سجدہ سہو سے متعلق احکام صحیح احادیث کی روشنی میں
یہ تحریر محترم ابوحمزہ عبدالخالق صدیقی کی کتاب نماز مصطفیٰ علیہ الصلوۃ والسلام سے ماخوذ ہے۔

● سجدہ سہو کا بیان :

سہو کا مطلب بھول کر کسی بات کا رہ جانا۔ چنانچہ نماز میں اگر بھول کر یا شک سے کچھ کمی یا زیادتی ہو جائے تو اس کمی بیشی کی تلافی کے لیے نماز کے آخری قعدہ میں دو سجدے کرنے کو سجدہ سہو کہا جاتا ہے۔ یہ سجدہ واجب ہے، آدمی اکیلا نماز ادا کر رہا ہو یا جماعت اور نماز فرض ہو یا نفل، بھول چوک پر سجدہ سہو کیے بغیر نماز نہیں ہوگی۔ اس کی دلیل نبی کریم ﷺ کی یہ حدیث ہے :
فإذا نسي أحدكم فليسجد سجدتين.
’’پس جب تم سے کوئی شخص نماز میں بھول جائے تو اسے دو سجدے کرنے چاہئیں۔‘‘
صحيح مسلم، کتاب المساجد، رقم : ٥٧٢/٩٢

● سجدہ سہو کا طریقہ :

سجدہ سہو نماز کے دوسرے سجدوں کی طرح کیا جاتا ہے۔ چنانچہ سیدنا ابو ہریرہؓ بیان فرماتے ہیں : ” پھر آپ ﷺ نے الله أكبر کہا اور عام سجدوں کی طرح سجدہ کیا، یا اس سے کچھ لمبا ، پھر سر اٹھاتے ہوئے الله أكبر کہا ، پھر الله أكبر کہتے ہوئے سر رکھا اور عام سجدوں کی طرح، یا ان سے کچھ لمبا سجدہ کیا، پھر الله أكبر کہتے ہوئے سر اٹھایا۔“
صحیح بخاری کتاب السهو، رقم: ۱۲۲۹ – صحیح مسلم، کتاب الصلاة، رقم : ٥٧٣.

سجدہ سہو کب کریں؟ دو مسنون صورتیں

۱۔ آخری تشہد میں دعائیں مکمل کرنے کے بعد دو سجدے کریں، پھر سلام پھیر دیں۔
صحیح بخاری، کتاب السهو، رقم : ١٢٢٤ – صحیح مسلم، کتاب المساجد، رقم : ١٢٦٩.

۲۔ دونوں طرف سلام پھیرنے کے بعد دو سجدے کریں اور پھر سلام پھیریں۔
صحیح بخاری، کتاب السهو، رقم : ١٢٢٤ – صحیح مسلم، کتاب المساجد، رقم : ١٢٦٩.

● مقررہ تعداد سے کم رکعات پڑھنے کی صورت میں سجدہ سہو :

اگر کوئی شخص رکعت چھوڑ دے، تو اس رکعت کو مکمل کرنے کے بعد سجدہ سہو کرے۔ سیدنا ابو ہریرہؓ فرماتے ہیں : ”ایک دفعہ رسول اللہ ﷺ نے دو رکعات پڑھا کر سلام پھیر دیا، تو آپ سے ذوالیدین نے کہا : اے اللہ کے رسول! نماز مختصر ہوگئی ہے، یا آپ بھول گئے ہیں ؟ تو آپ ﷺنے پوچھا : ’’کیا ذوالیدین نے سچ کہا ہے ؟ صحابہ نے کہا : ہاں ! تو رسول اللہ ﷺ کھڑے ہوئے اور باقی والی دو رکعات پڑھائیں، پھر سلام پھیرا، پھر الله أكبر کہہ کر سجدہ کیا، جو عام سجود کی مانند یا ان سے لمبا تھا پھر اٹھے۔‘‘
صحیح ،بخاری، کتاب السهو، رقم: ۱۲۲۸ – صحیح مسلم، کتاب المساجد، رقم : ٥٧٣/٩٩

● قعدہ اولیٰ چھوٹ جانے کی صورت میں سجدہ سہو :

عبداللہ بن بحینہؓ سے مروی ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے صحابہ کرامؓ کو ظہر کی نماز پڑھائی۔ پس پہلی دو رکعتیں پڑھ کر کھڑے ہو گئے۔ اور لوگ بھی نبی ﷺ کے ساتھ کھڑے ہو گئے۔ یہاں تک کہ جب نماز پڑھ چکے اور لوگ سلام پھیرنے کے منتظر ہوئے تو رسول اللہ ﷺ نے الله أكبر کہا جب کہ آپ بیٹھے ہوئے تھے۔ سلام پھیرنے سے پہلے دو سجدے کیے پھر سلام پھیرا۔
صحیح بخاری، کتاب الاذان، رقم: ۸۲۹، ۸۳۰، ۱۲۲٤، ۱۲۲۵، ۱۲۳۰ ـ صحیح مسلم، كتاب المساجد، رقم: ٥٧٠.

● شک کی صورت میں سجدہ سہو :

سیدنا ابوسعید خدریؓ نے کہا : رسول اللہ ﷺ نے فرمایا : ’’اگر تم میں سے کسی کو رکعات کی تعداد کی بابت شک پڑ جائے کہ تین پڑھی ہیں یا چار؟ تو شک کو چھوڑ دے اور یقین پر اعتماد کرے۔ پھر سلام پھیرنے سے پہلے دو سجدے کرے۔ اگر اس نے پانچ رکعات نماز پڑھی تھی تو یہ سجدے اس کی نماز کی رکعات کو جفت کر دیں گے اور اگر اس نے پوری چار رکعات نماز پڑھی تھی تو یہ سجدے شیطان کے لیے ذلت کا سبب ہوں گے۔“
صحيح مسلم، کتاب المساجد، رقم: ٥٧١.

اور جس کسی کو شک گزرے مگر غور و خوض کے بعد پتا چل جائے کہ اس کی کون سی رکعت ہے تو ایسا شخص ظن غالب پر بنیاد رکھے اور آخر میں دو سجدے کر لے۔ سیدنا عبداللہ بن مسعودؓ سے مروی ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا :
إذا شك احدكم فى صلاته فليتحر الصواب فليتم عليه ، ثم يسلم ثم يسجد سجدتين.
”جب تم میں سے کسی کو اپنی نماز میں شک پڑ جائے تو وہ ٹھیک بات کو تلاش کرے اور اسی کے مطابق اپنی نماز پوری کرے، پھر سلام پھیر کر دو سجدے کر لے۔“
صحیح بخاری، کتاب الصلاة، رقم : ٤٠١- صحيح مسلم، کتاب المساجد، رقم: ٥٧٢.

● مقررہ تعداد سے زیادہ رکعت پر سجدہ سہو :

سیدنا عبداللہ بن مسعودؓ بیان کرتے ہیں کہ ایک دفعہ رسول اللہ ﷺ نے ظہر کی نماز پانچ رکعت پڑھا دی، تو آپ ﷺ سے پوچھا گیا کیا نماز زیادہ ہوگئی ہے؟ آپ ﷺ نے فرمایا : ”کیا بات ہے؟ کہنے والے نے کہا : آپ نے پانچ رکعتیں پڑھی ہیں۔ تو آپ ﷺ نے سلام کے بعد دو سجدے کیے۔
صحیح بخاری، کتاب السهو، رقم : ١٢٢٦ ـ صحيح مسلم، کتاب المساجد، رقم: ٥٧٢.

یہ پوسٹ اپنے دوست احباب کیساتھ شئیر کریں

فیس بک
وٹس اپ
ٹویٹر ایکس
ای میل

موضوع سے متعلق دیگر تحریریں:

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے