیز نہیں مل سکتی۔ ایک دوسرے سے حسد نہ کرو، آپس میں بغض نہ رکھو قطع رحمی نہ کرو، ایک دوسرے سے منہ نہ موڑو، اور اللہ کے بندو! بھائی بھائی بن کر رہو ۔‘‘
(صحیح، ابن ماجہ: ۳۸۴۹)