سورۃ التکویر کی تفسیر قرآن و حدیث کی روشنی میں
تحریر: قاری اسامہ بن عبدالسلام حفظہ اللہ

تعارف

سورۃ التکویر مکی سورت ہے، جو کہ قرآن کریم کے 30ویں پارے میں شامل ہے۔ اس میں 29 آیات ہیں۔ اس سورت کا بنیادی موضوع قیامت کی ہولناک نشانیاں اور قرآن کی حقانیت ہے۔

اللہ تعالیٰ نے اس سورت میں قیامت کے مناظر کو انتہائی مؤثر انداز میں بیان فرمایا ہے تاکہ لوگوں کو آگاہ کیا جائے اور انہیں اللہ کی طرف رجوع کرنے کی دعوت دی جائے۔

آیات 1 تا 14: قیامت کی نشانیاں

آیات 1 تا 6: کائناتی انقلاب

اللہ تعالیٰ نے سورۃ التکویر کے ابتدائی چھ آیات میں قیامت کی تباہ کن تبدیلیوں کا ذکر کیا ہے، جو زمین و آسمان میں رونما ہوں گی۔

إِذَا الشَّمْسُ كُوِّرَتْ
"جب سورج لپیٹ دیا جائے گا”
قیامت کے دن سورج کی روشنی ختم ہو جائے گی، یا وہ بلیک ہول کی طرح سمٹ جائے گا۔

وَإِذَا النُّجُومُ انكَدَرَتْ
"اور جب تارے بکھر جائیں گے”
ستارے اپنی روشنی کھو دیں گے اور خلا میں منتشر ہو جائیں گے۔

وَإِذَا الْجِبَالُ سُيِّرَتْ
"اور جب پہاڑ چلا دیے جائیں گے”
بڑے بڑے پہاڑ ریزہ ریزہ ہو کر فضا میں بکھر جائیں گے اور زمین ایک چٹیل میدان بن جائے گی۔

وَإِذَا الْعِشَارُ عُطِّلَتْ
"اور جب دس مہینے کی حاملہ اونٹنیاں بیکار چھوڑ دی جائیں گی”
عرب میں اونٹنی قیمتی ترین مال سمجھی جاتی تھی، مگر قیامت کی شدت کے باعث ہر چیز کی اہمیت ختم ہو جائے گی۔

وَإِذَا الْوُحُوشُ حُشِرَتْ
"اور جب جنگلی جانور جمع کر دیے جائیں گے”
عام حالات میں جانور ایک دوسرے سے دور رہتے ہیں، لیکن قیامت کی وحشت کے باعث سب اکٹھے ہو جائیں گے۔

وَإِذَا الْبِحَارُ سُجِّرَتْ
"اور جب سمندر بھڑک اٹھیں گے”
سمندر جو عام طور پر ٹھنڈے ہوتے ہیں، وہ کھولنے لگیں گے یا آگ میں تبدیل ہو جائیں گے۔

آیات 7 تا 14: انسانوں کا انجام

وَإِذَا النُّفُوسُ زُوِّجَتْ
"اور جب روحیں (بدنوں سے) جوڑ دی جائیں گی”
مرنے کے بعد انسان کی روح دوبارہ اس کے جسم میں ڈال دی جائے گی، اور قیامت برپا ہو جائے گی۔

وَإِذَا الْمَوْءُودَةُ سُئِلَتْ (8) بِأَيِّ ذَنبٍ قُتِلَتْ (9)
"اور جب زندہ دفن کی گئی لڑکی سے پوچھا جائے گا کہ وہ کس گناہ کی وجہ سے قتل کی گئی؟”
زمانہ جاہلیت میں عرب اپنی بیٹیوں کو زندہ دفن کر دیتے تھے، قیامت کے دن اللہ ان مظلوم بچیوں سے سوال کریں گے اور انہیں انصاف دیا جائے گا۔

وَإِذَا الصُّحُفُ نُشِرَتْ
"اور جب (نامۂ اعمال) کھول دیے جائیں گے”
ہر شخص کو اس کا اعمال نامہ دکھایا جائے گا، جس میں اس کے تمام اچھے اور برے اعمال درج ہوں گے۔

آیات 15 تا 29: قرآن اور رسول کی سچائی

آیات 15 تا 25: وحی اور رسول ﷺ کی صداقت

فَلَا أُقْسِمُ بِالْخُنَّسِ (16) الْجَوَارِ الْكُنَّسِ
"پس میں ان پیچھے ہٹ جانے والے (ستاروں) کی قسم کھاتا ہوں، جو چلتے ہیں اور چھپ جاتے ہیں”
مفسرین کے مطابق یہ آیت کہکشانی بلیک ہولز کی جانب اشارہ کرتی ہے، جو خلا میں موجود ہیں اور روشنی کو بھی جذب کر لیتے ہیں۔

إِنَّهُ لَقَوْلُ رَسُولٍ كَرِيمٍ
"بے شک یہ ایک بزرگ رسول کا قول ہے”
یہاں جبرائیل علیہ السلام کی طرف اشارہ ہے، جو اللہ کا کلام لے کر نبی کریم ﷺ کے پاس آئے۔

وَلَقَدْ رَآهُ بِالْأُفُقِ الْمُبِينِ
"اور بے شک انہوں (نبی ﷺ) نے انہیں (جبرائیلؑ کو) واضح افق پر دیکھا”
نبی کریم ﷺ نے جبرائیل علیہ السلام کو ان کی اصلی شکل میں دیکھا تھا۔

آیات 26 تا 29: اللہ کی تنبیہ

فَأَيْنَ تَذْهَبُونَ
"پس تم کہاں جا رہے ہو؟”
یعنی اللہ کے واضح پیغام کو چھوڑ کر کس طرف جا رہے ہو؟

إِنْ هُوَ إِلَّا ذِكْرٌ لِّلْعَالَمِينَ
"یہ تو تمام جہانوں کے لیے نصیحت ہے”
قرآن تمام انسانوں کے لیے ہدایت ہے، جو اس پر عمل کرے گا، کامیاب ہوگا۔

خلاصہ و نصیحت

یہ سورت قیامت کی ہولناکیوں کو بیان کرتی ہے تاکہ انسان اللہ کی طرف رجوع کرے۔
یہ بتاتی ہے کہ قرآن اللہ کا سچا کلام ہے، جو جبرائیل علیہ السلام کے ذریعے نازل ہوا۔
یہ لوگوں کو دعوت دیتی ہے کہ وہ سیدھا راستہ اختیار کریں اور آخرت کے لیے تیاری کریں۔
ہدایت اللہ کے اختیار میں ہے، اور وہی اپنے بندوں کو راہِ راست پر چلاتا ہے۔

پس، جو قیامت کے دن کامیاب ہونا چاہتا ہے، اسے قرآن کو سمجھ کر اس پر عمل کرنا چاہیے۔

یہ پوسٹ اپنے دوست احباب کیساتھ شئیر کریں

فیس بک
وٹس اپ
ٹویٹر ایکس
ای میل

موضوع سے متعلق دیگر تحریریں:

تبصرہ کریں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

1