سب فرقوں پر لعنت کرنے کے شرعی حکم کی وضاحت

سوال

یہ کہنا کہ "میں سب فرقوں پر لعنت کرتا ہوں” کیسا ہے؟

جواب از فضیلۃ العالم فہد انصاری حفظہ اللہ

لعنت اور طعنہ دینا کسی مومن کی صفت نہیں ہے، جیسا کہ نبی کریم نے واضح فرمایا ہے۔

حدیث کی روشنی میں

سیدنا عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ رسول اللہ نے فرمایا:

"لَيْسَ الْمُؤْمِنُ بِالطَّعَّانِ، وَلَا اللَّعَّانِ، وَلَا الْفَاحِشِ، وَلَا الْبَذِيءِ”
(سنن الترمذي: 1977)
’’مومن طعنہ دینے والا، لعنت کرنے والا، بےحیاء اور بدزبان نہیں ہوتا۔‘‘

لعنت کے حوالے سے اصول

جن اعمال پر لعنت قرآن و حدیث میں آئی ہے:

  • ان اعمال پر عمومی انداز میں لعنت کرنا جائز ہے، بشرطیکہ کسی فرد یا تنظیم کا تعین نہ کیا جائے۔

سب فرقوں پر لعنت بھیجنا:

  • کسی گروہ یا فرقے پر لعنت کرنے کے بجائے، ان کے غلط اعمال یا عقائد کی نشاندہی کی جائے۔
  • عمومی طور پر ہر قسم کے غلط عقائد اور بدعات سے دور رہنے کی ترغیب دی جائے۔

نتیجہ

  • مومن کو لعنت اور طعن سے اجتناب کرنا چاہیے۔
  • البتہ قرآن و حدیث کے احکام کی روشنی میں ان اعمال پر عمومی انداز میں لعنت بیان کی جا سکتی ہے جن پر لعنت آئی ہو، لیکن کسی فرد یا گروہ کا تعین کیے بغیر۔

یہ پوسٹ اپنے دوست احباب کیساتھ شئیر کریں

فیس بک
وٹس اپ
ٹویٹر ایکس
ای میل

موضوع سے متعلق دیگر تحریریں:

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے