سونے چاندی کے برتنوں میں کھانے کا حکم
تحریر: عمران ایوب لاہوری

سونے چاندی کے برتنوں میں کھانے کا حکم
مسلمانوں کے لیے سونے چاندی کے برتنوں میں کھانا پینا جائز نہیں اور اس کے دلائل حسب ذیل ہیں:
➊ حضرت ام سلمہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلى الله عليه وسلم نے فرمایا:
الذى يشرب فى آنية الفضة إنما يجرجر فى بطنه نار جهنم
”جو شخص چاندی کے برتنوں میں پیتا ہے وہ صرف اپنے پیٹ میں جہنم کی آگ بھرتا ہے ۔“
[بخارى: 5633 ، كتاب الأشربة: باب آنية الفضة]
➋ صحیح مسلم کی روایت میں یہ لفظ ہیں کہ :
إن الذى يأكل أو يشرب فى آنية الذهب والفضة إنما يجر جر فى بطنه نار جهنم
”بے شک جو شخص سونے اور چاندی کے برتنوں میں کھاتا یا پیتا ہے وہ صرف اپنے پیٹ میں جہنم کی آگ بھرتا ہے ۔“
[مسلم: 2065 ، كتاب اللباس والزينة: باب تحريم استعمال أوانى الذهب والفضة فى الشرب]
➌ حضرت حذیفہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا کہ :
لا تلبسوا الحرير ولا الديباج لا تشربوا فى آنية الذهب والفضة ولا تأكلوا فى صحافها فإنها لهم فى الدنيا ولكم فى الآخرة
”ريشم مت پہنو اور سونے اور چاندی کے برتنوں میں مت پیو اور ان کی پراتوں میں مت کھاؤ ۔ بے شک یہ دنیا میں ان (کافروں) کے لیے ہیں اور آخرت میں تمہارے لیے ہیں ۔“
[بخاري: 5633 ، كتاب الأشربة: باب آنية الفضة ، مسلم: 2067]
➍ حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
من لبس الحرير فى الدنيا لم يلبسه فى آخرة ومن شرب الخمر فى الدنيا لم يشربه فى الآخرة ومن شرب فى آنية الذهب والفضة لم يشرب بها فى الآخرة
”جس نے دنیا میں ریشم پہنا وہ اسے آخرت میں نہیں پہنے گا ، جس نے دنیا میں شراب پی وہ اسے آخرت میں پس پیے گا اور جس نے (دنیا میں ) سونے اور چاندی کے برتنوں میں پیا وہ آخرت میں ان میں نہیں پیے گا ۔“
[صحيح: صحيح الترغيب: 2112 ، كتاب الطعام: باب الترهيب من استعمال أوانى الذهب ، حاكم: 141/4 ، امام حاكمؒ نے اس حديث كي سند كو صحيح كها هے ۔]

یہ پوسٹ اپنے دوست احباب کیساتھ شئیر کریں

فیس بک
وٹس اپ
ٹویٹر ایکس
ای میل

موضوع سے متعلق دیگر تحریریں:

تبصرہ کریں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

1