ماخوذ : فتاویٰ راشدیہ، صفحہ نمبر 411
سوال
زکوٰۃ کے مصارف کون سے ہیں؟
جواب
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
اللہ سبحانہ وتعالیٰ نے قرآن کریم میں زکوٰۃ کے آٹھ مصارف واضح طور پر بیان فرمائے ہیں، جنہیں درج ذیل نکات کی صورت میں بیان کیا جا رہا ہے:
✅ زکوٰۃ کے آٹھ مصارف
- فقراء (غریب افراد):
وہ لوگ جن کے پاس کچھ بھی نہ ہو، یعنی انتہائی تنگدست اور محتاج ہوں۔ - مساکین (ضرورت مند لوگ):
وہ افراد جن کے پاس کچھ موجود تو ہو، لیکن وہ شرعی نصاب سے کم ہو، یا ان کی آمدنی روزانہ کے اخراجات کو بمشکل پورا کرتی ہو اور ان کے پاس بچت نہ ہو۔ - ’عاملین‘ (زکوٰۃ اکٹھا کرنے والے):
وہ لوگ جو زکوٰۃ جمع کرنے، اس کی حفاظت، حساب کتاب رکھنے اور مستحقین تک پہنچانے کا کام انجام دیتے ہیں۔ - تالیفِ قلوب (دلوں کو اسلام کی طرف مائل کرنا):
ایسے افراد جن کے دلوں میں اسلام کی محبت پیدا کرنے کی کوشش ہو، جیسے نومسلم، یا وہ لوگ جن کی حمایت سے اسلام کو فائدہ ہو سکتا ہے۔ - رقاب (غلاموں کی آزادی):
غلاموں یا قیدیوں کو آزاد کروانے کے لیے زکوٰۃ دی جا سکتی ہے۔ - غارمین (قرض دار افراد):
وہ لوگ جو شرعی ضرورت کے تحت قرض میں مبتلا ہوں اور اسے ادا کرنے کی استطاعت نہ رکھتے ہوں۔ - فی سبیل اللہ (اللہ کے راستے میں):
یعنی وہ تمام کام جو خالص دینی نقطہ نظر سے کیے جائیں یا دین کی حفاظت کے لیے ضروری ہوں، مثلاً:- جہاد فی سبیل اللہ
- حج کے اخراجات
- دینی مدارس
- مساجد کی تعمیر و دیکھ بھال
- دیگر دینی امور
- ابن السبیل (مسافر):
ایسا شخص جو اپنے وطن میں مالدار ہو لیکن سفر کے دوران کسی دوسری جگہ مالی مشکلات کا شکار ہو جائے، تو ایسے مسافر کو بھی زکوٰۃ دی جا سکتی ہے۔
❌ زکوٰۃ کن کو نہیں دی جا سکتی؟
زکوٰۃ درج ذیل افراد کو نہیں دی جا سکتی:
- بنو ہاشم
- بنی مطلب
- بنی عباس
- آل رسول صلی اللہ علیہ وسلم (سادات)
یہ لوگ زکوٰۃ کے مال کے مستحق نہیں ہیں۔
🔍 اہم وضاحت
- فقیر: وہ شخص جس کے پاس کچھ بھی نہ ہو۔
- مسکین: وہ شخص جس کے پاس کچھ ہو، لیکن وہ نصابِ شریعت سے کم ہو یا روزمرہ اخراجات بمشکل پورے کرتا ہو، اور اس کے پاس کوئی بچت نہ ہو۔
ھذا ما عندی واللہ اعلم بالصواب