وَرَوَى عَمْرُو أَيْضًا، عَنْ عِكْرَمَةَ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ ﷺ: ( (مَنْ وَجَدتُمُوهُ وَقَعَ عَلَى بَهِيمَةٍ فَاقْتُلُوهُ، وَاقْتُلُوا الْبَهِيمَة)) فَقِيلَ لِابْنِ عَبَّاسٍ: مَا شَأْنُ الْبَهِيمَةِ؟ قَالَ مَا سَمِعْتُ مِنْ رَسُولِ اللَّهِ مَن فِي ذَلِكَ شَيْئًا وَلَكِنِّي أَرَى رَسُولَ اللَّهِ مَن كَرِهَ أَنْ يُؤْكَلَ مِنْ لَحْمِهَا أَوْ يُنْتَفَعَ بِهَا وَقَدْ عُمِلَ بِهَا ذَلِكَ الْعَمَلُ أَخْرَجَهُمَا التَّرْمَذِيُّ، وَعَمْرُو رَوَى عَنْهُ مَالِكٌ وَوَثَقَهُ أَبُو زُرْعَةَ، وَأَخَرَجَ لَهُ الْبُخَارِيُّ غَيْرَ هَذَيْنِ الْحَدِيثِيْنِ، وَقَدُ مُسَّ
عمرو نے عکرمہ سے روایت کیا اس نے عبداللہ بن عباس سے روایت کیا کہتے ہیں کہ رسول الله صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جس کو تم کسی جانور کے ساتھ بدفعلی کرتے دیکھو اسے قتل کردو اور اس جانور کو بھی قتل کر دوعبداللہ بن عباس سے پوچھا گیا کہ اس جانور کا کیا ہوگا؟ اس نے کہا میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے اس کے بارے میں نہیں سنا لیکن میرے خیال میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مکروہ سمجھا کہ اس کا گوشت کھایا جائے یا اس سے کوئی فائدہ اٹھایا جائے جس کے ساتھ اس فعل کا ارتکاب ہوا ہو ۔ ان دونوں کو ترمذی نے روایت کیا ہے اور عمرو نے مالک نے روایت کی ہے اور اس کو ابو زرعہ نے ثقہ کہا ہے اور بخاری نے اس کی روایت بھی روایت کی ہے سوائے ان دو حدیثوں کے اور یہ صاحب جنون بھی ہے۔
تحقيق وتخريج :
[الامام احمد: 1/629 ، ابوداؤد: 4464، ترمذي: 1455، دار قطني 3/ 126، بيهقي: 233/8 ، حاكم: 4/ 355]
فوائد :
➊ اس حدیث میں یہ بات مل رہی ہے کہ بد فعلی کرنے والے کو قتل کر دیا جائے۔
➋ وہ جانور جس سے بدفعلی کی گئی ہو اس کو بھی قتل کرنے کا کراہتا ذکر ہے۔
➌ یہ بھی معلوم ہوا کہ سدومیت ایسا فعل شنیع ہے کہ حلال جانور کو بھی کسی کام کا نہیں چھوڑتا۔ لوگ ایسے جانور سے نفرت کرتے ہیں
عمرو نے عکرمہ سے روایت کیا اس نے عبداللہ بن عباس سے روایت کیا کہتے ہیں کہ رسول الله صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جس کو تم کسی جانور کے ساتھ بدفعلی کرتے دیکھو اسے قتل کردو اور اس جانور کو بھی قتل کر دوعبداللہ بن عباس سے پوچھا گیا کہ اس جانور کا کیا ہوگا؟ اس نے کہا میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے اس کے بارے میں نہیں سنا لیکن میرے خیال میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مکروہ سمجھا کہ اس کا گوشت کھایا جائے یا اس سے کوئی فائدہ اٹھایا جائے جس کے ساتھ اس فعل کا ارتکاب ہوا ہو ۔ ان دونوں کو ترمذی نے روایت کیا ہے اور عمرو نے مالک نے روایت کی ہے اور اس کو ابو زرعہ نے ثقہ کہا ہے اور بخاری نے اس کی روایت بھی روایت کی ہے سوائے ان دو حدیثوں کے اور یہ صاحب جنون بھی ہے۔
تحقيق وتخريج :
[الامام احمد: 1/629 ، ابوداؤد: 4464، ترمذي: 1455، دار قطني 3/ 126، بيهقي: 233/8 ، حاكم: 4/ 355]
فوائد :
➊ اس حدیث میں یہ بات مل رہی ہے کہ بد فعلی کرنے والے کو قتل کر دیا جائے۔
➋ وہ جانور جس سے بدفعلی کی گئی ہو اس کو بھی قتل کرنے کا کراہتا ذکر ہے۔
➌ یہ بھی معلوم ہوا کہ سدومیت ایسا فعل شنیع ہے کہ حلال جانور کو بھی کسی کام کا نہیں چھوڑتا۔ لوگ ایسے جانور سے نفرت کرتے ہیں
[یہ مواد شیخ تقی الدین ابی الفتح کی کتاب ضیاء الاسلام فی شرح الالمام باحادیث الاحکام سے لیا گیا ہے جس کا ترجمہ مولانا محمود احمد غضنفر صاحب نے کیا ہے]