سیکولر طبقے کی دلیل اور اس کا تجزیہ
سندھ میں اسلام کی اشاعت کے بارے میں سیکولر طبقہ یہ مؤقف پیش کرتا ہے کہ اسلام عرب حکمرانوں کے بجائے صوفیاء کرام کی جدوجہد سے پھیلا۔ اگرچہ صوفیاء اسلام کے ہی نمائندے تھے، لیکن اس مؤقف کے پیچھے ایک خاص سوچ کارفرما ہے۔ اس نظریے کا اصل ماخذ مستشرق مصنفین خصوصاً پروفیسر آرنلڈ ہیں، جنہوں نے اپنی مشہور کتاب "پریچنگ آف اسلام” میں اسلام کی تبلیغ کا سہرا صرف صوفیاء کے سر باندھ دیا۔
پروفیسر آرنلڈ کی کتاب کا پس منظر
آرنلڈ کی کتاب کا مقصد اسلام دشمن انگریز مورخین کے نظریے کو رد کرنا نہیں تھا، جنہوں نے یہ تاثر دیا کہ اسلام تلوار کے زور پر پھیلا۔ بلکہ اس کتاب کے ذریعے مسلمانوں کو یہ باور کرانے کی کوشش کی گئی کہ صوفیاء کے ذریعے اسلام بغیر کسی عسکری جدوجہد کے پھیل سکتا ہے۔ اس کے پیچھے ایک حکمت عملی تھی:
- مسلمانوں کے جہادی ہیروز جیسے محمد بن قاسم اور دیگر کی خدمات کو پس منظر میں دھکیلنا۔
- مسلمانوں کو اس سوچ کی طرف مائل کرنا کہ جہادی جدوجہد بے فائدہ ہے۔
انگریز مورخین کی منفی پروپیگنڈا
دیگر انگریز مورخین، مثلاً ایم اے ٹائیٹس اور لارڈ الن برو، نے محمد بن قاسم اور دیگر مسلم حکمرانوں پر جھوٹے الزامات لگائے۔ ٹائیٹس نے یہ لکھا کہ محمد بن قاسم نے مندروں کو تباہ کیا اور لوگوں کو جبراً مسلمان بنایا۔ حالانکہ حقیقت اس کے بالکل برعکس تھی۔ اسی طرح، لارڈ الن برو نے سلطان محمود غزنوی کے حوالے سے جھوٹا پروپیگنڈا کیا، لیکن تحقیق سے ان باتوں کی حقیقت جلد ہی آشکار ہوگئی۔
(جیمس فرگیسن، اسلامی فن تعمیر ہندوستان میں، ص: 1، جامعہ عثمانیہ، 1932ء)
اسلام کی اشاعت کے عوامل
- عرب تجار کی تبلیغی کوششیں: عرب تاجروں کے اخلاق و کردار نے لوگوں کو اسلام کی طرف مائل کیا۔
- سلاطین کے حملے اور رواداری: مسلم حکمرانوں نے مقامی عوام کے ساتھ حسن سلوک کا مظاہرہ کیا۔
- علماء کی تدریسی و تحریری خدمات: علماء نے تعلیمی و دینی تربیت کے ذریعے لوگوں کو متاثر کیا۔
- صوفیاء کرام کی جدوجہد: صوفیاء کی تعلیمات اور کشف و کرامات نے عوام کو اسلام قبول کرنے کی طرف راغب کیا۔
- اسلامی مساوات اور بھائی چارہ: اسلام کی مساوات پر مبنی تعلیمات نے ذات پات کی تفریق سے تنگ عوام کو متاثر کیا۔
- مناظروں کی گرم بازاری: مناظروں نے اسلام کے علمی پہلو کو اجاگر کیا۔
(این سی مہتا، ہندوستانی تہذیب میں اسلام کا حصہ، ص: 10، نظامی پریس، بدایوں، 1935ء)
سندھ میں اسلام کی اشاعت کا خصوصی جائزہ
محمد بن قاسم اور عرب حکمرانوں کی خدمات
رحیم داد خان مولائی شیدائی نے اپنی کتاب جنت السندھ میں محمد بن قاسم کے کردار پر روشنی ڈالی ہے:
- محمد بن قاسم نے سندھ میں بڑے شہروں، جیسے دیبل، نیرون کوٹ، ملتان، اور الور میں مساجد تعمیر کرائیں۔
- ان مساجد کے ذریعے لوگوں کو اسلامی تعلیمات سے روشناس کرایا گیا۔
- ان کے دور میں سندھ سے کئی ممتاز علماء پیدا ہوئے۔
(جنت السندھ، ص: 102)
عمر بن عبدالعزیز کا کردار
عمر بن عبدالعزیز نے مبلغین اور مفتیان کو سندھ بھیجا تاکہ لوگ دین کو سمجھ سکیں۔ ان کے خطوط کے ذریعے کئی ہندو سردار اسلام میں داخل ہوئے، جن میں جے سنگھ بن داہر بھی شامل ہیں۔
(جنت السندھ، ص: 103)
قرآن مجید کی اشاعت
حجاج بن یوسف نے قرآن کریم پر اعراب لگوانے کا اہتمام کیا تاکہ غیر عرب لوگ بھی اسے پڑھ سکیں۔ سندھ میں قرآن مجید کا پہلا سندھی ترجمہ ولید بن عبد الملک کے دور میں ہوا۔
(جنت السندھ، ص: 102)
تعلیم و تربیت
ڈاکٹر میمن عبدالمجید سندھی کے مطابق، سندھ نے کئی ممتاز علماء پیدا کیے، جنہوں نے حدیث، فقہ، تفسیر، اور دیگر علوم میں نمایاں خدمات انجام دیں۔
(سندھ سیاحن جی نظر میں، ص: 21)
نتیجہ
سندھ میں اسلام کی اشاعت کسی ایک عامل کی وجہ سے نہیں ہوئی بلکہ یہ ایک مربوط عمل تھا جس میں تجار، علماء، سلاطین، اور صوفیاء کرام سب نے اپنا کردار ادا کیا۔ اگر مسلم حکمرانوں کی سیاسی قوت نہ ہوتی تو صوفیاء کی تبلیغی سرگرمیاں بھی ممکن نہ ہوتیں۔